Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Shiddat Pasandi

Shiddat Pasandi

شدت پسندی

میں معاشرتی موضوعات پر بہت کم لکھتا ہوں لیکن جب لکھتا ہوں تو کوشش کرتا ہوں گروپس میں برا بھلا کہنے والوں کو کبھی جواب نہ دوں کیونکہ بحث برائے بحث کا کوئی حل نہیں نکلتا ہے خاص طور پر خواتین کے موضوع کو لے کر تو اخیر ہوجاتی ہے۔ اس دفعہ غلطی سے بحث کرنے کی کوشش کی لیکن غلطی ہوگئی۔

چلیے ہم آزاد خیال یعنی ولایتی تہذیب کے دلدادہ لوگوں کو تو روتے ہی ہیں لیکن بسا اوقات مذہب کو لے کر مذہبی لوگ ایسے ایسے تبصرے کرتے ہیں کہ بندہ ششدر رہ جاتا ہے۔ یہ بندے بھول جاتے ہیں کہ عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی بھی ہے۔ چلیے ان کے نزدیک بہن، بیوی یا بیٹی کی اہمیت تو صفر ہوگی لیکن کیا ماں کی اہمیت بھی صفر ہے؟

میری عورت والی تحریر پر آزاد خیال خواتین و حضرات کا تو خیال تھا کہ یہ ایک فطری عمل ہے جس کو روکنا بےسود ہے۔ مجھے خوامخواہ ٹھیکے دار نہیں بننا چاہیے اور بچے بچیوں کو ان کی زندگی جینےدیں یعنی عیاشی کرنے دیں بجائے گناہ ثواب کے چکروں میں ڈالنے کے۔۔

دوسری طرف کے کچھ لوگ بالخصوص مرد حضرات کا کہنا تھا کہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ محض مرد ذات کو ہوس کا پجاری۔ وحشی۔ درندہ صفت اور عورت کو معصوم۔ بھولی بھالی نیک پروین ہونے کا ایوارڈ دے کر عورت کی دعوت گناہ پر بےگناھی کے رنگین پردے ڈال دیے جاتے ہیں۔۔ مرد کبھی بھی گھٹیا نہیں ہے اللہ تبارک و تعالی نے مرد کو بہت بالاتر پیدا کیا۔

ایک اور صاحب کا کہنا تھا کہ عورت بس مرد کی اطاعت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لے تو تمام برائیاں اس دنیا سے ختم ہوجائیں گی۔

میں نے پوری کوشش کی ہے کہ ان کے طویل تبصروں کو ایک دو سطور میں بیان کردوں کیونکہ ایسے تبصروں کو پڑھنا اپنا خون ساڑنے کے مترادف ہے لیکن مجھے خوشی ہے کہ زیادہ تر خواتین و حضرات نے اس کو مثبت طور پر لیا اور اپنی جنس کی حمایت کرنے کی بجائے غلطیوں کا اعتراف کیا ہے اور اس کے حل کی تجاویز بھی دیں۔

اب مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ میں ایک آزاد خیال مرد ہوں جو کہ آزاد خیال عورتوں کی پشت پناہی کررہا ہوں یا ایک مذہبی شخص ہوں جو گناہ ثواب کا خوف پیدا کررہا ہے؟

میرا اگلا موضوع ہوگا کہ کیا لڑکیوں پر یونیورسٹی کے دروازے بند کردینے چاہیے؟

Check Also

Elfi

By Azhar Hussain Bhatti