Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Peshawarana Taleem Aur Larkiyan

Peshawarana Taleem Aur Larkiyan

پیشہ وارانہ تعلیم اور لڑکیاں

چلیے ان تمام غیرت مند لوگوں (جو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں اور خاص طور پر ان لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف جو مخلوط تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں) کی باتوں کو مان لیا جائے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہونی چاہیے۔ مان لیا جائے کہ لڑکیاں تعلیم حاصل کرکے بگڑ رہی ہیں۔۔ مان لیا جائے کہ تعلیم کے نام پر فحاشی عریانی میں اضافہ ہورہا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔

لیکن وہ مجھے آج بتائیں کہ وہ اپنی بیٹی، بیوی یا بہن کو ایام زچگی میں الٹراساؤنڈ اور زچگی کے مراحل کے دوران چیک آپ اور آپریشن کے لیے ایک خاتون ڈاکٹر پر ہی اصرار کیوں کرتے ہیں۔ زنانہ امراض کی صورت میں خاتون ڈاکٹر کے پاس کیوں جاتے ہو۔۔ جی ہاں وہ خاتون ڈاکٹر جو بقول ان کے مخلوط اداروں میں پڑھ کر بگڑی ہوتی ہیں۔ ان بگڑی ہوئی خواتین کے ہاتھوں میں اپنی عورتوں کو کیوں حوالے کردیتے ہو؟ اگر یہ بگڑی ہوئی خواتین ان غیرت مندوں کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے ڈاکٹر بننا چھوڑ دیں تو ان غیرت مندوں کی خواتین کہاں سے یہ سب کچھ کروائیں گی؟

یہ پتھر کے زمانے میں رہنے والے لوگ بھول گئے ہیں کہ پتھر کا زمانہ بیت گیا ہے اور اب عورت اور جانور میں فرق رکھنا چاہیے لیکن میں اب بھی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جن کے علاقوں میں خواتین ایڑیاں رگڑ رگڑ کر گھر ہی میں دم توڑ دیتی ہیں لیکن ان کی غیرت گوارہ نہیں کرتی ہے کہ اس عورت کو جان بچانے کے لیے کسی ہسپتال میں مرد ڈاکٹر کو دکھایا جائے حالانکہ ایک انسانی جان کی اہمیت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہونا چاہیے لیکن ہمارے پاس کچھ لوگوں کے نزدیک خواتین کی جان سستی ترین ہے۔

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی نسلوں میں سے کسی خاتون نے میڈیکل کالج تو بہت دور کی بات ہے کسی یونیورسٹی میں بھی نہیں پڑھا ہوتا۔ یہ اپنی خفت مٹانے کو ہر اس لڑکی کو برا سمجھتے ہیں جو ان اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ ہاں تعلیمی اداروں میں فحاشی عریانی میں اضافہ ہورہا ہے لیکن الحمداللہ ابھی بھی ان تمام اداروں میں ایسی خواتین بھی تعلیم حاصل کرہی ہیں جو ان تمام خرافات سے مبرا ہیں اور اپنے والدین کے لیے فخر کا باعث بنتی ہیں۔ ہمارے دین میں بیٹی کی اچھی تعلیم و تربیت (پرورش) پر جس اجر کا وعدہ ہے وہ کم از کم میرے محدود علم کے مطابق بیٹے کی تعلیم پر نہیں ہے۔

جب حکومتی سطح پر خواتین کے لیے الگ اداروں پرکام نہیں ہورہا ہے تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگادینی چاہیے۔۔ کچھ خواتین کی بے راہ روی کو اکثریت پر لاگو کردینا کہاں کا انصاف ہے۔

اچھی تعلیم و تربیت دینا تمام والدین پر فرض ہے اور جو یہ حق ادا کررہے ہیں وہ سراہے جانے کے لائق ہیں۔

Check Also

2025 Kya Lekar Aaye Ga?

By Muhammad Salahuddin