Pakistani Awam
پاکستانی عوام
مجھے زندگی میں بے شمار اچھے لوگ ملے ہیں اور جب سے میں فلاحی کاموں میں آیا تو ایسے ایسے فرشتہ صفت لوگ ملے کہ کیا بتاؤں جو ہر موقعے پرلوگوں کی مدد کے لیےتیار رہتے ہیں۔ ویسے بھی یہ دنیا اچھے لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔ جیسے کل رات میں اپنی اہلیہ کے ساتھ پھلوں کی خریداری کے لیے نکلا تو میں نے ایک باباجی کا پوچھا جن سے ہم اکثر پھل لیتے تھے تو اہلیہ نے کہا وہ تو فوت ہوگئے کیونکہ ان کی دکان کے دو حصےہوچکے ہیں۔ میں نے کہا ایویں ماردیا بے چارے کو ہوسکتا ہے وہ زندہ ہو۔ اسی اثنا میں ہم اس پلازے کے سامنے پہنچے تو دکانیں بند تھیں۔ کچھ آگے گئے تو ایک ریڑھی اور اس پر کھڑے بزرگ پر نظر پڑی جو اس دکان پر ہوتے تھے۔
گپ شپ کرنے پر معلوم ہوا کہ چھ ماہ قبل دل کا دورہ پڑنے سے وہ بابا جی انتقال کرگئے اور ڈیڑھ ماہ ان کی اہلیہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ پھر اس نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی کی وجہ سے پریشان رہتے تھے بس اس ہی پریشانی میں دنیا سے چلے گئے۔ ہمیں اس بچی کی فکر لاحق ہوئی تو فوراً اس کا اتا پتا پوچھا کہ شادی کا کیا بنا؟
اس نے بتایا کہ ماشااللہ اس کی شادی ہوگئی تھی۔ پلازے کے مالک نے ایک لاکھ، ساتھ والے ریستوران کے مالک نے ایک لاکھ، ایک گاہک نے پچاس ہزار دیے اور اس کے علاوہ آس پاس کے لوگوں نے شادی میں مدد کی تھی۔
ماشااللہ! ابھی بھی ہمارے معاشرے میں اچھے لوگ موجود ہیں جو بغیر کسی لالچ کے دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ اس لیے جب کوئی پاکستان کی عوام کو برابھلا کہتا ہے تو مجھے سخت غصہ آتا ہے۔ مانا کہ بہت سے بے حس لوگ بھی ہیں جو صاحب استطاعت ہونے کے باوجود پڑوسی تو چھوڑیے سگے بہن بھائیوں کی مدد نہیں کرتے ہیں لیکن ان ہی میں ایسے لوگ بھی ہیں جو کروڑوں روپے مفت ہسپتالوں، ڈائلائسز سنٹرز، مفت دسترخوان، غریب بچیوں کی شادیاں کی مد میں خرچ کررہے ہیں لیکن پھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ پاکستانی عوام کسی کام کی نہیں ہے۔
سب سے پہلے ہر بندہ اپنے آپ کو ٹھیک کرلے تو معاشرہ بھی بہتر ہوجائے گا لیکن ہم لوگوں کو سوائے تنقید کے کچھ سوجھتا ہی نہیں ہے۔