Nikhatu
نکھٹو
سچ تو کہہ دوں مگر اس دور کے انسانوں کو
بات جو دل سے نکلتی ہے بُری لگتی ہے
میں حساس موضوعات پر بہت کم لکھتا ہوں کیونکہ لوگ سوچے سمجھے بغیر گالیوں پر اتر آتے ہیں۔
اب غلطی سے میں نے آٹھ مارچ کو عورتوں کے عالم دن کے موقعے پر ایک حقیقی تحریر لکھ ماری جو ایسی خاتون کے بارے میں تھی کہ جو کمانے کے باوجود پائی پائی کو محتاج تھی۔
دراصل ایسی خواتین کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے اور یہ وہ خواتین ہیں جو مرد اور اپنی اولاد کا پیٹ بھرنے کے لیے مجبوراً ملازمت کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج بھی کرتی ہیں۔۔
میری اس تحریر پر وہ مرد حضرات جو اپنے بل بوتے پر اپنے بیوی بچوں کو پال رہے تھے بہت خوش تھے اور انہوں نے میری تحریر کو سراہا بھی لیکن وہ نکھٹو حضرات جو اپنی بیویوں کی کمائی پر اپنا حق سمجھتے ہیں اس تحریر کو پڑھ کر تڑپ اٹھے۔۔ گالی گلوچ تو چھوڑیں وہ پھابے کٹنیوں کی طرح کوسنوں پر اتر آئے۔۔
میری ان سے عرض ہے کہ میں نے اس تحریر میں تمام مردوں کو برا بھلا یا تمام عورتوں کو مظلوم نہیں کہا تھا۔
اس ہی طرح میری ایک طنزیہ تحریر "ظالم مرد" جو مرد کی عظمت پر تھی وہ ان جیسے جاہلوں کے سروں کے چھ فٹ اوپر سے گزر گئی تھی اور اب یہ تحریر صرف نکھٹو مردوں پر تازیانہ بن کر گری۔۔
اب میں اُس تحریر کو ناول تو بنا نہیں سکتا تھا کہ اس خاتون کے بارے میں بھی لکھوں جو اپنے شوہر کو تھپڑوں پر رکھتی ہے یا ایسی عورت کے بارے میں بتاؤں جو خاوند کا اے ٹی ایم کارڈ اپنے قبضے میں رکھتی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ آپ لوگ بصدِ شوق ایسی خواتین کے مظالم کے بارےمیں لکھیے مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا۔۔
میں نے اس کے علاوہ کچھ قارئین کے تبصرے کاپی پیسٹ کیے ہیں جو انہوں نے تحریر پڑھ کر کیے۔۔
میری اس اس تحریرمیں اسلامی منافی کوئی ایک لفظ بھی نہیں تھا لیکن آپ بہت سے صاحبان کو آگ بگولا ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔ پڑھیے اور سر دھنیے۔۔
(غور فرمائیں (نوٹ): اب میں ایسی تحاریر ضرور لکھوں گا۔۔ کر لو جو کرنا ہے! )
میں درج ذیل تبصرے بغیر کسی ردو بدل کے اس ہی طرح پیش کررہا ہوں جیسے قارئین نے لکھے تھے لیکن اور بھی روح فرسا انکشافات بھی ہیں جو مجھ میں لکھنے کی ہمت نہیں ہے اور لوگ بھی کہیں گے کہ لیڈی ڈاکٹرز کے ساتھ ایسا کیسا ہوسکتا ہے لیکن بالکل اس ہی طرح ان کے ساتھ بھی ہورہا ہے اور بینکرز کے ساتھ بھی۔ بہت سی اور مثالیں میرے پاس موجود ہں لیکن عورتیں بھی بہت ظلم کررہی ہیں اس پر پھر کبھی لکھوں گا۔۔
ایک مظلوم خاتون نے کہا۔۔
یہ میری کہانی ہے۔۔ مجھے تو اندازہ ہی نہ تھا کہ بچے کل کو میرے ساتھ کیا کریں گے۔۔
ایک بی بی نے یہ تبصرہ کیا۔۔
ایک ایسی ہی مثال ہمارے سکول میں بھی ہے جن کا اے ٹی ایم کارڈ ان کے شوہر کے پاس ہے۔ ان کو ماہانہ صرف دس ہزار ملتے ہیں جبکہ ان کی تنخواہ ایک لاکھ ہے۔
تو اس پر کیا گیا ایک غیرت مند مرد کا تبصرہ ملاخطہ کیجیے۔۔
جناب سیفٹی کی وجہ سے خاوند حضرات بیگم کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرتے ہیں اگر بیوی دس ہزار لے کے گھومتی ہے تو پرابلم کیا ہے۔۔
ایک اور جوان مرد بولتے ہیں۔۔
عورت پہ مرد کا پورا پورا حق ہے تو اسکے مال پہ بھی اسکا حق ہے ظلم ذیادتی الگ بحث ہے۔۔
جواب آیا اسلام میں عورت کا پیسہ مرد استعمال نہیں کر سکتا۔ سوائے اس بات کے کہ عورت تحفتاً دے یا صدقہ خیرات کے طور پر دے۔
ایک اسلامی شدت پسند آگ بگولا ہوکر دھاڑے۔۔
لنڈے کے لبرلز عورت کو آزادی کے نام پر بس گھر سے نکال کر نوچنا چاہیے ہیں اور اس کے لیے ایسے افسانے گھڑتے ہیں۔۔ اللہ غارت کرے ان افسانہ نگاروں کو جنہوں جھوٹ کا سچ بنا کر بیان کیا ہے۔۔
ایک اور بیوی کی کمائی کھانے والے غصے لال پیلے ہوتے بولے۔۔
تم۔ نے بھونکنا ہے تمہیں بھوکنے کے پیسے ملتے ہیں
ایک اور بیوی کی کمائی پر پلنے والے غصے میں بولے۔۔
انتہائی گھٹیا سوچ کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
ورنہ میرے پاس آئیں، میں آپ کو دکھاؤں، کہ معاملات سے کے بالکل الٹ ہیں۔
ایک اور محترمہ نے تبصرہ کیا۔۔
واقعی میں نے کئی ٹیچرز کے سیم یہ ہی حالات دیکھے ہیں۔ بالکل صحیح۔ ہمارے اسکول میں ایک ٹیچر ہیں۔ ان کی سیم یہ ہی اسٹوری ہے۔ شوہر اسکول میں چائے پینے تک کے پیسے نہی دیتا۔ ساری سیلیری شوہر کے پاس ہوتی ہے۔
ایک نکھٹو بھائی تڑپ اٹھے۔۔
یار خدارا کوئی خدا کا خوف کرو۔ ایم ایس سی پاس اور فوراً اسے تھپڑ پڑوا دیتے ہو اور وہ بھی چپ کرکے برداشت کر جاتی ہے۔ خدا کو مانو یار اور اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کہ خدا کو حاظر ناظر جان کہ کوئی تین بندے بتا دیں کہ زندگی میں اس طرح کہ اپنی آنکھوں سے واقعہ دیکھا ہو۔
لیکن میں آپ کو ایک بات بتا دوں کہ یہ ہیڈ مسڑیس کا جو رول کہانی میں ڈالا گیا ہے ایسی عورتیں اپکا گھر تباہ کرا دیتی ہیں۔
ایک اور خاتون رقم طراز ہوئیں۔۔
جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہے۔۔ اس طرح کا ایک سین اپنی آنکھون سے دیکھا ہے۔۔ سیدھی سادی سی خاتون ہیں۔۔ ان کے ہسبینڈ ایجوکیٹڈ ہیں لیکن جاہلوں کی طرح انہوں نے اپنی بیوی کے فیس پر اُن کے سٹوڈنٹس اور پیرینٹس کے سامنے تھپڑ مارے اور بدزبانوں کی طرح گالی گلوچ کی۔۔ ٹیچر شرمندہ سی بس چپ چاپ سہتی رہی۔۔
اچھا سبق ہے۔
میں گورنمنٹ جاب کرتی تھی تو میری ایک کولیگ کا جملہ مجھے کبھی بھولا نہیں۔۔
کہتی تھی نوکری کرنے والی ہر عورت کا شوہر لالچی ہوتا ہے۔ یہ بات ستر اسی فیصد درست بھی ہے۔ میرے تو میاں باہر تھے، سرکاری نوکری مل گئی تھی۔ لیکن سچ بات ہے عورت کمائے تو مرد کی جانب سے کوئی نہ کوئی ذمہ داری ضرور حوالے کر دی جاتی۔