Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

ناکارہ سسٹم اور جھگی کی ڈاکٹر

آج کل یہ عام رواج چل نکلا ہے کہ اگر کسی سے کچھ نہ ہوسکے تو بجائے اپنی سستی کاہلی کو موردالزام ٹھہرانے کے سسٹم کو برابھلا کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں۔ بالعموم مجھ جیسے عام گھرانوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اور بالخصوص ان کے بچے جو کچھ نہ بن سکیں تو وہ اور ان کے والدین کوسنا شروع کردیتے ہیں کہ اگر ہمارے پاس بہت پیسا ہوتا تو ہمارا بچہ یا بچی بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرلیتا بس یہ سسٹم ہی خراب ہے۔۔

میرا شروع ہی سے ایسے لوگوں سے اختلاف رہا ہے اگر میں معاشرے میں بہت اونچا مقام حاصل نہیں کرسکا تو اس میں میرا ہی ہاتھ ہے کیونکہ میں اتنے ہی میں خوش ہوں اور میں نے کبھی دیوانہ وار کسی اعلیٰ مقام کے لیے کوششیں ہی نہیں کیں۔ اب بجائے میں اپنی غلطی ماننے کے سسٹم کو کوسنے دوں تو یہ زیادتی ہوگی۔ خاص طورپر وہ والدین جو رونا روتے ہیں کہ پیسوں کی کمیابی کی وجہ سے ان کا بچہ یا بچی اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرسکے تو وہ جان لیں کہ اس میں ان کے بچے کا قصور ہے۔ اگر آپ کا بچہ ذہین یا قابل ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی ہے لیکن اگر وہ میری طرح نکما ہے تو جتنا زور لگا لیں وہ میری ہی طرح ایک عام سا شخص رہے گا اور عام درجے کی تعلیم ہی حاصل کرپائے گا۔

میں ایسے بے شمار لوگوں کو جانتا ہوں جو انتہائی غریب گھرانوں اور نامساعد حالات کے باوجود معاشرے میں اچھا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔۔

یہاں تک ان میں جھگی میں رہنے والے اور بھٹوں پر کام کرنے والے بچے بھی ہیں جن کو اچھی تربیت تک بھی ماں باپ سے نہیں ملی تھی لیکن وہ کامیاب ہوئے۔

آج میں جھگی میں رہنے والی ایک بچی کا انٹرویو سن رہا تھا جو جھگی میں رہتے ہوئے ایم بی بی ایس کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس نے اپنی کامیابی کے سفر میں رخ فاونڈیشن کی سربراہ، اپنے والدین بلکہ یہاں تک کہ اپنی بڑی بہنوں کو سراہا کہ انہون نے ہمارے لیے قربانی دی۔ یہ سن کر مجھے وہ لوگ یاد آگئے جو اچھے عہدوں پر پہنچ کر بجائے اپنے والدین کے احسان کے سارا کریڈٹ اپنے آپ کو دیتے ہیں کہ والدین کا تو فرض تھا ہمیں پڑھانا لیکن اصل میں تو یہ ہماری ہمت ہے جو ہم نے یہ مقام حاصل کیا۔

یقین کیجیے مجھے اس وقت بے پناہ خوشی ہوئی جب اس بچی نے بجائے سسٹم یا پاکستان کو برابھلا کہنے کہ ایک خوبصورت ملی نغمہ سنایا۔ (اس کا انٹرویو نیچے کمنٹ میں دے رہا ہوں کہ زنگر برگر انتباہ دے دیتا ہے)۔

یہ بچی ایک زناٹے دار تھپڑ ان طالبعلموں کے منہ پر ہے جو تمام سہولیات کے باوجود الٹے سیدھے کاموں میں وقت ضائع کردیتے ہیں، یہ تھپڑ ہے ان لوگوں کے چہرے پر ہے جو اپنی سستی کاہلی کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن الزام دوسروں پر ڈال دیتے ہیں۔ مجھے علم ہے میری اس قسم کی باتیں کچھ لوگوں کو بہت بری محسوس ہوتی ہیں لیکن حقیقت یہی ہے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے غریب پیدا ہونا آپ کا قصور نہیں ہے لیکن غریب مرنا آپ کا قصور ہے۔۔

اگر آپ کچھ کرنا چاہتے لیکن نہیں کرپائے تو اپنے بچوں کے لیے کرنے کی کوشش کریں۔

دوسری طرف اگر آپ کے بچے میں اگر آپ کا احساس پیدا ہوگیا تو آپ دنیا کے خوش قسمت ترین انسان ہیں۔ کیونکہ اگر وہ بچہ جس کو اپنے ماں باپ کی مجبوریوں اور خوابوں کو احساس ہو جائے تو وہ اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن جاتا ہے۔ وہ لازمی کچھ نہ کچھ کرجاتا ہے ورنہ وہ بھی ایک روتا دھوتا اور دوسروں کو گالیاں دیتا منفی رویے کا حامل شخص بن جاتا ہے۔

ہاں مجھے ان لوگوں سے ہمدردی ہے جن سے سینکڑوں میل دور تک کوئی اچھا ابتدائی تعلیم کے لیے بھی کوئی تعلیمی ادارہ موجود نہیں ہے۔ میں ان علاقوں کے اقابرین پر لعنت بھیجنا فرض سمجھتا ہوں جنہوں نے اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے ابتدائی درجے کی تعلیم حاصل کرنا بھی مشکل بنارکھا ہے۔ برائے مہربانی سسٹم کو گالیاں دینے سے پہلے اپنے محلے یا علاقے کے اقابرین کو گریبان پکڑیے کیونکہ سسٹم کی درستگی آپ سے اور ان ہی سے شروع ہونی ہے۔۔

امید ہے ہمیشہ کی طرح میری تلخ باتیں میرے جیسے نکمے اور سست الوجود لوگوں کو بہت بری لگی ہوں گی۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz