Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Khanian, Aik Chupi Hui Khubsurti

Khanian, Aik Chupi Hui Khubsurti

کھنیاں، ایک چھپی ہوئی خوبصورتی

کاغان سےپہلے کھنیاں کے سائن بورڈ کے گزرنےکے ساتھ ہی دریائے کنہار پر ایک دلکش پوائنٹ آتا ہے۔ وہاں آرکیڈین اِن ریسٹ ہاؤس ہے جہاں ہم گھستے چلے گئے لیکن انہوں نے معذرت کی کہ اس کی بکنگ اسلام آباد سے ہوتی ہے۔ ہم نے لاکھ کہا کہ بھائی ہم بس دریا کنارے رکھی کرسیوں پر بیٹھ کر نظارہ کریں گے لیکن انہوں نےاتنی معذرت کی کہ ہم شرمندہ ہوکر باہر آگئے بقول میرے دوست کے "شکر کرو دھکے مار کر نہیں نکالا۔۔ "

خیر آرکیڈین کے بالمقابل دیسی آرکیڈین میں جاکر نیچے دریا کے ساتھ بچھی ہوئی کرسیوں پر کچھ دراز اور باقی چارپائیوں پر لم لیٹ ہوگئے۔

اب چاروں طرف سرسبز پہاڑ، شور مچاتے دریائے کنہار کا کنارہ، یخ بستہ ہوائیں، کمال کا مسمرائز منظر تھا۔۔

کہاں ہمارے علاقے کا حبس آلود موسم جہاں ہم اے سی لگا کر سو رہے تھے اور کہاں قدرتی اے سی اور قدرتی آوازیں، میں کچھ ہی دیر میں اس طلسماتی دنیا میں کھوکر دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوگیا۔

اچانک خواتین، بچوں کے شور سے میری آنکھ کھلی تو اپنے کسی دوست کو موجود نہ پایا۔ سرد ہوا سے جسم پر کپکپی سی چڑھ رہی تھی لیکن میں نے مونچھوں کو تاؤ دیا اور پی کیپ کو آنکھوں پر کرکے پھر سونے کی کوشش کرنے لگا لیکن اب جسم پر کپکپی چڑھنے لگی تھی کیونکہ ٹی شرٹ میں ویسے سونے پر سہاگے والا حساب تھا لیکن میں ڈھیٹ بنا لیٹا رہا اور دریا اور پرندوں کی آوازیں سنتا رہا۔

پھر ایک آواز آئی جو اوپر ریستوران والے کو کہنے لگی کہ "اس بھائی کو اٹھا دیں" لیکن ریستوران والے نے کہا خود اٹھا لو۔ (غیر معزز حلیے کے فائدے بہت ہیں)۔ جب مجھے سردی کی اخیر ہوگئی تو میں نے سوچا اس سے پہلے منجمد ہوجاؤں تو اٹھنا بہتر ہے کیونکہ سورج غروب ہورہا تھا۔

پھر میں اوپر کی طرف چل پڑا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ہمارے گروپ نے ایک کیبن میں قبضہ کیا ہوا ہے چکن کڑاہی بن رہی تھی اورچار میٹرس بھی تھے جن پر سب لیٹے ہوئے تھے۔ معلوم ہوا کہ پانچ سوروپے میں ریستوران کی رہائش (دیسی آرکیڈین) لے لی ہے۔

پھر ریستوران والوں سے روٹی لے کر کڑاہی کے مزے اڑائے۔ یقین کیجیے ادھر کے ہوٹلوں کے کھانے کا کچھ ذائقہ نہیں ہے۔ جب ہم نے انہیں بھی کڑاہی کھلائی تو انہوں نے کہا ایسا کھانا ہم نہیں بنا سکتے ہیں۔

دل چاہ رہا تھا کہ اس ہی پرسکون جگہ پر رات گزاری جائے لیکن پھر ناچاہتے ہوئے بھی ہم ناران کے لیے چل پڑے لیکن اس جگہ کی یادیں اور دریا کنارے سونا ہمیشہ یاد رہے گا۔

میں آپ کو ریکمنڈ کروں گا کہ آپ جب بھی ناران آئیں تو ادھر ضرور ٹھہریں کیونکہ ایسا منظر آپ کو کہیں اور نہیں ملے گا۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf