Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Halal Bosa

Halal Bosa

حلال بوسہ

بمشکل ایک سال قبل میں نے "نکاح اور بوسہ" کے نام سےتحریر لکھی تھی جس میں میں نے لکھا تھا کہ "اس بےحیا عمل کی ابتدا دلہا کی طرف سے سٹیج پر دلہن کا ہاتھ پکڑ کر لانے سے ہوئی تھی۔ پھر دلہا اور دلہن کا ایک دوسرے کو انگوٹھی پہنانے کا رواج آیا (یاد رہے انگوٹھی پہنانے کی یہ رسم اب منگنیوں پر بھی باقاعدہ شروع ہوچکی ہے۔ حالانکہ منگنی میں بھی منگیتر نامحرم ہوتے ہیں۔ لیکن بہت سے گھرانے یہ عمل دہرا رہے ہیں)۔ اس کے بعد بات بوسے تک پہنچی جو فی الحال پیشانی اور گالوں پر ثبت کیا جارہا ہے مگر امید ہے کہ جلد ہی نینوں اور رخساروں کو عبور کرتا ہوا لبوں تک بھی پہنچ جائے گا۔ پتا نہیں ہم لوگوں کی عقل کہاں گھاس چرنے چلی گئی ہے"۔ 

ابھی کچھ دیر قبل میری آنکھوں کے سامنے ایک ویڈیو گزری جس میں دولہا صاحب دلہنیا کے لبوں پر لب رکھے ہوئے تھے اور پس منظر میں ایک خاتون ویڈیو والے یا اپنے بھائی کو ارشاد فرما رہی تھیں کہ "بھائی اچھے سے" ویڈیو والا زوم کرتا ہے اور پھر کہتا ہے "ٹھیک ہے ٹھیک ہے بس بھائی بس۔۔ " خاتون بھی ہنستے ہوئے کہتی ہے "بس بس۔۔ " اور دلہا دلہن کے لبوں سے اپنے لب ہٹاتا ہے اور دونوں مسکرا دیتے ہیں۔۔

یقین کیجیے مجھے عجیب بے بسی کا احساس ہوا کہ ہم سب ناچاہتے ہوئے اس بے غیرتی کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ اس بےغیرتی کی انتہا اس طرح ہوئی جب ہم نے بڑوں کو پسماندہ ذہن کا کہہ کر ایسے موقعوں پر کھڈے لائن لگادیا۔ پھر جوان نسل ایسے موقعوں پر (دلہادلہن کے ایک دوسرے کے چھونے پر) پھیپھڑوں کا زور لگا کر سیٹیاں اور تالیاں پیٹتے ہیں۔

مجھے پتا ہے پہلے کی طرح اب بھی لوگ کہیں گے کہ یہ ہر کسی کا "ذاتی معاملہ" ہے لیکن انہیں پتا نہیں کہ یہ معاملے ان کے گھروں تک پہنچ چکے ہیں اور کل کو نہ چاہتے ہوئے انہیں یہ سب کچھ تسلیم کرنا پڑے گا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلامی روایات اور اپنی اخلاقی اقدار کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے کم از کم اس فعل کی حوصلہ شکنی کریں جو نکاح کے بعد دلہن کا ہاتھ پکڑ کر سٹیج پر لانے سے شروع ہوا تھا اور اب بوسے بازی تک پہنچ کر خدا معلوم کہاں رکے گا۔۔

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan