Eid Gah
عید گاہ
ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی میں نے نماز عید اپنے شہر کی سب سے قدیم عید گاہ میں اپنے بھائیوں اور سپوتوں کے ساتھ عین موقعے پر پہنچ کر ادا کی لیکن اس دفعہ ہمیں عید گاہ ایک چوتھائی خالی ملی کیونکہ اب ہر محلے کی جامع مسجد میں نمازِ عید ہوتی ہے۔ اس ہی لئے مجھے صرف اکا دکا ہی جاننے والے ملے جن سے ہم عید گاہ میں عید مل لیے۔
واپسی پر ڈرائیو کرتے ہوئے مجھے اپنے والد کی بہت یاد آئی جو آٹھ سال قبل اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔
مجھے یاد ہے ابو ہمیں صبح صبح تیار ہونے کی تاکید کرتے اور پھر پیدل عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے ہمیں تکبیر پڑھنے کی نصیحت کرتے رہتے اور ہم قریباً آدھ گھنٹے پہلے ہی عید گاہ میں پہنچ جاتے۔ ہم سے پہلے ہمارے محلے کے ماسٹر سکندر صاحب عید گاہ میں اپنے بچوں کے ساتھ موجود ہوتے تھے جن کے ساتھ بیٹھ کر ہم گپ شپ شروع کردیتے۔
نماز عید کے بعد ہمیں شہر میں موجود تمام جاننے والوں سے عید ملنے کا اتفاق ہوجاتا تھا کیونکہ اُس وقت گلی محلوں کی مساجد میں عید نہیں پڑھائی جاتی تھی اور تمام شہر کے لوگ ادھر ہی عید کی نماز ادا کرتے تھے اور ہمیں سب سے ملتے جلتے اچھا خاصا وقت لگ جاتا تھا۔
عید گاہ سے واپسی پر ہم ابو کی نصیحت کے مطابق دوسرا راستہ اختیار کرتے اور پھر سیدھے قبرستان جاکر دادا، دادی اور چچا کی قبور پر حاضری دیتے اور جو جو جاننے والا ملتا لگے ہاتھوں اس کے ساتھ اس کے بھی عزیزواقارب کی قبور پر فاتحہ پڑھ لیتے۔
قبرستان سے نکل کر ہم سیدھے گھر آتے اور سب سے پہلے امی کو عید مبارک کہہ کر عیدی وصول کرنے کے بعد تمام محلے میں عیدی وصول کرنے نکل پڑتے۔
اس دفعہ واپسی پر میں نے سٹیشن چوک سے مڑنے کاسوچا تاکہ رستہ بدلاجائے لیکن بیریر کی سبب آنے والا ہی رستہ منتخب کرنا پڑا اور پھر ہم نے قبرستان پہنچ کر تمام بزرگوں کی قبور پر فاتحہ پڑھی اور واپس گھر پہنچے لیکن اب مجھے عیدی دینے والے والدین میں سے کوئی نہ تھا۔ اللہ میرے اور تمام لوگوں کے والدین جو اس دنیا سے چلے گئے مغفرت کرے آمین
اب خدا را اس مضمون پر فتوےٰ بازی نہ شروع کیجیے گا کہ نماز عید لازمی نہیں عید گاہ میں ہو فلاں ڈھمکانا۔۔
بے شک بڑے شہروں اور اب تو چھوٹے قصبوں میں بھی جگہ کی کمی کے باعث عید گاہ کا تصور ختم ہورہا ہے۔ اس ہی لئے میں نے یہ مضمون لکھا ہے کہ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ ہمیشہ عید کی نماز عید گاہ میں ادا کرتا ہوں کیونکہ بہت سے لوگوں نے کبھی عید گاہ دیکھی بھی نہ ہوگی باقی عید کی نماز جامع مسجد میں بھی ادا ہوجاتی ہے۔