Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Eid e Saeed

Eid e Saeed

عید سعید

رات دیر گئے دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی کے بعد گھر آکر سحری کے بعد سویا تو پھر صبح گیارہ بجے آنکھ کھلی، فوراً اٹھ کر منہ ہاتھ دھو کر قبرستان کا رخ کیا اور امی ابو کی قبور پر حاضری دے کر (اللہ ان کی مغفرت کرے آمین) گھر کے سامنے موجود وکیل دوست مجید کے دفتر میں چلا گیا۔ اس کے پاس کچھ مرد اور ایک لڑکی بیٹھی تھی۔ اس نے مجھے سامنے بیٹھنے کو کہا۔

کچھ دیر بعد مجھے گفتگو سے پتا چل گیا کہ میاں بیوی کے جھگڑے کا قصہ ہے۔ پھر میرے استسفار پر مجید نے بتایا کہ یہ محلے کی بچی ہے۔ لڑکے والوں نے تھانے میں درخواست دائر کروائی ہے کہ لڑکی کی ماں تیس ہزار اٹھا کر لے آئی ہے۔ تھانیدار جاننے والا تھا تو اس نے کہا یہ غریب لوگ ہیں اور بجائے ایف آئی آر کے معاملہ گھر میں سلجھا لو۔

اس کے بعد میرے دوست مجید نے پورا آدھا گھنٹہ اپنے اثرو رسوخ پر تقریر کرنے کے بعد پھر میرے والد صاحب کے بارے میں بتایا تو وہ لوگ میرے بارے میں بھی جان گئے اور لڑکی کا سسر اٹھ کر میرے پاس آکر بیٹھ کر اپنی رام کتھا سنانے لگا جو کہ پرانی باتوں سے شروع ہوئی تھی۔ اس ہی دوران لڑکی کی والدہ بھی آگئی کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں اور معاملہ دوبارہ گرم ہونے لگا لیکن میں نے اپنا چہرہ خوفناک حدتک سنجیدہ کرکے ہاتھ اٹھا کر ٹوکا اور سب خاموش ہوگئے۔

مختصراً یہ کہ لڑکی کی ایک تین سالہ بچی ہے اور وہ وقتاً فوقتاً ناراض ہوکر یا جھگڑوں سے تنگ آکر ماں کے پاس آجاتی تھی اور اب بقول ان کے لڑکا اپنی بچی کو ملنے آیا تو دو دوست ساتھ تھے اور ہاتھاپائی کے دوران اینٹ مار کر سسر کاسر پھاڑ دیا۔ اب لڑکے والے کہنے لگے کہ یہ مسجد کو ہاتھ لگاکر کہہ دیں کہ یہ سچ ہے تو جو چور کی سزا وہ ہماری سزا۔

لڑکی رونے لگی اور کہنے لگی کہ یہ مجھے مارتا پیٹتا ہے اور اب میں زچگی کے مراحل والدہ کے گھر گزارنا چاہتی ہوں وغیرہ وغیرہ

اب میں نے لڑکے کو آڑے ہاتھوں لیا کہ ایسا ہوتا ہے تو اس نے اعتراف کیا کہ میں مارتا تھا لیکن ایک سال سے ہاتھ نہیں اٹھایا لیکن یہ زبان درازی۔۔

"خاموش۔۔ " میں نے ہاتھ اٹھا کرخاموش ہونے کو کہا اور پھر پورا پندرہ منٹ کا بھاشن دے کر پوچھا "طاقتور کون ہے مردیا عورت؟"

وہ گھبراہٹ میں بولا "عورت"

میں نے دل میں سوچا کہ کہتا تو ٹھیک ہے بھائی لیکن پھر میں نے کہا جسمانی طور پر بات ہورہی تو وہ بولا "مرد"

پھر میں نے تاریخی جملے بولے "یار! مرد تو ہاتھ اٹھا لیتا ہے لیکن عورت تو صرف زبان ہی ہلاسکتی ہےنا توبرداشت کر۔۔ ویسےبھی مرد میں برداشت زیادہ ہونی چاہیے اور خبردار جو آئندہ ہاتھ اٹھایا اور لڑکی کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ آئندہ کچھ ایسا ہو تو تم نے سیدھا مجید کو فون کرنا ہے لیکن تھوڑا زبان کو بھی کم تکلیف دیا کرو اور اللہ کا واسطہ پرانی باتیں نہیں دہرانا۔

مجید نے بھی کہا کہ اگر تمہارا شوہر تم پر ہاتھ اٹھائے تو مجھے فون کردینا میں دو منٹ سے پہلے تمہارے سسرال پہنچ جاؤں گا۔

اب لڑکی کی اماں ابا شروع ہوگئے کہ انہوں نے لڑکی نہیں بھیجنی کیونکہ انہیں پتا لگ گیا تھا کہ ان کا پلڑا بھاری ہے۔ مجید نے سر پکڑلیا۔

اب میں نے جھگڑا نپٹانے کا سوچا کیونکہ ایک بج گیا تھا۔ میں نے کھڑا ہوکر جیب میں ہاتھ ڈال کر لڑکی کو عیدی دی اور شوہر کو کہا اس کو عید کی خریداری کروا کر لاؤ۔

اب لڑکی کی اماں بولی "کیا لڑکا نہیں کروائے گا؟"

سب ہنسنے لگے اور لڑکے نے کہا میں الگ سے کرواؤں گا۔

میرے اشارے پرلڑکے نے سسر کے گلے لگ کر معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ آئندہ جب بھی بیوی کو چھوڑنے آیا تو ساس سسر کی دعائیں لے کر جایا کرے گا۔ اب لڑکی کی اماں بھی خوش ہوگئی اور سب دفتر سے باہر نکل گئے۔

اسی اثنا میں لڑکا مجھ سے دوبارہ ملنے آیا اور میں اسے چھوڑنے باہر گیا تو لڑکی اور اس کے گھر والے الگ جارہے تھے۔ میں نے کہا چلو اپنے شوہر کے ساتھ بیٹھو لیکن لڑکی بولی اسے موٹر سائیکل چلانا نہیں آتا گرا دے گا وغیرہ وغیرہ۔۔ لیکن اس کی ماں نے کہا بھائی نے کہہ دیا تو بات مان اور پھر ماں بیٹی دونوں ایک ساتھ بیٹھ گئے اور میرے کیمرے کی آنکھ نے یہ منظر محفوظ کرلیا اس کے ساتھ سسر اور سمدھی کو گلے ملوایا اور دل سے کدورتیں نکالنے کو کہہ کر اپنے لیے دعاؤں کی اپیل کی جس کے جواب میں مجھے اس ہی وقت دعائیں ملیں۔

Check Also

Haram e Pak Se Aik Ajzana Tehreer

By Asif Masood