Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Dhoka Hai Bhai Dhoka Hai

Dhoka Hai Bhai Dhoka Hai

دھوکا ہے بھئی دھوکا ہے

میں نے فراڈ کی مختلف اقسام کے بارے میں کچھ سال پہلے ایک تحریر لکھی تھی اور اب سوچا کہ کچھ مزید باتیں بھی بتاؤں کہ ہوسکتا ہے اس سے ملتے جلتے فراڈ آپ سے بھی ہوئے ہوں۔ شاید کسی کا بھلا ہوجائے۔

میں 2005 میں لیبیا سے واپس آکر اِدھر اُدھر ملازمت کے لیے کوششیں کرنے لگا تو انہی دنوں اردو اور انگریزی کے اخبارات میں ایک کمپنی کی طرف سے بہت بڑا اشتہار آیا جس میں تقریباً تمام عہدوں کے لیے جیسے آفیسر سے لے کر جنرل مینیجر تک کے عہدے تھے۔ خیر میں نے بھی ادھر سی وی بھیجی اور مجھے کال آگئی۔ میں بڑا خوش کہ کمال ہے بڑی جلدی بلالیا۔

اتوار کا دن تھا اور میں لاہور میں منی مارکیٹ کے ایک پلازے میں دو کمروں کے دفتر میں موجود تھا۔ پہلے میں ایک لڑکی بیٹھی تھی اور اندر ستائیس اٹھائیس سال کا لڑکا۔۔ ادھر انجینیر اور ٹیکنیشین بھی آئے ہوئے تھے۔ اس لڑکے نے مجھ سے کہا کہ "آپ کی سی وی بہت اچھی ہے اور آپکا تجربہ بھی تمام غیر ملکی کمپنیوں کا ہے۔ آپ لیبیا میں کتنی تنخواہ لے رہے تھے؟"

میں نے اسے بتایا کہ 1200 USD اور استسفار پر سلپ بھی دکھائی۔

کہنے لگا "ہم آپ کو اپنےکلائنٹ سے اتنی ہی تنخواہ دلوائیں گے اور جنرل مینیجر کا عہدہ"۔

میرا ماتھا فوراً ٹھنکا کہ پہلا بندہ دیکھا جو بغیر بحث مباحثے کے مجھے اتنی اچھی تنخواہ دے رہا ہے۔

میں نے فوراً کہا کہ "اس کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا؟"

"آپ کو بس دس ہزار رجسٹریشن فیس دینی ہوگی کیونکہ ہم پراسیس وغیرہ کرتے ہیں اور ملازمت تو آپ کی پکی ہے" وہ بڑے اطمینان سے بولا۔

میں نے اس سے اس کا وزیٹنگ کارڈ مانگا جو اس نے کہا کہ بننے گیا ہوا ہے۔ میں نے اس انجینیرنگ کمپنی کا نام ہوچھا تو کہنے لگا یہ ابھی خفیہ ہے۔

خیر میں نے پیسے دینے سے صاف انکار کردیا لیکن مجھے پتا تھا بہت سے لوگ جو باہر بیٹھے ہیں بے چارے کچھ نہ کچھ دےکر جائیں گے۔ میں نے باہر ایک بندے کو سمجھانا چاہا لیکن اس نے کہا "باؤ جی فیس تو لیتے ہیں یہ لوگ"۔۔

کچھ ماہ بعد وہ بندے غائب ہوگئے اور دفتر کو تالا لگ گیا۔ پتا نہیں بےچارے کتنے بندوں نے پیسے دیے ہوں گے۔

دوسرا کیس تو بہت مشہور و معروف کمپنی کا ہے جس کے ڈسے ہوئے بہت سے لوگ آپ کو مل جائیں گے۔

2016 میں بےروزگاری کے دنوں میں ہر جگہ میں ملازمت کے لیے کوشش کررہا تھا تو ایک جگہ پر اشتہار دیکھا اور کال کی تو ایک یونیورسٹی کی لڑکی تھی جس نے بتایا کہ ابھی وہ یونیورسٹی میں ہے اور مجھے ایک اور نمبر دے دیا۔

میں نے کال کی تو معلوم ہوا راولپنڈی میں دفتر ہے۔ مزید سوالات و جوابات پر مجھے شک ہوگیا۔ کچھ دیر گوگل کیا تو انکشاف ہوا یہ مشہور بدنامِ زمانہ کمپنی ٹائینز (TEINS) ہے۔ مزے کی بات ہے اس کی حمایت کرنے والے آپ کو ہر جگہ پر مل جائیں گے کیونکہ ان کا نیٹ ورک بہت بڑا ہے۔ ایسی کمپنیاں دانہ پھینک کر پھر اکٹھا چونا لگاتی ہیں۔

تیسرا واقعہ میرے ڈاکٹر دوست کے ساتھ پیش آیا جس کو گوجرانوالہ میں موجود ایک ریکروٹنگ کمپنی کی طرف سے بہت اچھی آفر آئی۔ اس نے اپنے بہنوئی کے بارے میں بھی بات کی جو یونیورسٹی سے ریٹائرڈ پروفیسر تھے تو انہوں نے کہا اسے بھی لیتے آئیں۔

وہ دونوں اسلام آباد سے نکل کر گوجرانوالہ میں داخل ہوئے تو ایک پٹرول پمپ سے پٹرول ڈلوانے لگے۔ میرے دوست نے باتوں باتوں میں اس ادارے کا ذکر کیا تو پیٹرول ڈالنے والے نے پوچھا ملازمت کے لیے آئے ہوکیا؟

دوست کے اثبات پر اس نے کہا کہ "باؤ جی! ہم نے ادھر بندے آتے ہی دیکھے ہیں اور واپس جاتے نہیں دیکھے۔ بہت خطرناک لوگ ہیں۔ "

یعنی اغوا برائے تاوان والا چکر تھا۔

میرے دوست نے وہیں سے گاڑی موڑی اور اسلام آباد آکر بریک ماری۔۔

اندازہ کیجیے دن دہاڑے یہ کام ہورہے ہیں اور ہم کچے کے ڈاکوؤں کو رو رہے ہیں۔

Check Also

Muhib e Watan Bangali

By Syed Mehdi Bukhari