Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Baradarism

Baradarism

برادری ازم

پچھلے دنوں ایک بیوہ کی بیٹی کی شادی کے لیے ہم نے کوشش کی۔ سب کچھ فائنل ہوگیا تو دو دن قبل میرے دوست نے کانفرنس کال پر میری اس سے بات کروائی۔ اس نے کہا "کھانا بہت ضروری ہے برائے مہربانی آپ ڈیڑھ سو بندوں کے کھانے کا بھی انتظام کردیں۔ کچھ سامان میرے بھائی نے ادھار پر بنوایا ہے۔ "

ہم نےجب صرف پلنگ (بیڈ) کی قیمت دریافت کی تو وہ اتنی نکلی کہ ہم اس میں پورا فرنیچر بنوادیتے۔

ہم نے اس سے کہا کہ "بی بی! آپ ہم اسے مشورہ تو کرتیں۔ "

میں نے مزید کہا کہ "بی بی! اتنے بندوں کو کھانا کھلا کر کیا کرنا ہے بس پچاس ساٹھ بندے کرلو"۔

وہ کہنے لگی کہ "سسرال والوں کو بھی بلانا ہے"

میں نےکہا "آگے پیچھےتو انہوں نے کبھی خبر لی نہیں کہ کیسے گزارا چل رہا ہے تو اب انہیں بلانے کا کیا فائدہ۔ اگر ضروری ہے تو ہر گھر سے ایک ایک یا دو بندے بلا لیں۔ "

اس نےکہا "وہ بھی غریب ہیں اس لیے مدد نہیں کی"

خیر بڑی مشکل سے وہ سو بندوں پر آمادہ ہوگئی۔

شادی سے ایک دن قبل دوبارہ دوست نے کانفرنس کال پر اس سے بات کروائی۔

وہ زاروقطار رو رہی تھی کہ "میرے دیوروں نے ادھم کھڑا کر دیا ہے۔ وہ کہہ رہےہیں کہ کھانا کیوں کسی اور کو کہا ہے۔ ہم صرف بارات کو کھانا کھلائیں گے اپنے مہمانوں کو تم خود کھانا کھلانا"۔

مجھے یہ بھی پتا چلا کہ اس یتیم بچی کے سات چچا تھے اور وہ کسمپرسی میں زندگی گزار رہی تھی اب شادی بھی وہ اپنی نند کے بیٹے سے کررہی تھی اس لیے مجبور ہے۔ مجھے بہت غصہ آیا کہ ان کی غیرت کہاں جاکر سوگئی تھی جب یہ پیوند زدہ کپڑے اور جوتے پہن کر آتی جاتی تھیں۔ میں نے بے نقط سنائیں۔

لیکن وہ کہنے لگی کہ "بھائی آپ لوگ سنا سکتے ہو میں نہیں۔ برادری کے ہاتھوں میں مجبور ہوں۔ آپ میری کسی اور طریقے سے مدد کردیں۔ "

دراصل ہم لوگ ہاتھ میں پیسے نہیں پکڑاتے ہیں۔ کیونکہ اس طرح پیسوں کا غلط استعمال بھی ہوجاتا ہے اور ہمارے پاس لوگوں کےپیسے ایک امانت ہوتے ہیں اور ہماری پوری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ایک ایک پیسہ صحیح طریقے سے خرچ ہو۔

خیر ہم نے کھانے والے سے رابطہ کیا اور اس سے تخمینہ پوچھا اور مزید دیگوں کا کہا کہ ہمارا نام نہ آئے اور تم کہہ دینا کہ عورت کے بھائی نے ادائیگی کردی ہے۔ اس کے بعد ہم نے فرنیچر والے سے رابطے کیا جس کو انہوں نے تین سے چار ماہ میں ادائیگی کرنی تھی۔ ہم نے اپنے طور پر پوری کوشش کرکے وہ پیسے ادا کردیے۔ لیکن میں ذہنی طور پر الجھ کر رہ گیا۔

پاکستان میں بہت سی برادریاں ایسی ہیں کہ اھر کوئی خاندان بھوکا مررہا ہو تو یہ لوگ کبھی ساتھ نہیں دیتے لیکن جب اس خاندان کی کوئی بیوہ گھروں میں کام کرنا شروع کرتی ہے تو ان کے "بڑوں" کی غیرت جاگ جاتی ہے۔ برادری سے باہر کے لوگ ہر مشکل وقت میں مدد کرتے ہیں لیکن کسی جھگڑے کی صورت میں یہ سب اپنے ان "دوستوں" کو چھوڑ کر اپنی برادری کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پتا نہیں کب اس برادری ازم سے جان چھوٹے گی۔

Check Also

Taleem Baraye Farokht

By Khalid Mahmood Faisal