Wednesday, 04 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Akhri Cheekh

Akhri Cheekh

آخری چیخ

"یار جمی! تو کرلے۔۔ اچھا خاصا خوشحال ہے تو" میں نے جمشید کو کہا۔

"بھائی تجھے پتا ہے میری بیگم کا اور میں اس سے بہت پیار کرتا ہوں" جمی گڑگڑایا۔

"ہاں! ہم سب تو جیسے اپنی بیگمات سے نفرت کرتے ہیں۔۔ " میں نے دانت کچکچا کر جمشید کی طرف دیکھا۔

"نبیل! تونے پڑھا ہے نا جس نے ایک انسان کی جان بچائی تو گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی"۔ میں نبیل سے مخاطب ہوا۔

"او بھائی میرے بچے یونیورسٹی میں ہیں کیوں بے عزت کروانا ہے" نبیل خفگی سے بولا۔

"موبی! تو کیوں نہیں کرلیتا" لیاقت جو ہم سب کو بحث کرتا دیکھ رہا تھا اچانک سے بولا۔

"میں! " میرے حالات کا پتا ہی ہے تم لوگوں کو۔۔ چھوٹے سے گھر میں کہاں رکھوں گا اسے اور میری بیوی نے کون سا مان جانا ہے"۔ میں گڑبڑا کر بولا۔

ہم چاروں اپنی رفاحی تنظیم کی طرف سے گذشتہ چند ماہ سے امداد تقسیم کرنے کے لیے مختلف سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کررہے تھے اور اس دفعہ ہم بلوچستان کی دوردراز بستیوں میں وہاں کے چند مقامی معززین کے ساتھ گھوم رہے تھے کہ ہمیں ایک جگہ کافی لوگ کا اکٹھ نظر آیا اور ساتھ ہی کسی عورت کی چیخیں بھی سنائی دیں۔ قریب پہنچنے پر معلوم ہواکہ غیرت والا معاملہ ہے اور ایک لڑکی کو موت کے گھاٹ اتارنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ہم چاروں کے لیے یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہونے جارہا تھا کیونکہ زندگی میں کبھی ایسے معاملے سے پالا نہیں پڑاتھا۔ یہ لوگ باہر کے لوگوں کو کبھی ایسے معاملات میں دخل نہیں دینے دیتے ہیں لیکن اب یہ ان کی مجبوری تھی کیونکہ ہم کافی عرصے سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کررہے تھے۔

ہمارے ساتھ والے مقامی شخص نے بتایا کہ یہ لڑکی (جس کی عمر اٹھارہ انیس سال سے زیادہ نہیں تھی) فیس بک پر کسی مرد سے دوستی کرتی پکڑی گئی ہے اور اب اس کو سنگسار کر دیا جائے گا۔

"لیکن سنگسار کی سزا تو زانی یا زانیہ کو ملتی ہے اور وہ بھی اگر چار بندوں نے اپنی ننگی آنکھوں سے یہ سب ہوتا دیکھا ہو" میں اونچی آواز سے بولا۔

کچھ لوگوں کو میری بات سمجھ میں آئی اور کچھ کو لوگوں نے ترجمہ کرکے بتایا۔

"تو مولوی ہے کیا؟ داڑھی رکھی نہیں اور کافروں والا لباس پہن کر ہمیں سمجھا رہا ہے" ایک بزرگ گرجدار آواز میں گویا ہوئے۔

"محترم میں ایک گناہ گار شخص ہوں لیکن مجھے پتا ہے میرا دین اتنا سخت نہیں ہے"۔۔ میری بات درمیان میں کاٹ دی گئی۔

ان کے اور ساتھ والے مقامی لوگوں میں بحث چل پڑی اور کچھ دیر کے بعد انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اس لڑکی سے نکاح کرلے گا تو جاں بخشی ہوجائے گی۔ یہ سن کر کچھ نوجوان طیش میں آکر بولے کہ ہم اسے ادھر سے نکلتے ہی قتل کردیں گے۔ لیکن بزرگوں اور ہمارے ساتھ والے لوگوں نے بحث ختم کروا کر ہم سے پوچھا کہ "کیا تم میں سے کوئی تیار ہے"۔

لڑکی جو نیم جان ہوچکی تھی اس میں دوبارہ سے توانائی آگئی اور وہ ہاتھ جوڑ جوڑ کر ہماری منتیں کرنے لگی کہ اسے موت سے بچالیں۔ وہ ساری زندگی ہماری غلامی کرے گی۔

اتنی دیر میں کہیں سے اس کی بوڑھی ماں نکل کر میری ٹانگوں سے آکر لپٹ گئی اور التجائیں کرنے لگی۔ لوگوں نے تقریباً اسے مارتے ہوئے میری ٹانگوں سے جدا کیا۔ ان کی چیخوں اور التجاؤں سے ہم سب کا دل کانپ رہا تھا لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔

ہم چاروں ایک طرف گئے اور مشورہ کرنے لگے لیکن ہم میں سے کوئی بھی اس نکاح کے لیے تیار نہیں تھا۔ لیاقت جو ہم میں ایک غیر جذباتی شخص تھا۔ منطقی لہجے میں بولا کہ "یار جب ہم میں سے کوئی اتنی بڑی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہی نہیں ہے اور بالفرض ہم میں سے کوئی نکاح کر بھی لیتا ہے تو اس چیز کی کیا ذمہ داری ہے کہ یہ ہمیں اس حدود سے زندہ باہر جانے دیں۔ ویسے بھی یہ تو ادھر کا روز کا معمول ہے سب چپ کرکے نکل چلو اورتمہیں کیا پتا وہ بے قصور ہے کہ نہیں"۔

"موبی! یار مجھے پتا ہے کہ ہم ساری زندگی یہ افسوس دل پر لیے پھرتے رہیں گے لیکن خود سوچ کیا ہمارے بیوی، بچےاور رشتے دار ہمیں معاف کردیں گے پھر ہم تو اس لڑکی کو جانتے بھی نہیں اگر کل۔۔ " اس سے پہلے نبیل کچھ اور کہتا میں نے اس کو چپ کروادیا۔

"یار! پتا نہیں ہم سب بے حس ہیں، بے غیرت ہیں، بزدل ہیں یا شائید اپنی بیویوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں لیکن مجھے یقین ہے ہمیں اس فعل پر گناہ نہیں ملنا تھا" میں تاسف سے بولا۔

"نہیں پڑ رہا ہے نا حوصلہ۔۔ صاحب چپ کرکے واپس چلے جاؤ" مجمعے سے طعنہ آیا۔

ہم نے سر جھکا کر آخری دفعہ کچھ بولنا چاہا لیکن انہوں نے ہاتھ اٹھا کر ہمیں جانے کا کہا اور لڑکی کو گڑھے میں ڈالنا شروع کردیا۔

لڑکی کی دلدوز چیخوں سے دل بیٹھا جارہا تھا لیکن ہم کسی ناول کا حصہ نہ تھے جو بغاوت کر ڈالتے بلکہ معاشرتی اور سماجی بندھنوں میں جکڑے بزدل شخص تھے۔

ہم چاروں سر جھکائے کانوں میں آتی چیخوں سے کنی کتراتے واپس چل پڑے۔ پھر ایک آخری دلدوز چیخ آئی اور اس کے بعد چاروں طرف خاموشی چھا گئی۔

Check Also

Jamhuriat, Hamare Qaumi Mazaq Ki Sabse Bari Performance

By Muhammad Salahuddin