Aaj Ka Sabaq
آج کا سبق
آج صبح میں سیر کے دوران ایک زیرتعمیر سوسائٹی کے سامنے موجود کھیتوں میں کھڑا ہلکی پھلکی ورزش کررہا تھا تو ایک کتے کے بھونکنے کی آواز نے میری توجہ اپنی طرف مبذول کروالی۔ کیادیکھتا ہوں کہ ایک کوا اپنی چونچ میں روٹی کا ٹکڑا پکڑے سمینٹ کے ایک چھوٹے سے ستون پر بیٹھا ہوا ہے اور کتا اس ستون کے نیچے آکر اس پر بھونک رہا ہے۔ میں نے فوراً سے پیشتر تصویر لینی چاہے تو کوے میاں نے ادھر سے اڑنے میں عافیت جانی۔
آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ کوا اپنی چونچ میں روٹی کا ٹکڑا پکڑے جارہا ہے اور کتا مایوسی سے بھونکنا ترک کرکے خاموش کھڑا ہے۔ کوا چاہتا تو کتے کے بھونکنے کی پرواہ کیے بغیر اس ستون پر بیٹھ کر روٹی کھاتا رہتا لیکن اس نے ادھر سے جانا مناسب سمجھا کہ ہوسکتا ہے اس حاسد کتے کو جواب دینے کے چکروں میں اس کی روٹی نہ گر جائے۔
میرے ذہن میں فوراً کل پرسوں کے واقعات گھوم گئے کہ کس طرح میری ایک تحریر پر لوگوں نے اپنا غصہ نکالنا شروع کیا کیونکہ ان کے اپنے پاس اپنا کچھ بھی نہ تھا۔ اگر میں ان سے بحث کی کوشش کرتا تو ہوسکتا تھا کہ میں اپنا ضبط کھو بیٹھتا اور ان لوگوں کے معیار پر آکر ان کو جواب دیتا تو مجھ میں اور ان میں کوئی فرق نہ رہ جاتا اس لیے بہتر کیا کہ میں خاموشی سے ادھر سے ہٹ گیا۔ اگر بالفرض میں ان کی زبان میں ان کو جواب دیتا تو دیکھنے والوں نے اس لڑائی کو جاہلوں کی لڑائی ہی کہنا تھا لیکن میری خاموشی پر بہت سے لوگوں نے مجھے دعائیں دینے کے ساتھ ساتھ میری حوصلہ افزائی بھی کی اور مجھے مزید لکھنے پر بھی اکسایا۔
ہمارے معاشرے میں اگر کسی کے پاس کچھ آجائے خواہ وہ دولت ہو یا علم تو حاسدین ان لوگوں کے خلاف بولنا شروع ہوجائیں گے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اس محفل سے خاموشی سے بغیر کچھ کہے بہانے سے اِدھر اُدھر ہوجائیں اس طرح وہ لوگ اپنے ہی حسد کی آگ میں جلتے رہیں گے۔
مجھے پتا ہے یہ کرنا بہت مشکل ہے اور پھر بقول لوگوں کے منہ توڑ جواب دو تو لوگ چپ کرجائیں گے لیکن یہ کوا ایک سبق دے گیا ہے کہ آپ کو اپنی دولت یا عزت کھونے سے بہتر ہے کہ جس جگہ آپ کے خلاف بولا جائے تو چپ کرکے اُدھر سے ہٹ جائیں۔