Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mojahid Mirza
  4. Tarrana Mana Nahi

Tarrana Mana Nahi

ٹرانا منع نہیں

میں یوٹیوب چینلز بلکہ مین سٹریم ڈیجیٹل چینلز تک کے ٹاک شوز ایک عرصہ سے نہیں دیکھ یا سن رہا۔ کبھی کبھار پروگرام "بیٹھک" اس لیے دیکھ لیتا ہوں کہ اس میں ایک تو اپنا وجاہت مسعود ہوتا ہے دوسرے باقی لوگ بھی لہوری ہیں دلچسپ اور ایک سندھی لباڑی بھی لیکن اب یہ پروگرام بھی پانچ دس منٹ دیکھ کے چھوڑ دیتا ہوں کہ کسی کا کہا کبھی درست ثابت نہیں ہوا۔

مگر کل ایسے ہی پہلے میں نے گوہر بٹ کو کھولا، پھر عمران شفقت کا ٹیلنگز اور پھر امداد سومرو، سبھی ایک وڈیو بارے ٹرا رہے تھے، ایک سی راگنی، ظا ہر ہے ٹرانا ایک سا ہی ہوا کرتا ہے جب تک اس میں کوئی غیر معمولی آواز والا مینڈک نہ ٹرائے۔۔ معذرت کہ ان سب کو مینڈک قرار دے ڈالا مگر جب ایک سی باتیں کریں گے جیسے ایک دوسرے کو فون کرکے طے کیا گیا ہو تو ایسا کہنے میں میں تو کیا، کوئی بھی حق بہ جانب ہوگا۔

بات ہو رہی تھی غالباََ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ کسی وڈیو کلپ کی جو مجھے تو ڈھونڈے نہ ملا لیکن بتایا یہی جا رہا تھا کہ اس میں شیخ مجیب الرحمٰن کو حق بہ جانب اور یحییٰ خان کو ملک توڑنے کا ذمہ دار گردانا گیا اور پاکستان کے موجودہ سربراہ عسکر کو یحییٰ خان کے نقش قدم پر گام زن قرار گیا جن کی سقوط مشرقی پاکستان کے وقت عمر ہی سات آٹھ برس رہی ہوگی۔

لگتا ایسا تھا جیسے ان سبھوں کو یہ وڈیو ایک خاص ادارے کی جانب سے بھیج کر مامور کیا گیا ہے کہ اس کی نفی کرتے ہوئے اس کے خلاف ذہن سازی کرو، جو وہ یہ کہتے ہوئے کر رہے تھے کہ اب فوج سے براہ راست لڑائی مول لی جا رہی ہے عمران خان اینڈ فالوورز کی جانب سے۔

جب کہ وڈیو جیسا کہ بتائی گئی اگر ویسے ہی ہے تو اس میں ادارے کو نہیں دو افراد سابق آمر جنرل آغا محمد یحییٰ خان اور موجودہ سربراہ عساکر جنرل سید عاصم منیر کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے جب کہ فرد چاہے وہ کسی ادارہ بلکہ انتہائی قوی ادارہ کا سربراہ ہی کیوں نہ ہو، کسی ایسے منفی عمل کا ذمہ دار نہیں ہوا کرتا جو فوری طور پر روپذیر نہ ہوا ہو۔

چنانچہ پہلی غلطی ان کی جنہوں نے یہ وڈیو جاری کی کہ پاکستان کو نہ تو یحییٰ خان نے، نہ مجیب الرحمٰن نے، نہ زیڈ اے بھٹو نے، نہ اندرا گاندھی نے، نہ امریکا نے، نہ سوویت یونین نے کسی ایک نے دولخت کیا تھا۔ جس کی ابتدا پلٹن گراؤنڈ میں محمد علی جناح کی اس تقریر سے ہوئی جس میں اردو اور صرف اردو کو ملک کی قومی زبان قرار دیا گیا، پھر مولوی تمیز الدین کیس، پھر بنگالیوں کی جانب ایوب خان کا کھلا معاندانہ رویہ، پھر ٹکا خان کی مشرقی پاکستان میں تعیناتی، پھر یحییٰ خان کا انتخابات کروائے جانے کے بعد اسمبلی کے اجلاس روکا جانا، پھر زیڈ اے بھٹو کا ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کے ممکنہ اجلاس میں مغربی پاکستان سے شریک ہونے کی کوشش کرنے والوں کو تشدد آمیز دھمکی اس سے پہلے اگرتلہ کیس، پھر بنگالیوں کا متشدد ابھار، پھر پاکستانی فوج کی اپنے ہی لوگوں کے خلاف مسلح کارروائی، پھر ہندوستان کی مداخلت اور حملہ، پھر امریکا کے ساتویں بحری بیڑے کا ٹنٹا، پھر پاکستانی فوج کی شکست، پھر جنرل اروڑہ کے سامنے جنرل نیازی اور فوج کا ہتھیار ڈالنا اور پھر بنگلہ دیش نام کا ایک آزاد ملک وجود میں آنا۔

ہم میں سے ہر کوئی اپنی مرضی کا ایک ولن چن لیتا ہے، فرد یا ایک ادارہ اور اس کو پاکستان توڑنے کا ذمہ دار قرار دے کے ڈٹ جاتا ہے حد تو یہ ہے کہ پاکستان میں یوم سقوط ڈھاکہ منایا تک نہیں جاتا اور منائیں بھی کیوں، شکست کون مناتا ہے۔

دوسری غلطی ٹرانے والوں کی ہے کہ اپنے بارہ سے سترہ منٹ کے پروگراموں میں ماسوائے پی ٹی آئی یا عمران خان کو نادرست بتانے کے، وہ ذہن سازی نہیں کر سکتے جو پی ٹی آئی سے منسوب اس اڑھائی تین منٹ کی وڈیو نے کر ڈالی کیونکہ پی ٹی آئی والے فالوورز ہیں پولیٹیکل ورکرز نہیں جنہیں آپ اسباب و نتائج بتائیں تو وہ سمجھ لیں گے۔ وہ تو پیچھے امام کے اللہ اکبر کہنے والے ہیں۔

ایسا سب کون کر رہا ہے؟ کیا پی ٹی آئی آخری لڑائی لڑنے کو ہے؟ کیا کوئی ادارہ ایسی وڈیو تیار کرکے، جاری کروا کے پی ٹی آئی اور اس کے رہنما/رہنماؤں کے خلاف پھندہ کسنے کو ہے؟ یا کوئی اور ہے جس کو ملک میں انتشار مقصود ہے؟

میں ذاتی طور پر یہی سمجھتا ہوں کہ اب باہر سے کوئی، وہ امریکا بھی ہو سکتا ہے بھارت بھی، وہ ایم این سیز بھی ہو سکتی ہیں اور موساد بھی یا یہ سب اکٹھے بھی جنہیں اب پاکستان میں ایک قوی ادارہ کی بالا دستی مزید نہیں بھاتی چنانچہ انتشار کی صورت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ مشکل معاشی حالات میں یہ سعی مزید ہوگی اور شاید کہیں زیادہ شدت کے ساتھ۔ عمران خان کا تو کندھا استعمال کیا جا رہا ہے، گائیڈڈ میزائیل کوئی اور یا کئی اور داغنے کو ہیں البتہ ٹرانا منع نہیں نہیں ہے۔

Check Also

Mein Kalla e Kafi Aan

By Syed Mehdi Bukhari