Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mojahid Mirza
  4. Roosi Mahir e Keemya Dmitri Mendeleev

Roosi Mahir e Keemya Dmitri Mendeleev

روسی ماہر کیمیا دمیتری میندی لیئیو

دمیتری میندی لیئیو کیمیا دان، ماہر طبعیات، ماہر معیشت، ماہر موسمیات اور استاد تھے یعنی وہ اپنی ذات میں انجمن تھے۔ انہوں نے ہر طرح کے کام کئے اور وہ بھی کامیابی کے ساتھ۔

دمیتری میندی لیئیو توبولسُک شہر کے اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے چودہویں بچے تھے۔ انہوں نے 73 برس کی عمر پائی اور کیمیا، طبعیات، تکنیک، معیشت اور ارضیات پیمائی پر پورے 500 مقالے تحریر کئے۔ انہوں نے روس میں وزن اور پیمائش کا ایوان منظم کیا اور وہ ہی روس میں اس ایوان کے پہلے مہتمم مقرر ہوئے۔

میندی لیئیو کو 90 غیرملکی اکادمیوں کی رکنیت دی گئی لیکن روسی اکادمی کی رکنیت انہیں نہیں دی گئی کیونکہ روسی اکادمی کے منشور کے مطابق ان کا کام بنیادی نوعیت کی بجائے کہیں زیادہ عملی نوعیت کا تھا۔

ان کی دلچسپیاں غیریقینی حد تک متنوع تھیں۔ مثال کے طور پر انہوں نے تیل اور گیس کی ترسیل کی خاطر پائپ لائن استعمال کرنے کا تصور کیا یا یوں انہوں نے روس کی تیل کی صنعت کو فروغ دینے کی سعی کی تھی۔ انہوں نے اپنے طور پر غبارے کے ذریعے بلندی پر پہنچنے میں کامیابی حاصل کی تاکہ سورج گہن کا جائزہ لے سکیں۔ اس پر انہیں فرانس کی اکادمی نے "سند بہادری" عطا کی۔ انہوں نے دھواں نہ دینے والا بارود ایجاد کیا لیکن حکومت روس اسے پیٹنٹ کرنے میں ناکام رہی تو یہ ایجاد سمندر پار کر گئی جس کے بارے میں موجد نے پہلے ہی پیشن گوئی کی تھی اور ایک وقت میں روس کو یہی "میندی لیئیو" کا بارود ہزاروں ٹن کی مقدار میں امریکہ سے سونے کے عوض خریدنا پڑا تھا۔

میندی لیئیو کا درطہ خیال بے مثال تھا۔ وہ ہر کام کی جزائیات تک پر کام کرتے تھے۔ دون باس علاقے کی کوئلے کی کانوں سے کتابوں تک پر کہ کس طرح کان کنوں کے بچوں کو تعلیم دی جا سکے۔ وہ اعلیٰ معیشت دان تھے اور روس کی خود کفالت کے پر جوش حامی۔ انہوں نے جو کام کئے تھے وہ اس کے لیے کئے تھے تاکہ روس کی صنعت کو مغربی ممالک کی مسابقت سے محفوظ رکھا جا سکے، مقامی صنعت کو فروغ دیا جا ئے اور یکساں کسٹمز کا نظام بروئے کار ہو۔ ان کے مطابق خام مال فواہم کرنے والے ممالک کے لوگوں کے حالات مال سے اشیاء بنانے والے ممالک کے باشندوں کی نسبت خراب ہیں۔ یہ غیر منصفانہ امر ہے۔

میندی لیئیو کے ساتھ بہت سی داستانیں واستہ ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہ انہوں نے وادکا نام کی شراب ایجاد کی حالانکہ انہوں نے محض پانی اور الکحل کے تناسب کی پیمائش کی تھی۔ دوسری کہانی یہ ہے کہ جدول عناصر کا تصور انہوں نے خواب میں دیکھا تھا۔ یہ بات دراصل انہوں نے خود مشہور کی تھی بالخصوص نافہم قدردانوں کے لیے۔ البتہ دمیتری میندی لیئیو پر محض یہ الہام ضرور ہوا تھا کہ جدول عناصر کے جوہری وزن کے ساتھ ساتھ ان کی کیمیائی ہئیت کا تذکرہ بھی کیا جائے۔

شغل کے طور پر مینٹی لیئیو کو صندوق بنانا پسند تھا۔ وہ اپنے کپڑے خود سیتے تھے کیونکہ انہیں سلے سلائے کپڑوں میں راحت محسوس نہیں ہوتی تھی۔ وہ ہاتھ سے سگریٹ بنا کر پیتے تھے لیکن بہترین اور مہنگا ترین تمباکو استعمال کرتے تھے۔ وہ منکسر المزاجی کو انسان کی سب سے بڑی صفت خیال کرتے تھے۔ مینٹی لیئیو اپنے دور کے نامور ترین مصوروں اور ادیبوں سے متعارف تھے۔ وہ اپنی جدول کا 101 واں عنصر آتش فشاں گرداتنے تھے اور یہ بھی میندی لیئیو نے ہی بتایا تھا کہ چاند کے دوسرے سرے پر آتش فشانوں کے دہانے ہیں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan