Thursday, 12 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mojahid Mirza
  4. Roos Ke Paun Pe Shadeed Zarb

Roos Ke Paun Pe Shadeed Zarb

روس کے پاؤں پہ شدید ضرب

کسی بھی ملک کی بحریہ اس ملک کی عسکری طاقت کے پاؤں ہوتی ہے۔ روس کی بحریہ کا ہیڈکوارٹر سلطنت روس کی بحری قوت کے پیشرو اور بانی زار پیٹر اعظم کے زمانے سے جزیرہ نما کریمیا کے شہر سیوستوپل میں تھا جو بعد میں تاریخی طور پر ناپید کمیونسٹوں کی قائم کردہ ریپبلک او کرائنا یعنی کنارے پر دور جسے عام طور پر یوکرین بولا جانے لگا کے حصہ میں تب آیا جب اس علاقے سے کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین کے ایک جنرل سیکرٹری ہروش چیو (خروشچوف) نے کریمیا یوکرین کو دان کر دیا تھا، جی ہاں تحفہ کیا گیا تھا۔

پھر پیری ستروئکا ہوگیا۔ روس نے کریمیا یوکرین سے لیز پر لے لیا۔ مغربی طاقتوں کے دوسری جنگ عظیم کے بعد سرغنہ ملک امریکا نے روس کے پاؤں کاٹنے کی خاطر یوکرین میں پہلے نارنجی انقلاب اور پھر مائیدان میں نامعلوم قتل خیزی کرکے جال بچھایا۔

یوکرین کی روسی زبان میں تعلیم اور اس کے بولنے پر پابندی لگانے سے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روسی النسل روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت نالاں ہوئی تو انہوں نے اپنے اپنے طور پر اپنے علاقوں کو آزاد جمہوریائیں بنانے کا اعلان کر دیا۔

امریکا نے پینترا بدلا۔ عراق میں تو پہلے ہی ایک جھوٹے دعوے پر صدام حسین کی حکومت اور ملک کو تہہ و بالا کرکے صدام حسین کو دار پہ چڑھا چکا تھا ساتھ ہی ردعمل میں اٹھی انتہائی ہلاکت خیز انتہا پسند تنظیم داعش کو ہلا شیری دے کر شام میں آگ بھڑکا دی۔

روس جو سوویت یونین کے انہدام کے بعد جاں بر ہو رہا تھا اس وقت تک چپ تھا کہ مجبور تھا لیکن جب بحیرہ روم پر شام کی بندرگاہ طرطوس جو اس وقت تک روس کی واحد غیر ملکی مرمتی و استراحتی بندرگاہ تھی پر زد پڑنے کا خطرہ ہوا تو روس نے ایک عرصہ بعد پہلی بار شام کے تحفظ میں اعانت کی ذمہ داری لی اور داعش کوحد درجہ نقصان پہنچا کے بشار الاسد کی حکومت کو برقرار رہنے میں مدد دی۔

ادھر نام نہاد آزاد یوکرینی جمہوریاؤں پہ یوکرین نے عسکری دراندازی شروع کی تو کریمیا کی نوے فیصد روسی زبان بولنے والی ابادی کو خطرہ ہوا چنانچہ ایک ہی دن میں ریفرنڈم میں مثبت رائے لے کر روس نے کریمیا کو خود سے ملحق کر لیا۔ گرچہ ایسا کیا جانا معاشی حوالے سے ہیروں کے بھاؤ تھا لیکن ایسا کرنا ضروری تھا تاکہ روسی مسلح افواج کےپاؤں محفوظ رکھے جا سکیں۔

جب مشرقی یوکرین کے نام نہاد آزاد علاقوں کو عسکری خطرہ بڑھا تو روس ان کی اعانت کے ایک معاہدے کے تحت یوکرین میں خصوصی عسکری کارروائی کرنے پر مجبور ہوا۔ روس کا مقصد اگر قبضہ کرنا ہوتا تو یہ دو روز میں ہو سکتا تھا لیکن ایسا مقصد تھا ہی نہیں۔

مخاصمت لڑائی میں اور لڑائی جنگ میں بدل گئی۔ روس کو ایک محاذ پر اسی طرح مشغول کرکے جیسے افغانستان میں کیا گیا تھا، شام کی جانب توجہ کو کم کیا گیا اور شام کے مخالف مزاحمتی گروہ کی اپنے حلیف ملک ترکی کے ذریعہ اعانت کرکے حیرت انگیز طور پر چند دنوں میں حکومت تبدیل کروا دی گئی۔

روس اتنا بھی گیا گزرا نہیں تھا کہ وہ شام میں تبدیلی کو روکنا چاہتا تو نہ روک سکتا لیکن ترکی اور سعودی عرب دونوں روس کے بھی حلیف ہیں۔ کچھ تو طے ہوا ہوگا کہ طرطوس میں روسی بحریہ اور تجارتی جہازوں کی مرمت اور عملہ کی استراحت کا انتظام برقرار رکھا جائے گا اور اس طرح شاید حمیمہ میں روس کا جنگی فضائی مستقر بھی برقرار رکھا جائے گا۔

روس کے مشورہ پر ہی بشار مستعفی ہو کر ماسکو گئے ہوں گے۔ لیکن اگر اس مبینہ معاہدہ پہ عمل درآمد نہ ہوا تو سمجھو روس کے پاؤں کٹ گئے کیوں کہ جب بھی بحیرہ اسود سے بحیرہ روم میں داخلہ کی راہ روکی گئی جو آسانی سے روکی جا سکتی ہے تو روس کے جنگی بحری جہاز بحیرہ اسود سے بحیرہ روم اور وہاں سے بحور میں داخل نہ ہو سکیں گے۔

اگر بحیرہ اسود سے راہ نہ بھی روکی جائے تو بحیرہ روم سے ایسے جہاز جس میں نقص آ جائے تو گھسیٹ کر لے جانے کو کوئی مرمتی ورکشاپ نہ ہوگی اور تھکے ہوئے عملہ کے لیے استراحت کی گنجائش نہ ہوگی۔ اس طرح کی بندش عام حالات میں بھی دشوار ہوتی ہے چہ جائے کہ جنگی حالات میں ایسا انتظام معدوم ہونا۔

طالبان پاکستان اور امریکا پر دھمکی انگیز دباؤ ہے تو شام میں اسی نوع کی حکومت ہمسایہ ملکوں کے لیے گھبرا دینے والی ممکنہ چال کے طور پر کام کرے گی۔

سب سے تشویش ناک یہ سوچ ہے کہ روس کے بحری حوالے سے ناقص یا ناکارہ ہونے سے دیوار سے لگے روس کا ردعمل وحشت ناک بھی ہو سکے گا۔

آخر میں یہ کہ درست ہے مطلق العنان حکمران اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کی خاطر بہت سے غیر انسانی انداز اختیار کرتے ہیں لیکن جیسے جنگ عظیم دوم میں جرمنوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ بچے ابال کے کھا جاتے ہیں اور باقیات دوسرے کسی استعمال میں لاتے ہیں اسی طرح اب کہا جا رہا ہے کہ شام کی کسی جیل میں پھانسی دے کے مارے گئے لوگوں کی لاشوں کا ملیدہ بنانے کی مشین دریافت ہوئی، ارے بھائی اس سے کہیں آسان لاشوں کو تیزابوں کے ڈرموں میں ڈالا جانا رہتا لیکن بھلا کبھی مطلق العنان کو کسی کا ڈر ہوا وہ چاہے تو سب کے سامنے ارے سے چروا دے۔

Check Also

Safar e Israel

By Mubashir Ali Zaidi