Deen e Islam Ke Ilawa Koi Deen Allah Ke Nazdeek Maqbool Nahi Hai
دین اسلام کے علاوہ کوئی دین اللّہ کے نزدیک مقبول نہیں ہے
اللّه تعالیٰ نے اس دنیا کو خاص مقصد کیلئے پیدا فرمایا ہے۔ انسان ماں کے پیٹ سے لیکر آخری سانس تک اللّه تعالیٰ کی عبادت کرے۔ اللّه تعالیٰ کے بتائے ہوۓ راستے پر عمل کرے اور نبی اکرم ﷺ کی سنت پہ عمل پیرا ہو۔
اس بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ وما خلقنا الجن والانس الا ليعبدون۔
اس آیت کا مفہوم یہ نکلتا ہے، یعنی میں نے جنات و انسانوں کو عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔ طور طریقہ سیکھانے کے لیے دنیا میں انبیاء کرامؑ بھیجے گئے۔ آخر میں حضرت نبی اکرم ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے اور آپ ﷺنے اپنے اقوال و افعال و کردار سے انسان، جنات تک اللّه تعالیٰ کے احکامات کو پہنچایا۔ قرآن و احادیث کی تعلیمات کے ذریعے اصلاح فرمائی۔ آپ ﷺ نے اپنی پوری زندگی اس امت کے لیے وقف کر دی تاکہ یہ امت صراط مستقیم پہ چلے۔ اور آپ ﷺ کو آخری نبیؐ بنا کر بھیجا آپکے بعد کوئی نبیؐ نہیں آئے گا۔
آپ ﷺ قیامت تک کے جتنے بھی انسان اور جن ہیں ان سب کے آپ ﷺ نبی ہیں اور سب کی طرح مبعوث ہیں۔ آپ ﷺ کی بعثت پر دیگر تمام انبیاءؑ کی شرتیں منسوخ کر دی گئ۔ اب نجات کا راستہ صرف اور صرف حضور اکرم ﷺ پر ایمان لانا اور انکی سنت پہ عمل پیرا ہونا ہے اور آپ ﷺ کی شریعت پر چلیں۔ چاہے یہودی یا نصرانی، بدھ مت یا فارسی، ہندو اس کے علاوہ کسی مذہب کا پیروکار آپ پر ایمان لائے بغیر مر گیا تو وہ دوزخی ہے۔ چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزار ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
"قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے اس امت میں کسی شخص کو میرے بارے میں علم ہوگا کہ اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے اور مجھ پر ایمان لائے بغیر مر جائے تو وہ ضرور دوزخی ہوگا خواہ یہودی ہو خواہ نصرانی ہو" (مشکوٰة ص 121 از مسلم)۔
اس روایت کا مفہوم یہ نکلتا ہے کہ کوئی کیسا ہی عبادت گزار اور تارک دنیا اور ریاضت و مجاہدہ والا ہو اگر آپ ﷺ پر ایمان لائے بغیر مر گیا تو ہمیشہ کے لئے دوزخی ہوگا۔ اس کی معافی قبول نہ ہوگی۔ اس حوالے سے قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
"اور ہم نے تو آپ ﷺ کو تمام لوگوں کے واسطے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ "
آج کچھ لوگ ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی تحقیق نہیں کرتے اور سنی سنائی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں جو کہ اسلام کو مکمل سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے بس باتوں پر یقین کر لیتے ہیں۔ بلکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات دین ہے جو کہ زندگی کے ہر پہلو پر لاگو ہوتا ہے۔ ہم لوگ دین اسلام کے اصل مقصد کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو بھی اس لیے بھیجا تھا تاکہ ہماری ہدایت ہو سکے لیکن ہم کہاں اس چیز پر دھیان دیتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن و سنت کے مطابق زندگی بسر کریں اور بتائے ہوئے راستے پر عمل کریں۔
اس کے علاوہ ان لوگوں کو بھی معافی نہیں ملنی جو دین اسلام کے علاوہ پیروی کرتے ہیں یا جو اسلام کے علاوہ کسی اور دین پر مرے گا یا ملحد و زندیق یا بے دین ہوگا۔ وہ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں جائے گا۔ مسئلہ صرف دنیا میں رہن سہن کا نہیں ہے اس سے آگے کی زندگی کا جو آخرت کے لیے بھی ہے۔ ہمیشہ کے لئے عذاب سے بچنے کا ہے۔ اگر ہماری دنیا ٹھیک ہوگی تو آخرت بھی صحیح ہوگی۔ اس بارے میں قرآن مجید میں ارشاد آتا ہے کہ "جو شخص اسلام کے علاوہ کسی دین کو اختیار کرے گا تو وہ دین اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوگا"۔
اے ایمان والو اسلام سیکھو۔ اس کے عقائد معلوم کرو۔ ایمان کی حفاظت کرو اور اسلام کی دعوت کافروں کو دیتے رہو اسلام قبول کرنے میں ان کا بھلا ہے اس سے ان کی آخرت سنور جائے گی۔