Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Asad Jootah
  4. School Ki Wardi

School Ki Wardi

سکول کی وردی

کل میں کالج روڈ سے گاڑی روڈ کی دوسری جانب موڑ رہا تھا اچانک رکشے والے نے رک جانے کا اشارہ کیا میں رکا۔ آتے ہی کہنا لگا معذرت میں آج مجبور ہوں مجھے میرا ضمیر اجازت نہیں دیتا پھر بھی آج آپ سے سوال کررہا ہوں۔ میں نے کہا بھائی خیر ہو؟

کہنا لگا صاحب آج کل کے حکمرانوں نے ہمارے لیے ایک ذہنی کوفت پیدا کر دی ہے۔ ہم بیچارے روزگار کے ہوتے ہوئے بھی مجبور ہیں، اللہ کا واسطہ میری چھوٹی بیٹی ہے پانچ سال کی جو گورنمنٹ سکول میں پڑتی ہے۔

کچھ دنوں سے سکول ٹیچر نے رٹ لگائی ہوئی ہے وردی وردی۔ میرا روزگار ہے لیکن حالات بڑے مشکل ہیں پیٹرول کی قیمت میں اتنا فرق آیا ہے لوگ ہمیں وہی پرانے حساب سے پیسے دیتے ہیں اور ایک الگ قسم کی بحث شروع کر دیتے ہیں مجبوری کے تحت ہر کسی کی باتیں سنننی پڑتی ہے پھر بھی برداشت کرتے ہیں۔

خیر یہ میری آج کی کمائی ہوئی ہے کوئی آٹھ سو روپے جو اسنے نکال کے مجھے دیکھائے۔ یہ پیسے بھی رکھ لیں اور میرے ساتھ چلیں مجھے وردی لے دیں آج بیٹی سے وعدہ کرکے آیا تھا کہ ہر حال میں وردی لے دوں گا لیکن وردی کوئی بارہ سو کی ہے۔ آپ صاحب مربانی کریں مجھے جا کے وردی لے دیں بندے کی آنکھوں سے آنسو اور بیٹی کے لیے خوب پیار نظر آرہا تھا۔

خیر افسوس اس بات کا ہے روز بہ روز ہمارا نیچلہ طبقہ مزید مہنگائی کی زد میں آتا جا رہا ہے۔ بجلی کے بلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔

‎ہمارا معاشرہ زہر آلود ہو چکاہے اور اس آلودگی کے ذمہ دار سیاسی گماشتے ہیں جنہوں نے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے صرف وعدے وعید ہی کئے ہیں۔ ہر جماعت بے شمار سیاسی وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آتی ہے اور اقتدار میں آ کر تمام وعدے بھول جاتی ہے۔ اگلے الیکشن میں لوگ دوسری جماعت کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور اس طرح جماعتیں باریاں لیتی رہتی ہیں اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتارہتا ہے۔

پچھلے ستر برسوں کی سیاسی کمائی یہ ہے کہ معاشرے میں غربت، افلاس، جہالت اور بیروزگاری پروان چڑھی ہے۔ آج کے بگاڑ کی وجہ غربت اور جھالت ہے۔ دولت کی ہوس میں تمام حدیں پار کرنا لوگوں کا شیوہ بن گیا ہے۔ اقربا پروری اور بھتہ خوری ہے۔ قتل و غارت ہے اور بوری بند لاشیں ہیں۔ گلی گلی غنڈہ راج ہے اور شریف شرفا کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں۔ ملک میں انارکی ہے اور جس کی جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے۔ نہ تو کسی کی عزت محفوظ ہے اور نہ ہی مال عیال۔ ‎ حکمران دولت جمع نہیں بلکہ دولت تقسیم کرتے ہیں۔ مگر ہمارے حکمرانوں نے یہاں لوٹ مار اورکرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

جسے بھی اقتدار ملتا ہے اپنی تجوریاں بھرتا ہے اور بھاگ جاتا ہے اور ملک کے مجبور اور بے کس عوام فاقے کرنے پر مجبور ہیں۔ یاد رکھو جب تک ملک سےدولت کی ہوس ختم نہیں ہوگی تب تک معاشرے سے غربت، افلاس، مہنگائی اور بیروزگاری کاخاتمہ نہیں ہوگا اور غریب کے بچے بغیر کفن کے مرتے رہینگے۔ لوگو! اٹھو اور اپنے حقوق کےلئے ظلم سے ٹکرا جاؤ۔

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad