Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Asad Jootah
  4. Main Falasteen Ke Liye Akela Kya Kar Sakta Hoon?

Main Falasteen Ke Liye Akela Kya Kar Sakta Hoon?

میں فلسطین کے لئے اکیلا کیا کر سکتا ہوں؟

اکثر سننے کو ملتا ہے جی کہ اکیلا کیسے آواز بلند کر سکتا ہوں۔ کرنے کو اگر ایک شخص بھی میسرر ہو تو بہت کچھ حاصل ہو جاتا ہے۔ اپنے اکثر وہ مثال سنی ہوگی کہ قطرئے سے دریا بنتا ہے تو بھائیوں بہنوں، ہم امت محمدی ہیں ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کے لئے آگے بڑھنا ہوگا اور انسانیت کے جزبے کو برقرار رکھتے ہوئے ظلم ستم کو روکنا ہوگا۔

جنگی یا دہشتگردی کے واقعات ہوں، ان کے تانے بانے کہیں نہ کہیں امریکا کے ساتھ ضرور جاملتے ہیں۔ اسرائیل کی ناجائز ریاست کے قیام میں تو امریکا کا براہ راست ہاتھ تھا، اس کے بعد بھی تمام انسانی حقوق کی پامالیوں کے باوجود اسے بے تحاشا امداد دی اور اس قابل بنادیا کہ وہ خطرناک ہتھیار نہ صرف تیار کررہا ہے بلکہ دیگر ممالک کو فروخت بھی کررہا ہے۔

اب امریکا ایک بار پھر اسرائیل کی ناجائز پشت پناہی کرتے ہوئے اس کی جنگ میں کود رہا ہے اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے میں اس کا کھل کر ساتھ دے رہا ہے۔ جو ظلم کی ایک بدترین مثال ہے۔ اسرائیلی حماس کے ہاتھوں پٹنے کے بعد بھیڑیوں کی طرح خونخوار ہوکر نہتے عوام سے بدلہ لینے لگے ہیں اور اب تک کئی سو سے زائد فلسطینی شہریوں کو شہید کرچکے ہیں جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہیں۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس اب بھی اسرائیل کی مدد کرنے کا برملا اعلان کررہے ہیں، جس سے ان کا مسلمانوں کے خلاف بغض اور تعصب صاف ظاہر ہوتا ہے۔

اب امت مسلمہ کی بہت بڑی ذمے داری ہے کہ وہ فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کرے اور ہر طرح کی امداد پہنچائے۔ اگر امریکا اسرائیل کو جنگی سازو سامان فراہم کرنے کا اعلان کرسکتا ہے تو اسلامی ممالک کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ فلسطینیوں اور حماس کو اسلحہ اور فوجی امداد پہنچائیں۔

مسلم ممالک اور او آئی سی نے فلسطینیوں کی حمایت تو کی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اب زبانی کلامی حمایت کے بجائے اسلامی ممالک کا اجلاس بلایا جائے اور اس میں فلسطینیوں کی مدد کے لیے کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ جس میں امریکا و یورپ کو باور کرایا جائے کہ اگر وہ اسرائیل کے لیے جنگی سامان بھیجیں گے تو مسلم ممالک کو بھی یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اس جنگ میں براہ راست حصہ لیں اور فلسطینیوں اور حماس کو ہر ممکن امداد فراہم کریں۔ یوں کم ازکم نہتے فلسطینیوں کے حوصلے بلند ہوں گے اور اگر امریکا واقعی کوئی شرارت کرتا ہے تو اسلامی ممالک کے سربراہان کو بھی ہرگز پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

رہی بات کرنے کو بہت کچھ ہے۔ کرنے والے بنیں۔ جس گیدرنگ میں بیٹھیں بائیکاٹ کا ذہن بنائیں اور اعتراضات کے پراپر جوابات دیں۔ خطیب ہیں تو ہر محفل اور جمعے میں ارض مقدس کا تذکرہ عام کریں۔ ٹیچر ہیں تو طلبہ کو باخبر رکھیں اور ان سب سے بائیکاٹ کروائیں۔ طلبہ ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ ان سے کام لیں۔ ممکن ہو تو ویڈیوز بنا کر بائیکاٹ کا ذہن بنائیں اور بار بار بنائیں۔ دوکاندار ہیں تو اشیاء کو نکال پھینکیں اور آئندہ کبھی نہ رکھیں کیونکہ دین کے دشمن اور امت کے قاتل کو معاف کرنے کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی۔

سیٹھ یا بڑے کاروباری ہیں تو لوکل پروڈکٹس میں انویسٹ کریں۔ ڈاکٹر یا کوئی اور ایسا پیشہ رکھتے ہیں جس کی پوزیشن کی وجہ آپ کی بات مانی جاتی ہے تو ذہن سازی کریں۔ صحافت، میڈیا یا سوشل میڈیا سے متعلق ہیں تو ذہن سازی کے ساتھ ساتھ سچائی لوگوں تک پہنچائیں۔ ممکن ہو تو آؤٹ لیٹس کے باہر یا اندر لوگوں کو نصیحت کریں۔ اگر لگتا ہے کہ "میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا/نہیں کر سکتی" تو ہم جیسوں کی پوسٹ کو کاپی کرکے اپنے پاس پیسٹ کریں اور شئیر کریں، ساتھ ہی واٹس ایپ پر اپنی براڈ کاسٹ اور گروپس بنائیں اور ان میں ہم جیسوں کی پوسٹس وائرل کریں۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat