Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Asad Jootah
  4. Kisan Mafia

Kisan Mafia

کسان مافیا

کسان کو مافیا کہنے سے پہلے یہ نہ سوچا کہ یہ وہی کسان ہے جو اپنی بہن بیٹی بیوی کے زیورات بیچ کر فصل کو تیار کرتا ہے۔۔ یہ نہ سوچا کہ یہ وہی کسان ہے جس کی وجہ سے ہمارا ملک گندم پیداوار میں چھٹے نمبر پر ہے۔۔ یہ نہ سوچا کہ اسی کسان کی وجہ سے شہریوں کا پیٹ بھرتا ہے۔۔ یہ نہ سوچا کسان دن رات محنت کرکے اپنی جان لگا کر فصل کو تیار کرتا ہے بلآخر انکو انکی محنت کا سلا نہیں دیا جاتا اور پھر بھی برداشت کر لیتا ہے۔۔

اگر دیکھا جائے تو زراعت کسان نے ہمیں وہ سب چیزیں مہیا کی ہیں جو ہماری ضروریات زندگی ہے مثلا روٹی کپڑا مکان یہ سب چیزیں کسان نے ہمیں فراہم کی ہیں۔۔ دکھ کا المیہ یہ بھی ہے کہ کھاد کی قیمت 12 سے 13 ہزار روپے ہے اور گندم کی قیمت 6500 روپے ہے۔

2019 سے 2023 تک سلطنت خداداد پاکستان نے 14 ارب ڈالر سے زیادہ کی گندم امپورٹ کی ہے، جبکہ اس کسان مافیا نے صرف سال 2024 میں اتنی گندم پیدا کر دی کہ ملک کی 18 مہینے کی غذائی ضرورت پوری ہوگئی۔۔

اس سال حکومت کی طرف سے اعلان کردہ سپورٹ پرائس 3900 فی من کی بجائے کسان کی گندم 2500 سے 2800 میں فروخت ہوئی۔۔ اس سال کسان کو کم و بیش 1200 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔۔ اس سال پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی حکومت نے کسان سے گندم نہ خریدنے کا اعلان کیا جسکی وجہ سے گندم کا ریٹ سپورٹ پرائس سے 1300 روپے کم ہوگیا۔۔

حکومت پنجاب نے ایک غیر اعلانیہ حکم کے مطابق گندم کی قیمت 2650 روپے مختص کی اور اس سے زیادہ ریٹ پر گندم بیچنے پر ایف آئی آر گرفتاری اور جرمانے کی سزا۔۔ مافیا پھر بھی کسان ہے۔۔ جس نے ہچھلے 3 سالوں میں 2 سے 3 ہزار کی کھاد کی بوری 5ہزار میں لی۔۔

جس نے اپنے ٹیوب ویل بجلی کنکشن کا 0 یونٹ کا بل 50 سے 90 ہزار ادا کیا۔۔ جس نے زرعی قرض پر 30 فیصد سود ادا کیا۔۔ کسان کو اسکے پورے حقوق کبھی بھی نہیں ملے۔

ظلم کی انتہا ہے ایک تو احسان کا صلہ نہیں دیا جاتا اوپر سے مافیا جیسے الفاظ اور القابات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ملک کا ستیا ناز کرنے والے یہ خود ہیں جو مافیا کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔

دنیا میں ہر شعبہ کے لوگ اپنی محنت کے معاوضہ کا خود تعین کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اپنی مرضی کی فیس لیتا ہے۔ انجینئر اپنے فن کی فیس منہ مانگی لیتا ہے۔ وکیل اپنے کلائنٹ سے جتنا چاہے معاوضہ لیتا ہے۔ مکینک، حجام، کارپینٹر، غرض ہر شعبہ کا ماہر بہت ماہرانہ انداز سے اپنا من چاہا معاوضہ نکلوا لیتا ہے۔ بس ایک کسان ہے جو سارا سال دن رات محنت کرتا ہے اور ہر قسم کے بلاؤں سے مقابلہ کرکے فصل تیار کرتا ہے اور اس فصل سے اس خواب جڑے ہوتے ہیں کسی نے اپنی بیٹی کی رخصتی کرنی ہوتی ہے۔

کسی نے اپنے بیٹے کی شادی کوئی اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی جنگ لڑ رہا ہوتا ہے تو کوئی بیمار ماں باپ کا علاج کروا رہا ہوتا ہے اور پھر فصل تیار ھونے کے بعد لوگوں کی طرف دیکھتا ہے کہ کوئی اس کی محنت کا ریٹ لگا دے۔ پھر حکومت کی سرپرستی میں ایک مافیا ہے جو دونوں ہاتھوں سے کسان کو لوٹ لیتا ہے۔۔

پھر بچارا کسان رو دھو کے اگلی فصل کے لیے کھاد اور بیج کے لیے کبھی کسی لائن میں لگتا ہے تو کبھی کسی لائن میں خدارا کسان کو اگر اس حق نہیں دے سکتے تو مافیا جیسے گھٹیا القاب کہنا بند کردیں۔۔

Check Also

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

By Kiran Arzoo Nadeem