Choti Bachi Ka Waqia
چھوٹی بچی کا واقعہ
پرسوں رات میرا ہسپتال جانا ہوا تو میں نے دیکھا ٹراما وارڈ میں ایک بچی ایڈمٹ تھی جسے کوئی تیرا چھرے ائرگن کے لگے ہوۓ تھے۔ جس کی عمر کوئی چھ سے سات سال ہوگی۔ اسکا والد اسکے ساتھ اکیلا موجود تھا جو کہ شدید غم میں تھا۔ تو لیه ہسپتال کے ڈاکٹرز نے انکا وقتی علاج کرکے ملتان نشتر ریفر کر دیا، اس بیچاری کے والد کا کہنا تھا کیا یہاں پہ علاج نہیں ہو سکتا۔ مطلب مزدور آدمی اور ساتھ آج کے مہنگائی کے زمانے میں اتنا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا۔
اس وقت بچی کی حالت بہت نازک تھی۔ ہسپتال کے ڈاکٹرز اور اپرنٹس نے بچی کا وقتی طور علاج کیا اور آگے ملتان کی طرف ریفر کر دیا۔ اس بچی کے ابو کے بقول کہ شکاری شکار کرنے آئے ہوے تھے۔ اور ان سے شائد فائر لگ گئے تھے۔ اپنی مزدوری کے حصول کے لیے کام پہ گیا ہوا تھا تو مجھے کال آئی اور میں بچی کو ہسپتال لے آیا۔ اسکے بعد ملتان جانے کے بعد بچی کی دوسرے دن ڈیتھ ہوگی۔
یہ لکھنے کا مقصد صرف اور صرف انکے غم میں شریک ہونا اور انکی آواز بننا ہے۔ میرے مطابق اگر آپ نے شکار کرنا بھی ہے تو اسکی کوئی مخصوص جگہ ہوتی ہے جہاں پہ آبادی کم ہو اور ایریاز بنائے جاتے ہیں باقی مجھے اس کا زیادہ علم نہیں۔ بچے تو اللہ کے پھول ہوتے ہیں بہت نازک ہوتے ہیں جو کہ ہر گھر کی رونق ہوتے ہیں۔ گھر میں بچے رونقیں لگا لیتے ہیں۔ تو میرے مطابق آپ ایسے پیٹ کو آگ لگا دیں جس سے کسی کی جان چلی جائے۔ اور اگر آپ ذرا سوچیں آپکے کھانے کے چکر میں اس گھر کی ایک گڑیا جو کہ گھر کی رونک تھی وہ چلی گئی۔ افسوس صد افسوس۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے بات ہوئی ہے ان بھائی کا کہنا تھا کہ بس میں نے اللہ کی رضا کے لئے معاف کر دیا ہے۔ بس اللہ انہیں ہدایت دے۔ بس میں نے اپنا مقدمہ اللہ پہ چھوڑ دیا ہے میں یہ بات اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں اس بیچارے شخص نے آخر ایسا کیوں کہا کیوں کہ اسے پتا ہے جو ہمارے عدالتی نظام ہے وہ آپکے سامنے ہیں۔ تو لہٰذا میں بڑے عہدے والوں سے ہاتھ جوڑ کر منت کرتا ہوں کہ براۓ مہربانی ان شکاریوں کے لئے ایک جگہ ایک علاقہ مختص کریں تاکہ اور باقی رولز بھی لاگو ہوں۔ تمام سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ اس قسم کے شکاریوں کو رولز کے تحت اجازت دی جاۓ تاکہ آئندہ کے لئے محتاط رہیں۔ آخر پر
اِنَّ بَطْشَ رَبَِکَ لَشَدِیْد۔
بے شک رب کی پکڑ بڑی سخت ہے!
اللہ والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔