Barkhan Ka Waqia
بارکھان کا واقعہ
اکثر بڑے بزرگوں سے سنا ہے کہ انسانی غیرت ایک قطرہ ہے اگر وہ گر جائے تو انسان وہ سب کچھ کر سکتا ہے جس سے شیطان بھی پناہ مانگے، اور انسانیت بھی شرما جائے۔ کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں ایک بزرگ اماں جو کہ قرآن کو اٹھا کر واسطے دے رہی ہیں کہ مجھے نواب عبدالرحمان کی جیل سے رہا کروائیں۔ اور انکی چودہ سالہ معصوم بیٹی سے روزانہ کی بنیاد پر جنسی زیادتی ہو رہی ہے۔ انکو کھتران قوم کے سردار عبدالرحمان کھتران نے نجی جیل میں قید کر رکھا ہے۔
اس ایشو کو جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینٹ میں بھی زور دار طریقے سے اٹھایا مگر کسی عدلیہ، بااختیار اداروں وغیرہ وغیرہ کے کانوں پہ جوں تک نہ رینگی۔ بالآخر گزشتہ رات یہ خاتون اور انکے کچھ بچوں کو قتل کر کے کنویں میں پھینک دیا گیا۔ اور پانچ افراد خانہ اب بھی عبدالرحمان کھتران کے نجی جیل میں قید ہیں۔ سوچیں وہ ماں کس کرب سے گزری ہوگی۔ اماں نے قرآن کے واسطے تک دیے کہ مجھے رہا کروائیں۔ یہ مسئلہ جناب سپیکر کے سامنے بیان ہوا لیکن افسوس کسی کو شرم نہ آئی۔
اگر یہی صورتحال ان حکمرانوں کی ماؤں، بیٹیوں کے ساتھ ہو تو انہیں محسوس ہو۔ انہیں تو پرامن زندگی بسر کرنے کو مل رہی ہے۔ عوام کا کیا جو بیچاری اس ظلم میں پس رہی ہے۔ ہر کوئی یہاں نواب بنا ہوا ہے جس کا بس چلتا ہے بس وہ ظلم کی لاٹھی چلا دیتا ہے۔ کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ بس دنیاوی لالچ میں لوگ خون کرنے تک اتر آئے ہیں۔ بہن، بیٹی کو تحفظ تک نہیں فراہم کیا جاتا۔ ہماری قوم کی بہن، بیٹیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہمارے حکمران سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔ واہ رے حکمرانوں تمہاری سیاست پے بھی شاباشی ہے۔ اللہ تمہیں ہدایت دے۔
قرآن مجید میں آتا ہے۔ {اِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِیْدٌ۔ بے شک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔ }
آئے حکمرانوں اللہ کی پکڑ سے ڈرو۔
اُتے انصاف دا پرچم تلے انصاف وِکدا پئے
اِیہو جئیں ہر عدالت کُوں بمع عملہ اُڈہ ڈیوؤ
(شاکر شجاح آبادی)
منصفی کے دعوے دار قاضی ہو کر انصاف کو بیچے چلے جا رہے ہیں۔ ایسی ہر عدالت کو عملے سمیت ختم کر ڈالو۔
پڑھو رحٰمن دا کلمہ بنڑوں شیطان دے چیلے
منافق توُں تاں بہتر ہےِ جو کافر ناں رکھا ڈیوؤ
کلمہ حق کے دعوے دار ہو کر سب کام شیطان کے فروغ کے لیئے ہیں۔ ایسی منافقت سے تو بہتر ہے کہ کافر کہلوانا شروع کر دو۔
جے سچ آکھنڑ بغاوت ہےِ بغاوت ناں ہےِ شاکر دا
چڑھاؤ نیزے تے سر بھانویں میڈے خیمے جلا ڈیوؤ
اگر سچ بولنا بغاوت ہے تو آج سے شاکر کا نام بھی بغاوت ہے، اب کوئی میرا سر نیزے کی انّی میں پروئے یا میرے خیموں کا جلا کر راکھ کرے۔
گراں ناز بی بی اور انکے بچوں کی لاشیں انکے لواحقین نے گورنر ہاؤس کے سامنے انصاف کے لیے احتجاجََ رکھ دیئے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گیے ادارے متاثرہ فیملی کو انصاف فراہم کرانے میں اپنی زمہ داریاں کہاں تک ادا کرینگے۔