Azeem Shaair Shakhsiat Dost Asmat Arshan Dasti
عظیم شاعر شخصیت دوست عصمت ارشن دستی
لازوال شہرت کے حامل سرائیکی کے عظیم شاعر، عالمی ادب میں سرائیکی کی آواز اور خواص و عوام دونوں میں مقبول ہیں۔ سرائیکی کی دنیا میں اپنی پہچان بنانے والے بہت ہی پیارے دوست اور عظیم شاعر عصمت ارشن دستی بھائی۔ جنہوں نے اپنی شاعری میں ایک خاص مقام بنایا ہے۔ انکی شاعری میں وہ تمام دکھ موجود ہیں جو وسیب پے طاری ہوۓ ہیں۔ وسیب پے طاری ہونے والے وہ تمام دکھ جنہیں بھائی نے بہت ہی بریکی کے ساتھ محسوس کیا ہے اور اپنی شاعری میں بیان کیا۔
میرا رشتہ جو عصمت ارشن کے ساتھ ہے وہ بھائی اور دوستی کا عظیم رشتہ ہے۔
ایک شعر جو کہ میرے جذبات کی سہی سے ترجمانی کرتا ہے۔
یوں تو بہت رشتے ہوتے ہیں محبت کے
مگر بھائی بھائیوں کی جان ہوتے ہیں
دوست ایک ایسا عظیم رشتہ ہے جو آپکو اچھا لگتا ہے یا جسے آپ اچھے لگتے ہو۔ جو آپکے ہر کام میں آپکو سہی مشورہ دیتا ہے آپکی اصلاح فرماتا ہے۔ لفظ دوست زبان سے ادا کرنا کس قدر آسان ہے۔ مگر اس کے مفہوم کو سمجھنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہے۔ اچھا دوست الله کى عظیم نعمتوں میں سے ہے۔ مصیبت میں دوست ہى انسان کى پناہ ہوتا ہے اور قلب و روح کے آرام کا ذریعہ، مشکلات سے بھرى اس دنیا میں ایک حقیقى دوستوں کى موجودگى ہر انسان کى ضرورت ہے۔ سچے دوست وہی ہوتے ہیں جن کے ساتھ ہونے سے خوشی دگنی اور غم آدھے ہو جائیں۔
میری پہلی ملاقات بھائی سے کوہ سلیمان کے مقام پے ہوئی تھی جب میرے وسیب کے لوگ دکھ درد میں تھے۔ میرا وسیب سیلاب کی زد میں تھا۔ جہاں عصمت ارشن دستی بھائی سیلاب متاثرین کی خدمت میں پیش پیش تھے۔ انسانیت سے ہمدردی رکھنے والے پیارے بھائی وسیب کے لوگوں کے لئے آواز بنے ہوۓ تھے۔ بھائی نے اپنی مدد آپ کے ذریعے مخیر حضرات سے عطیات اکٹھے کر کے وسیب کے بے حال لوگوں کے لئے کوشاں تھے۔ اور ان دنوں بھائی نے ایثار اور محبت کے رشتے کو اپنایا اور وسیب کے ہمدرد بنے۔
بھائی کی اس محبت کو ہم اونچے الفاظ میں اور زور دار طریقے سے داد دیتے ہیں۔
اللہ پاک بھائی کی کاوش کو منظور فرمائے۔ اللہ پاک انکو مزید عزت دے۔
نوجوان قیادت کا یہ عزم ہے۔ بہت خوشی ہوتی ہے۔ جب ایسے نوجوان غریب عوام کا سہارا بنتے ہیں۔ جب غریب عوام کی آواز اور انکے لیے کام کرتے ہیں۔ ایک جذبہ اور لگن کے ساتھ عوام کے لئے کام کرتے ہیں۔ اللہ پاک بھائی کو مزید عزت دے۔ اسی طرح غریب عوام کی مدد کرتے رہیں۔ بھائی انتہائی ملنسار ہیں محبت کرنے والے محبتی انسان ہیں۔ میرے ساتھ تو انکا بھائیوں والا ایک منفرد ایک خاص رشتہ ہے۔ میرے لئے میرے بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انکا اظہار محبت میری آنکھیں بھگو دیتا ہے۔ میرے دل پر انکی لازوال محبت کا قرض ہے جس کو الفاظ سے اتارنے کا حوصلہ نہیں رکھتا۔
پیارے بھائی آپ میرے لیے میرے بڑۓ بھائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں آپ میرے لئے اللہ کی طرف سے نعمت ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے آپ ہمیشہ سلامت رہیں اور اسی طرح ہمارے وسیب کے ہیرو بنے رہیں۔ آپ ہمارے وسیب کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں آپ وسیب کے شہزادے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو زندگی کی تمام خوشیاں اور نعمتیں نصیب فرمائے اور دشمنوں کی حاسد نظروں سے اپنی پناہ میں رکھے۔
بھائی کی کچھ غزلیں۔
غزل
یار وحشت مکاونڑ دی کوشش کرو
سدھے رستے تے آونڑ دی کوشش کرو
کے تئیں کہیں دی غلامی کریسو ودے
اپنڑے پٹکے بچاونڑ دی کوشش کرو
جیرھے غفلت دے نشے دے وچ نیندر ہن
ونج انہائیں کو جگاونڑ دی کوشش کرو
اپنڑے اللہ دے تھیونڑ جے چاہندے ہیوے
پیو تے ماں کوں مناونڑ دی کوشش کرو
عیب ہے عیب اپنڑے لکا گھندے ہاؤ
عیب بے دے لکاونڑ دی کوشش کرو
ڈو ڈہیاڑے دی زندگی ہے ارشن میڈا
ڈکھ کہیں دے ونڈاونڑ دی کوشش کرو
***
اج میں پتھر تے لیک مار آیاں
اوندی نفرت کوں ٹھیک مار آیاں
ڈھیر سارے شریک لوکیں وچ
ڈھیر سارے شریک مار آیاں
جیرھا اہدا ہا توں بھیکاری ہیں
اوندے منہ تے میں بھیک مار آیاں
میڈیاں باکاں نہ سنڑ سگے ارشن
دل توں نکھتی ہے چیک مار آیاں۔
نظم۔
اماں میڈی!
سوہنڑی اماں!
جیویں اماں!
تیکوں کجھ نہ
تھیوے اماں
ڈاڈھا اج میں مونجھا وداں
دل وی میڈا مونجھا ودے
ڈھیر تھکیڑا تھیا ودے
سر وچ درد وی پیا ودے
تیڈیں پیریں جنت ہے پئی
میکوں اپنڑیں نال بلہا چا
میکوں اپنڑیں پیر چما چا
اماں میڈی مونجھ لہا چا
غزل
در عدالت دا بھر ڈتا ویندے
کھول رشوت دا در ڈتا ویندے
ساڈیں نسلیں کوں خوف جیونڑ دا
ساڈیں نسلیں کوں ڈر ڈتا ویندے
ساڈے حصے سکون کوئی کائینی
صرف سر تیں جبر ڈتا ویندے
ساڈی مٹی پلیت کر کے اتھ
ساڈے وسبے کوں شر ڈتا ویندے
توڑے جتنے سیانڑے ہیں اساں
ساکوں پاگل وی کر ڈتا ویندے
ما مصبر پلایا ہا ارشن
ہنڑ وی انویں صبر ڈتا ویندے