Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Asad Jootah
  4. Allah Par Pukhta Yaqeen Aur Bharosa

Allah Par Pukhta Yaqeen Aur Bharosa

الله پر پختہ یقین اور بھروسہ

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، تقویٰ اختیار کرنے والے کو اللہ تعالیٰ تحفظ فراہم کرتا ہے، اور توکل کرنے والے کی تمام ضروریات پوری فرما دیتا ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمدؐ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، یا اللہ! ان پر، ان کی آل، اور تمام صحابہ کرام پر رحمتیں، سلامتی، اور برکتیں نازل فرما۔

مسلمانو! تقویٰ الٰہی اختیار کرو، فرمانِ باری تعالیٰ ہے۔

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ۔ (آل عمران۔ 102)

"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے کماحقُّہ ڈرو اور تمہیں موت آئے تو صرف اسلام کی حالت میں۔ "

ہماری زندگی جو ہم گزار رہے ہیں اس کے متعلق آج بڑی اہم اور ضروری بات آپکے ساتھ کرنا چاہتا ہوں اس کے بعد آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا کہ زندگی اصل میں کیا ہے؟ ہم جو زندگی گزار رہے ہیں دراصل اس کے چار مراحل ہیں۔ انسان نے چار مراحل سے گزرنہ ہے ایک دنیاوی زندگی ہے جو تقریباََ 60 یا 70 یا 80 سال ہے۔ جس کی جتنی زندگی اللّه نے لکھی ہے اس نے اتنی گزارنی ہے۔ اس زندگی کا دارومدار اگلے مراحلوں پر ہے۔ اس زندگی میں انسان نے اپنے نامہ اعمال اللّه تعالیٰ کی عبادت اور لوگوں کے حقوق کا خاص خیال رکھنا ہے۔

دوسرا مرحلہ قبر کا ہے۔ اس کے وقت کا نہیں پتا کہ کتنے عرصے کا ہوگا۔ یہ صرف اور صرف ربّ تعالیٰ کو علم ہے۔ لیکن دنیاوی زندگی کے مراحل سے زیادہ عرصہ ہوگا۔ جتنی دنیاوی زندگی ہے اس سے بہت زیادہ کا ہوگا۔ اس سے آگے کا مرحلہ ہمارے گناہوں کا ہوگا۔ جس میں ہم اپنے گناہوں کی سزا پانے کے لیے جہنم میں ڈال دیے جائیں گے۔ یہ عرصہ کتنے وقت کا ہوگا یہ بھی کسی کو علم نہیں۔ اسکا علم بھی اللہ تعالیٰ کو ہے۔ مفکرین نے اپنی کتابوں میں بتایا ہے یہ انسانی زندگی اور قبر کی زندگی سے بہت طویل ہوگا۔

اس کے بعد اگلا مرحلہ آتا ہے جس میں ہم جنت میں چلے جائیں گے۔ ہماری زندگی کا آخری مرحلہ جنت کا ٹھکانہ ہوگا جو کبھی نہ ختم ہونے والا وقت اور کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی کا ہوگا جس کے بارے میں آج تک کہیں بھی کسی نے بھی کسی جگہ یہ نہیں بتایا یا لکھا کہ وہ زندگی کتنی طویل ہوگی۔ بس ہمارے مفسرین نے یہ لکھا ہے کہ وہ زندگی ہمیشہ رہنے والی زندگی ہوگی۔ اس لئے اللّه تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کرتے رہیں اور اس کے رسول نبی کریم ﷺ کی اطاعت کرتے رہیں۔ اور اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ رکھیں۔

قرآن مجید میں آتا ہے۔

وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ۔ (الطلاق۔ 2/3)

اور تقویٰ الٰہی اپنانے والے کے لیے اللہ تعالیٰ راستے بنا دیتا ہے [2] اور اسے وہاں سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا، اور جو اللہ تعالیٰ پر بھروسا کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہے۔

کسی نے کہا ہے کہ: "اگر آدمی اللہ تعالیٰ پر سچی نیت کے ساتھ توکل کرے تو توکل نہ کرنے والے امیر اور نچلے طبقے کے لوگ اس کے محتاج بن جائیں، وہ آدمی کسی کا محتاج کیسے ہو سکتا ہے کہ جس کا پروردگار غنی اور حمید ہے؟"

اس لئے ہمیں اللّه پر توکل اور بھروسہ کر کے اپنی زندگی کو خوشگوار بنانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو توکل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا:وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ۔ (الفرقان۔ 58)

اس ہمیشہ زندہ رہنے والے پر توکل کریں جسے کبھی موت نہیں آئے گی۔

اور اسی طرح فرمایا:وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ۔ (المائدۃ۔ 23)

اور اللہ پر ہی توکل کرو اگر تم ایمان والے ہو۔

اور اگر ہم اللہ تعالیٰ پر توکل بھروسہ رکھتے ہیں اور اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے رزق کا بھی وعدہ فرمایا ہے اور وہ ہمیں ملنا ہی ملنا ہے ہر حال میں۔ اس حوالے سے قرآن کریم میں آیت مبارکہ ہے

وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ (22) فَوَرَبِّ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنْطِقُونَ۔ (الذاریات 22/23)

اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ [23] پس آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم! یہ بات ایسے ہی ایک حقیقت ہے جیسے تمہارا بولنا ایک حقیقت ہے۔ ربّ العزت نے اس دنیا میں بھیجا ہے اس مقصد کے تحت زندگی گزارنی ہے اگر ہم اپنی آگے آنے والی زندگیوں میں کامیابی سے داخل ہونا چاہتے ہیں ہمیں اپنی دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لئے صرف اور صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر پختہ یقین اور بھروسہ کرنا ہوگا پھر انشاءاللہ دنیا بھی ہماری ہوگی اور آخرت بھی۔

اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں بھی اپنے خاص بندوں کی طرح پختہ اور کامل یقین عطا فرمائے اور ہم صرف اور صرف اس پر بھروسہ کر کے اپنی زندگی گزاریں آمین سما آمین۔

جیو اور جینے دو۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat