Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Kahani Ishq Ki

Kahani Ishq Ki

کہانی عشق کی

میں اپنی ایک خاتون دوست (گرل فرینڈ) کو گذشتہ چھ سال سے ماہانہ پاکٹ منی کی مد میں ریگولر پیسے دے رہا ہوں۔ یہ بات دس ہزار سے شروع ہوئی اور اب میری آمدن بڑھنے کے ساتھ پچیس تیس ہزار ماہانہ تک آچکی ہے۔ شاپنگ، ہوٹلنگ، عیدی، برتھ ڈے تحائف، ویلنٹائن ڈے اور دیگر متفرق آن لائن خریداری ماہانہ موبائل پیکج، سرخی پاؤڈر، پرفیوم ہر چھ ماہ بعد یونیورسٹی کی فیس اسکے علاوہ ہے۔

میرے اوپر گھر کے اخراجات کی اس طرح ذمہ داری نہیں تو جب سے کمانا شروع ایک جگہ شناسائی ہوئی تو بس کمائی کا بیشتر حصہ وہیں چلا جاتا ہے۔ آپ ایورج نکالیں تو ان چھ سالوں میں ماہانہ 25 سے 30 ہزار بنے گا۔ یا شاید اس سے بھی زیادہ۔ ہاں آئی فون چودہ پرو میکس نجانے کیسے مینیج کرکے 220k کا الگ گفٹ کیا پچھلے سال۔ میری کل کی پوسٹ پڑھنے کے بعد کل رات فون کال پر یہ سب کہنا تھا فیس بک پر میرے ساتھ جڑے اور عشق میں پڑے ہوئے ایک چیتے کا۔

ان چھ سالوں میں پچیس تیس لاکھ روپے معمولی ہیں جو اس بندی پر لگائے۔ پچھلے ماہ ایک شک گزرا کہ میرا دیا ہوا آئی فون نان پی ٹی اے تھا اس میں سم کیسے چل رہی ہے۔ پہلے بتایا گیا کہ کوئی جگاڑ کیا ہے۔ جب میں تھوڑا مزید انوالو ہوا تو مجھے پتا چلا اسے آفیشل اپروو کرایا گیا ہے۔ میں حیران تھا کہ ایک سوا لاکھ روپیہ اسکے پاس کہاں سے آگیا اتنی تو سیونگ ہی نہیں کر سکتی یہ۔ جس بنک میں بندی کا اکاؤنٹ تھا اس برانچ میں ایک پہچان نکالی اور ریفرنس نے مجھے کمپیوٹر سے بس اسکے اکاونٹ کی سٹیٹمنٹ دکھانے کی Favour دلوا دی اسے پرنٹ نہیں کر سکتا تھا۔ یہی کافی تھا۔ جب اکاؤنٹ کے ان آؤٹس دیکھے تو میری وہیں بیٹھے لائٹ چلی گئی۔ ہر ماہ دو مختلف مزید اکاؤنٹس سے کل ملا کر میرے ہر ماہ ٹرانسفر سے ڈبل رقم اس کو آرہی تھی اور میں سمجھ رہا تھا کہ سارے خرچے میں اٹھا رہا ہوں اور نجانے کب سے ایسا تھا۔

پھر ایزی پیسہ جیز کیش اکاؤنٹس بھی کسی کا ترلہ منت کرکے دیکھے تو وہاں بھی وہی کچھ تھا۔ میرے علاوہ اور بھی ریگولر کریڈٹ تھے۔

پہلے سوچا بات کرنی چاہئیے۔ پھر سوچا کیا بات کرنی ہے؟ محبت میں مبتلا مرد سے بیوقوف انسان شاید ہی کوئی دوسرا ہو۔ اس بندی سے شادی کی بات کر لی اور خدا گواہ ہے سچے دل سے ایسا کہا بلکہ پہلے اپنے گھر بات کی۔ اس نے آئیں بائیں شائیں کرنا شروع کی۔ ابھی تو ایم فل کر رہی ہوں۔ پی ایچ ڈی میں آسٹریلیا جانے کا پلان ہے تمہیں بھی وہاں بلا لوں گی سپاؤس ویزہ پر۔ میں وہاں چلی گئی تو ہم آنلائن نکاح کر لیں گے۔ تمہارے پیپر بنوا کر بلانا بلکل مشکل نہیں ہوگا۔ میرے گھر والے آؤٹ آف کاسٹ شادی پر اعتراض کریں گے۔ میں تمہیں کلاس فیلو ظاہر کرکے کہوں گی آسٹریلیا سیٹلڈ فیملی ہے اور ہم نے فیصلہ کر لیا ہے تو وہ کچھ نہیں کر پائیں گے اور ہمارا تو نکاح تب تک ہو چکا ہوگا۔

بھائی نے اسے کہا کہ ہم ابھی نکاح کر لیتے ہیں۔ مخالف پارٹی نے صاف انکار کر دیا اور بات بات پر لڑنا جھگڑنا شروع کر دیا۔ چند ہی دن میں بات بریک آپ تک پہنچا دی۔ مگر ماں کے لعل نے ابھی تک اسے نہیں بتایا کہ میرے دیگر دو یا نجانے کتنے پیر بھائیوں سے ملنے والے ریگولر ہدیات کا بھی مجھے علم ہوچکا ہے۔ پہلے سوچا کھوج لگاؤں وہ کون ہیں؟ پھر سوچا اس سے کیا ہوگا؟ عاشقی میں ایسے ہی آنکھوں پر پٹی بندھتی ہے کہ کوئی خاندانی لڑکی کیسے کسی سے ریگولر اپنے تمام اخراجات اٹھوا سکتی ہے؟ اور اسکے اہل و عیال کیسے اسکے لائف اسٹائل سے بے خبر ہو سکتے ہیں؟ اس نے بتایا کہ وہ اپنے گھر بتاتی ہے کہ وہ ایک اکیڈمی میں پڑھا کر اپنا خرچ افورڈ کرتی ہے۔ جب کہ لگژری لائف اسٹائل اکیڈمیاں پڑھانے والے لوگوں کا کیسے ہو سکتا ہے۔

اسکا کہنا تھا کہ میں خود بھی سوچتا تھا اسکے پاس ہر سیزن کے بیس پچیس سوٹ کیسے ہو سکتے تھے میں تو دس بارہ لے کر دیتا تھا۔ باقیوں کا وہ بتاتی تھی کہ اپنی پاکٹ منی سے لیے مگر دس بارہ ہزار کا ایک سوٹ کیسے پاکٹ منی سے لیا جا سکتا ہے۔ بات پھر وہی کہ آنکھوں پر عشق ایسی پٹی باندھتا ہے بہت دیر بعد اور کبھی تو ہمیشہ بندھی ہی رہتی ہے اور لوگ (زیادہ تر) لڑکے پاگل ہو جاتے ہیں۔ ایسے دھوکوں کے بعد نارمل نہیں رہتے۔ شادی کے بعد ایسے لڑکے یا ایسی عیاشیوں میں پڑی لڑکیاں کیسے سب کچھ اپنے مخصوص بجٹ میں مینیج کرتی ہونگی؟

اور کیرئیر بنانے کی سیونگ کرکے انویسٹمنٹ یا کوئی اپنی فنانشل گروتھ کا راستہ متعین کرنے کی عمر میں لڑکے یہ کن چکروں میں پڑ کے نہ صرف پیسہ بلکہ اپنا قیمتی ترین وقت فنٹیسی ورلڈ میں برباد کر رہے ہیں۔ اگر سوال کیا جائے کہ جس نے عاشق سے اپنے سارے خرچے کئی سال تک کروائے ان میں سے کتنی ایسی تتلیاں ہونگی جن کی شادیاں بھی وہیں ہوئیں تو شاید وہ نمبر نہ ہونے کے برابر ہو۔ ایک نکتہ میں خود نہیں لکھ رہا کہ سب شادی کرنے کی غرض سے خرچے نہیں کرتے وہ آپ خود سب سمجھتے ہیں۔ میرا فوکس آج اس کہانی والے لڑکے کی طرح کے بدھو ہیں جو شادی اور فیملی کی امید پر اپنی جوانیاں توانائیاں اور پیسہ مسلسل برباد کر رہے ہیں۔

کل والی کہانی کی مانند اس کہانی میں بھی سیکھنے والوں کے لیے کئی سبق ہیں مگر عشق میں مبتلا مرد اکثر لاعلاج ہی تصور کیا جاتا ہے۔

Check Also

Bunyan Marsoos, Masla Kashmir Aur Trump

By Shafaqat Abbasi