Wednesday, 09 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Digital Eid

Digital Eid

ڈیجیٹل عید

پوری دنیا ڈیجیٹل ہوتی جارہی ہے جس کی باعث ہمارئے تہوار بھی ڈیجیٹل ہوتے جارہے ہیں۔ "ڈیجیٹل عید" ایک جدید اور ترقی یافتہ رجحان کی عکاسی کرتی ہے جس میں روائتی تہواروں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے منانے کا رواج بڑھ رہا ہے۔ جدید دور میں عید کارڈ کی جگہ اب واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر عید مبارک کے پیغامات موصول ہونے لگے ہیں۔ روائتی عیدی کی جگہ ڈیجیٹل والٹس اور بینک ٹرانسفر نے لے لی ہے۔ بازاروں کی بجائے آن لائن شاپنگ کے ذریعے کپڑے جوتے اور گفٹ خریدے جاتے ہیں اور ورچوئل ملاقاتوں میں عید کی خوشیاں بانٹی جاتی ہیں۔ گو یہ بھی حقیقت ہے کہ اب ڈیجیٹل عید نے ہماری بہت سی محرومیوں کو کسی قدر کم کر دیا ہے۔ یہ ڈیجیٹل تبدیلی جہاں سہولت کا باعث ہے وہیں یہ سوال بھی پیدا کرتی ہے کہ کیا اس سے عید کی اصل روح تو متاثر نہیں ہو رہی ہے؟ ہم اپنی اسلامی روایات سے دور تو نہیں ہوتے جارہے ہیں؟

عید ایک مذہبی تہوار ہے جو اسلامی تہذیب و ثقافت کی روح میں بسا ہوتا ہے۔ عید مسلمانوں کے لیے قدرت کی جانب سے ان کی عبادات کا وہ انعام ہے جو خوشیوں مسرت، ایثار و اخوت، قربانی و سخاوت کا وہ حسین امتزاج ہوتی ہے جو تعلقات کی تجدید، خلوص ومحبت کے فروغ اور سماجی یک جہتی کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔ عید کا دن عبادت، شکرگزاری اور سخاوت و فیاضی جیسی عظیم روایات سے مزین ہے اور ساتھ ساتھ رشتہ داروں، خاندان، دوستوں اور عوام الناس کے باہمی ملاپ کے پر مسرت لمحات بھی مہیا کرتا ہے۔

یہ روٹھوں کو منانے کا دن ہے اور پردیسیوں کی دور دراز سے آمد کی باعث مزید اہمیت اختیار کر لیتا ہے۔ عید کے دن کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیں جو دیار غیر میں اپنوں سے دور تنہا و مجبور کہیں دور اپنوں کی یادوں کے سہارئے دوری کا درد محسوس کرتا ہے اور گرم جوش معانقوں، مصافوں اور بغل گیری کے جذبات سے محروم ہوتا ہے۔ ائیر پورٹ، ریلوئے اسٹیشن اور بس اسٹینڈ پر گھروں کا رخ کرنے والوں کا رش اس بات کی علامت ہے کہ وہ روائتی عید منانا چاہتے ہیں۔ گو ڈیجیٹل عید نے ان کے جذبات میں کچھ کمی تو ضرور کی ہے اور بہر حال ڈیجیٹل عید کی باعث وہ جذباتی لمس کم ہوگیا ہے جو گلی کوچوں اور محلوں میں بچوں کی خوشیوں اور مل بیٹھنے کی رونق اور مہمانوں کی آمد سے جڑا ہوتا تھا۔

سوال یہ ہے کہ کیا دور جدید کی ڈیجیٹل عید کی باعث باہمی فاصلے سمٹ رہے ہیں یا پھر بڑھ رہے ہیں؟ ڈیجیٹل عید ایک دلچسپ امتزاج ہے جو ایک جانب فاصلے کم بھی کر رہا ہے تو دوسری جانب بڑھا بھی رہا ہے یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اسے کیسے اپناتے ہیں۔ فاصلے کیسے سمٹ رہے ہیں؟ جی ہاں جو عزیز و اقارب دوردراز ممالک میں رہتے ہیں، ویڈیو کالز، سوشل میڈیا اور مسیجنگ ایپس کے ذریعے فوراََ عید کی خوشیوں میں ورچوئل شریک ہو جاتے ہیں۔ عیدی بھیجنا آسان ہوگیا ہے۔ اب والدین یا عزیزو اقارب بینک ٹرانسفر یا ڈیجیٹل والٹس سے فوری طور پر بچوں کو عیدی دئے سکتے ہیں۔ آن لائن شاپنگ نے تحفے دینے کا طریقہ بدل دیا ہے لوگ گھر بیٹھے اپنے پیاروں کو تحائف خرید کر فوری بھجوا سکتے ہیں۔ رابطے آسان، دوریاں اور فاصلے سمٹ رہے ہیں۔

اب دیکھتے ہیں کہ فاصلے کیسے بڑھتے جارہے ہیں؟ ڈیجیٹل عید پر جسمانی ملاقاتیں کم ہو رہی ہیں۔ لوگ اب سوشل میڈیا پر ایک عید مبارک کا میسج بھیج کر سمجھتے ہیں کہ رسمی فریضہ ادا ہوگیا جبکہ پہلے لوگ ایک دوسرئے کے گھر جاکر مبارک باد دیا کرتے تھے۔ ڈیجیٹل سہولتوں کی وجہ سے بہت سے لوگ گھروں میں محدود ہو گئے ہیں اوراب محلے کے بچوں کی گلیوں میں روائتی چہل پہل کم ہوتی جارہی ہے۔ روائتی میل جول گے ملنے کی رسم گھروں میں آنے جانے کا رواج اور اجتماعی عید کی خوشیاں کم ہوگئی ہیں۔ عید کی مذہبی، روحانی اور جذباتی کیفیت کم دکھائی دیتی ہے۔

خود نمائی، مقابلہ آرائی، مصنوعی مسکراہٹ کا شوق گرم جوشی، معانقوں، دعاوں سے معمور تہوار کو بےروح پوسٹس اور پیغامات میں سمٹ گیا ہے۔ وہ عید جو کبھی محبت و یگانگت کے اظہار کا دن ہوا کرتی تھی اب محض ایک آن لائن ایونٹ بنتا جا رہا ہے۔ باہمی یکجہاتی اجتماعی بیٹھک کا فقدان بڑھتا جارہا ہے۔ تنہائی اور رازداری کا رواج ترتیب پا رہا ہے۔ عید کے اصل مفہوم اور مقصد سے دوری سردمہری کا باعث بن رہی ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے بناوٹ دکھاوئے اور شو بازی کا کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔ سادگی اور اپنائیت کا تصور دکھائی نہیں دیتا۔ وہ اکھٹے کھانے پکانا اور مل جل کر کھانا، پرتکلف ضیافتیں اب تصاویر تک ہی رہ گئی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ جدیدیت اور روایت میں توازن کیسے رکھا جائے؟ جی ہاں! ہمیں ڈیجیٹل عید کو اپنا دشمن سمجھنے کی بجائے اسے اپنی روایات کے ساتھ جوڑنے کا راستہ نکلنا ہوگا کیونکہ ہم ٹیکنالوجی اور جدید تقاضوں سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے۔ ترقی کے راستے اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم اس کا بہترین توازن کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ کیونکہ ٹیکنالوجی تبدیلی کا عمل ہوتی ہے اور تبدیلی کو قبول کرنا دراصل ترقی کے سفر میں شامل ہونا ہوتا ہے۔ اگر ہم ڈیجیٹل سہولتوں کو روائتی اقدار کے ساتھ متوازن رکھیں تو یہ ہماری عید کو مزید رنگین بنا سکتی ہیں۔ مثلاََ عید نماز اکھٹے ادا کرنے کا اہتمام کریں اور عید گاہ میں سب سے بغلگیر ہو کر عید کا جسمانی رابطہ بحال رکھیں۔ ویڈیو کال کے ذریعے عید مبارک دینے کے ساتھ ساتھ قریبی عزیزوں کے گھروں میں جاکر بھی عید ملا جاسکتا ہے۔

عید کے دن سوشل میڈیا پر وقت گزارنے کی بجائے حقیقی زندگی میں دوستوں اور رشتے داروں سے ملاقات کو ترجیح دیں۔ بچوں کو ڈیجیٹل عیدی کے ساتھ ساتھ روائتی انداز میں عیدی دینا نہ بھولیں تاکہ وہ پرانی خوشی برقرار رہے۔ گھروں میں عید کے روائتی کھانوں کا اہتمام اور مہمانوں کو مدعو کریں اور عید ملن پارٹی کا اہتمام کریں تاکہ عید کی پرانی رونق بحال رہ سکے۔ یاد رہے کہ ڈیجیٹل عید ہماری روایات کو مکمل طور پر ختم نہیں کر رہی بلکہ انہیں ایک نئے انداز اور نئے سانچے میں ڈھال رہی ہے۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اسے اپنی ثقافت اور روایات کے مطابق کیسے اپناتے ہیں۔

Check Also

Kangal Baghi

By Zubair Hafeez