Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Inam Ur Rehman
  4. Green Tarbela

Green Tarbela

گرین تربیلا

ساٹھ سال قبل جب تربیلا کی ڈیزائننگ اور تعمیر ہوئی، اس وقت دنیا میں ماحولیاتی شعور بہت کم تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ڈیمز کے ماحولیاتی مسائل پر بحث شروع ہوئی تو ان کے حل کے طریقے بھی نکل آئے تربیلا کا بڑا مسئلہ سلٹ پھنسنے کا ہے لیکن ملک کی بدقسمتی ہے کہ واپڈا ابھی تک سلٹ گزارنے کی بجائے روکنے کو کامیابی سمجھتا ہے۔

جیسے جنوب میں دو تین ماہ سمندر میں اندھا دھند پانی پھینکنے کا خبط غیر ضروری ہے، اسی طرح شمال میں تربیلا اور بھاشا میں سلٹ روکنے کو کامیابی سمجھنا اس سے بڑی حماقت ہے۔ حسن ظن رکھیں تو کمیونیکیشن گیپ کہہ لیں۔ دونوں معاملات ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور بہتر پلاننگ سے کم خرچ بالا نشیں نتائج ملیں گے۔

تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت 15 ہزار فٹ لمبی اور 694 فٹ چوڑی ڈائیورجنس چینل اور بٹرس وال تعمیر کی گئی تھی جو دریا کے تینوں قدرتی چینلز کا پانی موڑ کر دائیں یعنی مغربی سائیڈ پر سرنگوں سے گزارتی تھی تاکہ ڈیم کی سد عظیم کی تعمیر کا راستہ صاف ہو جائے۔ اس چینل کا لیول 1105 فٹ ہے (یعنی دریائے سندھ کا اس مقام پر نیچرل لیول) آج اس چینل کی پاورٹنلز (1,2,3) پر ٹربائنز لگا کر بجلی پیدا کی جاتی ہے یہ کل 3478 میگا واٹ کی ٹربائنز ہیں ان میں سے ٹنل نمبر ایک اور دو پر ملا کر 1750 میگا واٹ کی ٹربائنز ہیں۔

ہم نے ٹنل چار اور پانچ یعنی اریگیشن ٹرنلز پر بھی ایکسٹینشن بنا لی ہے اس لیے پانی کے فری گزرنے کا بندوبست نہیں رہا ویسے بھی یہ ساری ٹنلز پریشر ٹنل کے طور پر کام کرتی ہیں نہ کہ گریویٹیشنل فلو سے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی پانی گزرنے کی سپیڈ تقریباََ چالیس فٹ فی سیکنڈ ہے۔ اس سپیڈ پر سلٹ گزارنے سے ٹنل کو نقصان پہنچتا ہے تربیلا ڈیم کے ڈیزائن کے وقت سلٹ گزارنے کی جو بھی سٹڈی کی گئی اس میں پانی کا لیول 1300 فٹ یا اس سے زیادہ رکھ کر مئی جون میں ڈیڑھ دو لاکھ کیوسک فلو سے ڈی سلٹنگ آپریشن تجویز کیا گیا تھا جسے غیر ضروری سمجھ کر کبھی نہیں اپنایا گیا۔

اس کے مقابلے میں 1105 فٹ لیول پر گریوٹی فلو سے آٹھ نو مہینے دریا کو پرانی یا نئی بائی پاس سرنگوں سے گزارا جائے اور سپیڈ کو 10 سے 15 فٹ فی سیکنڈ رکھا جائے تو ایسا ہی ہے کہ جیسے ڈیم کا وجود ختم ہوگیا ہو۔ البتہ سیلاب کے دنوں میں اضافی پانی کو سنبھالنے اور سواں کی طرف موڑنے کا پورا اہتمام کیا جائے تاکہ پانی ضائع نہ ہو اور پورا سال اریگیشن، ماحولیاتی بہاؤ اور سیڈیمنٹ کا فلو ممکن رہے۔

اس وقت تک تربیلا میں نو ارب ٹن سے زیادہ سلٹ جمع ہو چکی ہے واپڈا خود متعدد بار تربیلا کی سلٹ کی سٹڈی کرا چکا ہے لیکن محدود ویژن اور سکوپ کی وجہ سے ہر بار بھاری پتھر کو چوم کر واپس رکھ دیا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ لاگت کو اکیلے تربیلا کے مادی جمع خرچ سے ناپا گیا اور ماحولیاتی اور انسانی عنصر کو یکسرنظر انداز کر دیا گیا۔ اکتوبر سے لے کر مئی تک دریا کے آزادانہ بہاؤ کی کل قیمت سات اٹھ سو میگا واٹ بجلی ہے لیکن اوپر نیچے دائیں بائیں بننے والے ڈیمز سے اس سے درجنوں گنا ذیادہ بجلی ملنی شروع ہو جائے گی۔ تربیلا کی ڈی سلٹنگ سے ڈیم لائف، سٹوریج کپیسٹی اور ماحولیات جیسے بڑے مسائل ہمیشہ کے لیے حل ہو جائیں گے۔

ڈاکٹر عادل نجم ایک نامور ماحولیاتی ایکٹیوسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ انجینئر بھی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب چند سالوں سے دریائے سندھ اور ڈیلٹا کی ماحولیات کو ہومیوپیتھک طریقے سے ٹھیک کرنا چاہ رہے ہیں اس سلسلے میں انہوں نے لیونگ انڈس کا پلیٹ فارم بھی بنایا ہے۔ ہماری نیک تمنائیں انکے ساتھ ہیں لیکن ان کی خدمت میں مودبانہ عرض ہے کہ یہاں چھوٹی سی سرجری کی اشد ضرورت ہے۔ تربیلا سلٹ کا بائی پاس کیے بغیر ماحولیاتی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ 14 میٹر قطر کی چار سرنگیں چاھئیں (یا دو پرانی سمیت دو نئی) اور سندھو دریا اپنی نئی پرانی سلٹ سمیت آزاد ہوجائے گا۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan