Wednesday, 02 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Meri Sawari, Shoq Nahi Majboori

Meri Sawari, Shoq Nahi Majboori

میری سواری، شوق نہیں مجبور

ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو بائیک یا اسکوٹی پر دیکھنا کچھ لوگوں کے لیے حیرانی کا باعث بنتا ہے، لیکن اس کے پیچھے کی کہانی بہت سی لڑکیوں کی مجبوریوں، خود مختاری اور محنت کا عکاس ہے۔ یہ محض ایک سواری نہیں بلکہ ان کی زندگی کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے۔

بہت سی لڑکیاں ایسی ہیں جن کے پاس بھائی یا والد نہیں ہیں جو انہیں روزمرہ کے کاموں میں سہولت فراہم کر سکیں۔ کچھ کے والد یا بھائی تو ہیں، لیکن وہ ان کی ذمہ داری اٹھانے سے قاصر ہیں۔ بعض کے گھر کی مالی حالت ایسی ہوتی ہے کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ کے اخراجات بھی برداشت نہیں کر سکتیں۔ ایسے میں اسکوٹی یا بائیک ان کے لیے نہ صرف ایک ضرورت بن جاتی ہے بلکہ ان کی مجبوری کا حل بھی۔

یہ لڑکیاں اپنی مجبوریوں کو اپنی کمزوری بنانے کے بجائے انہیں اپنی طاقت میں بدلتی ہیں۔ وہ صبح کے وقت اسکول، کالج، یا دفتر پہنچتی ہیں اور شام کو اپنے گھر کے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ ان کے لیے اسکوٹی یا بائیک چلانا محض ایک ذریعہ نہیں، بلکہ خود اعتمادی اور آزادی کی علامت ہے۔

بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو ان لڑکیوں کے کردار پر سوال اٹھاتے ہیں۔ انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات ہراسانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ لڑکیاں نہ صرف اپنی، بلکہ اپنے گھر والوں کی عزت اور کفالت کے لیے یہ قدم اٹھاتی ہیں۔

ہمیں ان لڑکیوں کی جدوجہد کو سمجھنا ہوگا۔ یہ صرف اپنی نہیں بلکہ اپنے خاندان کی بقا کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی محنت کو سراہنا اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہمارا اخلاقی اور معاشرتی فرض ہے۔

لڑکیاں اسکوٹی یا بائیک پر اپنی مجبوری کو طاقت میں بدلتی ہیں۔ یہ ان کی خود مختاری اور عزت کی جنگ ہے اور ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے، نہ کہ ان کے راستے میں رکاوٹ بنیں۔

Check Also

Islam, Nazria e Irtiqa Aur Jadeed Mulhideen Ka Ilmi Fiqr

By Nusrat Abbas Dassu