Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hasnain Haider/
  4. Mutmain Beghairat

Mutmain Beghairat

مطمئن بےغیرت

انسانی زندگی تغیرات پہ مبنی ہے۔ اس میں انسان مختلف مراحل سے گزرتا ہے، انسان کا سامنا مختلف حالات سے ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر بنی نوع انسان مختلف اقسام کی ہے۔ یہ اقسام انسان کی ذات، رنگ و نسل اور مذہب کی قید سے بالاتر ہیں۔

میرے نزدیک یہ اقسام تین ہیں، 1 صاحبِ علم و عمل، 2 بدکردار، 3 منافق، جوکہ مقدس نُما خبیث ہوتے ہیں۔۔۔ پہلی اور دوسری قسم کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔ جبکہ تیسری قسم عنوان کیلئے ہی ہے۔

پہلی اور دوسری قسم تو واضح ہی ہے کہ وہ گناہ کریں یا ثواب مگر کرتے ایمانداری سے ہیں۔ یعنی کم از کم اپنے عمل کو Own ضرور کرتے ہیں۔ مگر حیرت تو مقدس نما وحشیوں پہ ہے۔ جو کبھی سیاست کا لبادہ اوڑھتے ہیں تو کبھی مذہب کا۔۔۔ اور پاکستان میں سب سے زیادہ کامیاب مذہب کے لبادے میں کاروائیاں کرنے والے ہیں۔

وعظ و نصیحت اور سوشل میڈیا پہ پوسٹز دیکھو تو گویا ان جیسا پکا ٹھکا مومن مسلمان نہیں، گیارویں شریف سے لے کر ہر جشن و ولادت اور شھادت پر انکے گھر سے بٹنے والی نیاز سے پورا محلہ سیر ہوتا ہے۔ مگر حقیقت میں ایسوں کی اوقات دوٹکوں کی بھی نہیں ہوتی۔

سستی شہرت اور لوگوں کو فریب دہی کیلئے گھومنے والے ایسے"باؤلے کُتے" معصوم افراد کو عقیدت و مذہب کے نام پر چونا لگاتے ہیں۔ مرد حضرات کو اپنے دکھڑے سنا کر تو کنواری خواتین کو چٹ پٹے جملات بنا کر پیش کرتے ہیں۔ جس سے نازک مزاج خواتین انکے جال میں پھنس جاتی ہیں، انکو وعدے وعید دے کر یہ پھنساتے ہیں۔ کسی سے نکاح کرتے ہیں تو کسی سے آفیئر۔۔۔ یوں یہ حوس میں پاگل گھٹنوں کے بیمار ایک لانگ ٹرم منصوبے سے کم از کم اپنی حوس اور اپنا خرچہ پانی ضرور پورا کرتے ہیں۔

یہ باتیں تھیوریٹک Theoretic نہیں ہیں، یہ باتیں آن دی ریکارڈ ہیں۔ ایسے کئی کیسز ہمارے سامنے ہیں۔ بڑے بڑے نامور اداکار، فلمسٹار، ادیب و شاعر اور نامور لکھاریوں اور مصنفین کے کارنامے ہمارے سامنے ہیں اور اِن سے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔

اکثر و بیشتر ہمارے سامنے کوئی نا کوئی واقعہ آ جاتا ہے کہ ایک فلاں نام نہاد مشہور شخصیت کا کٹا کھل گیا ہے۔ جہاں موصوف کسی لڑکی کو جھانسا دے رہے ہوتے ہیں یا اکثر سیاستدانوں کی طرح کوئی پوشیدہ شادی رچائی ہوئی ہوتی ہے۔ شادی کرنا عیب نہیں۔ اسلام میں چار کی اجازت ہے۔ مگر اس صورت میں کہ آپ سب کو برابر کے حقوق دیں۔ نہ کہ انکی زندگیوں سے کھلواڑ کریں اور اپنی حوس کا نشانہ بنائیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ آپ نکاح کرکے بھی انہیں زنا بالجبر کا نشانہ بنائیں۔

انکی زندگی خراب کریں۔ انکو کہیں کا نہ چھوڑیں تو ایسے میں آپ بےضمیر ہونے کے ناطے ضمیر کی عدالت سے بری تو ہوسکتے ہیں مگر آپ یوں خدا کو بےوقوف نہیں بنا سکتے کہ "ہوشیار ہوشیار! کہ پروردگار نے گناہوں کی اس قدر پردہ پوشی کی ہے کہ انسان کو یہ دھوکہ ہوگیا ہے کہ شائد معاف کردیا ہے!" امام علی علیہ السلام(نہج البلاغہ حکمت نمبر 30)

دنیا میں تو ایسا انسان دین اور عقیدے کے نام پہ لوگوں کو بےوقوف بنا سکتا ہے، انکی زندگیوں سے کھیل سکتا ہے مگر ڈرے اس وقت سے جب میزانِ خدا، عدلِ خدا قائم ہوگا۔ پھر ایسا شخص جو آج اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سے حالات و پریشانیوں کے جواز میں خود کو باعزت بری سمجھتے ہوئے اطمینان کے ساتھ نکلتا ہے، پھر ایسے مطمئن بےغیرت کی پکڑ بڑی سخت ہونی ہے۔

Check Also

Jadu Toona Aur Hum

By Mubashir Aziz