Kyon Ke Main Kafir Hoon
کیونکہ میں کافر ہوں
خداوند نے بنی نو انسان سے پہلے زمین پر جنات کو اتارا، جنات میں طرز ہائے زندگی کے اصول دیئے مگر ان میں شدید خون خرابہ ہوا۔ حتیٰ کہ جنات کے مقابل فرشتے اترے اور قلع قمع کیا۔ پھر یوں ہوا کہ خدا نے آدم کو بنایا۔ فرشتوں نے تکرار کی کہ یہ بھی خون خرابہ کرے گا۔ خداوند نے فرمایا جو میں جانتا ہوں، وہ تم نہیں جانتے۔
جنابِ آدم 'علیہ السلام' کے زریعے سے انسانیت کی بنیاد رکھ دی گئی۔ خطا الاولی یا مشیتِ خداوندی کہیں، کچھ ایسی کروٹیں آئیں کہ آدم علیہ السلام جنت سے زمیں پہ اتارے گئے۔
آدم علیہ السلام کے توسط و وسیلے سے ایک الہیہ نظم و ضبط اور انسانی معاشرے کی تکمیل کیلئے اصول وضع کئے گئے۔ یہ معاشرہ نشونما کے ابتدائی مراحل میں تھا کہ حضرتِ شیطان نے قدغن لگانے کو متحرک ہوگیا۔ اور موصوف کا پہلا ہتھیار قابیل کی صورت میں ملتا ہے۔ یوں انسانیت کا اجماعی شیرازہ بکھرتا نظر آتا ہے۔ قابیل کے ہاتھوں ہابیل کا قتل اپنی نوعیت کا خاص واقعہ ہے۔
قابیل کو ایک واحد کردار نہیں۔ بلکہ ایک گروہ ہے، ایک جماعت ہے، ایک قوم ہے۔ ایک نسل ہے۔ جس نے ہمیشہ سے شیطان کی پشت پناہی پر زندہ ضمیر انسانیت کا خون بہایا ہے۔ من مانی کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپنی شدت پسندی اور متعصبانہ رویہ کی ترویج کیلئے اوچھے ہتھ کنڈے استعمال کرتے ہوئے جبرا اپنی خودساختہ و گمراہ فکر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہابیل کا قتل کس لئے؟ کیونکہ وہ ایک الہی نمائندے کا الہی جانشیں تھا۔ اس کیلئے فقط الہیہ تعلیمات، الہیہ احکامات قابلِ قبول تھے۔ کسی کی خریدی ہوئی عقل سے کٹورے جتنےدماغ سے بنائی جانے والی بونگیاں نہیں!
یہ سلسلہ یونہی چلتا آرہا کہ الہیہ نمائندگان کے مقابل شیطان پرست چیلے رہے ہیں۔ اور آج اکیسویں صدی ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کو نہیں۔ آج وقت کے ساتھ ساتھ زمانے اور معاشرے میں جدت کے تقاضوں کے پیشِ نظر یہ چیلے مختلف رنگ و روپ اور چال ڈھال سے وارد ہوئے ہیں۔
چونکہ موجودہ زمانے میں اکثریت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے، آن لائن شاپنگ کا رواج کچھ زوروں پہ ہے۔ بعض افراد شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ کچھ کم معروف کمپنیوں کی برانڈز و پراڈکٹس منگوانے پہ دھوکہ ہوگیا کہ جس شے کی تشہیر کی گئی تھی، وہ نہ ملی۔ یا کاغذ و فارم تھے یا لکڑی کی پھٹیاں یعنی مطلوبہ پراڈکٹ کی بجائے فراڈ و بےایمانی کرتے ہیں۔
آج شیطان پرست بھی یہی کررہے ہیں، جدت سے انسانیت کے لباس میں چھپے یہ شیطان بنی آدم کا خون بےدردی سے بہاتے آرہے۔ اپنے نظریات، اپنی ابلیسی فکر مسلط کرنے میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہمیشہ سے معاشرے کی فلاح و بہبود کے برانڈ میں انہوں نے انسانیت کا امن و سکوں برباد کیا ہے۔ قبیل کے قبیلے سے چلنے والا یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ یہ کیا چاہتے ہیں؟ یہ چاہتے ہیں کہ انکی شوریٰ سے بننے والا تمام انسانیت کا رہنما ہو۔ مگر نہیں!!! ہمیں الہی، منصوص من اللہ چاہئے! اب ہم نے انکے پیشواؤں کو جھٹلایا انہوں نے پاکستان کے رنگین معاشرے کی رنگین دیواروں کو اپنے ضمیر کی سیاہی سے کالا کر ڈالا۔ کافر کافر جیسے غیرعلمی و عقلی نعروں سے پاکستان کی معطر فضاؤں کو آلودہ کیا۔
پاکستان کی ہر گلی محلے میں فسادات اور الہی نظام اور الہی تعلیمات کے چاہنے والوں کے خون کو ندیوں کی صورت میں بہایا گیا، بنتِ حوا 'علیہا السلام' کو پامال کیا گیا۔ لباس بدلا، تاش کے پتوں کی طرح تدبیریں بدلیں، پر کچھ کام نہ آئیں۔ کیونکہ نورِ خدا کو بجھایا نہیں جاسکتا۔ جو بھی منصوبے لائیں، جیسی بھی قراردادیں لائیں، میں جھٹلاٶنگا، ہم جھٹلائینگے۔ ہم مسترد کرینگے!!! کافر؟ یعنی جھٹلانے والا۔