Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hasnain Haider/
  4. Iran Ka Yaqeeni Hamla

Iran Ka Yaqeeni Hamla

ایران کا یقینی حملہ

ملٹری وارفیئر کے 3 طریقے ہیں ڈائریکٹ اگریشن، گوریلہ وار اور ملیشا وار۔

ایران اس وقت تیسری طرز کی جنگ لڑ رہا ہے۔ حماس و سریا القدس سمیت اسلامی جہاد کو اسلحہ و ساز و سامان سب ایران دے رہا ہے۔ خود حماس اعتراف کر چکی ہے۔ خطے کے تمام ملٹری فیکٹرز کو ایران فنڈ کر رہا ہے۔ دو دن کی خبر ہے کہ امریکہ نے ایران سے یمن منتقل ہونے والا لاکھوں ڈالرز کا اسلحہ پکڑ کر یوکرین کو دے دیا ہے۔ ایران نہیں لڑ رہا تو اپنے بازو کو ہتھیار کیوں دے رہا ہے؟ البتہ صیہونی قابض حکومت اور ناجائز ریاست کو سیاسی و عسکری اور معاشی طور پر کمزور کرنے کی پالیسی کو بہت اچھے سے انجام دینے کے بعد اب ایرانی حملہ یقینی ہوچکا ہے۔

اگلا موو یہ ہوسکتا ہے کہ صیہونی غاصب حکومت کو حزب اللہ سے شمال کی طرف انگیج کرکے مزید کمزور اور دردِ سر دے کر اسکی قوت کو مزید کمزور کیا جائے۔ تاکہ حتمی حملہ ایران کرے تو وہ قدرے کمزور ہے۔ ایسا ہرگز نہیں کہ حزب اللہ کی اس جنگ میں انگیجمنٹ کوئی نئی ہے بلکہ حزب اللہ 8 اکتوبر سے ہی ایک محتاط اور ٹارگٹڈ جنگ لڑ رہی ہے جس میں شمال کا محاذ مکمل طور پر حزب اللہ کے نشانے پر ہے اور اسرائیلی اہم تنصیبات و فوجی چوکیوں، جاسوسی کے سسٹمز سمیت مقبوضہ رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر خالی کروا دیا ہے۔

جبکہ حزب اللہ کے اب تک 270 سے زائد جوان شہید ہوچکے ہیں۔ 13 اپریل کی رات حزب اللہ نے 50 راکٹوں سے صیہونی غاصب حکومت پہ حملہ کیا۔ یہ ایک ٹیسٹ کیس معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ اسرائیل نے انٹرسیپٹ کرنے کیلئے کروڑوں ڈالرز کے میزائل اُڑا دیئے، فقط ایک سو ڈالر کا ایک راکٹ انٹرسیپٹ کرنے کیلئے۔ جبکہ اِس سے ایران کے ممکنہ حملے سے بچنے کیلئے ایران و حزب اللہ کو اسرائیلی تیاری کا بھی اندازہ ہوا ہے۔

جذباتی و عقیدتی باتیں اپنی جگہ لیکن غاصب حکومت ٹیکنالوجی کے اعتبار سے خطے کی مضبوط فوج ہے۔ جدید ترین ہتھیار ہیں۔ سب سے اہم قوت انکی ایئرفورس ہے۔ اس کا مقابلہ ایران کے پاس بھی نہیں۔ کچھ فیکٹس اینڈ فگر دیکھنے پڑتے۔۔ ایران چین و روس کو ضرور اعتماد میں لے گا۔ کیونکہ اسرائیل پر حملے سے امریکہ سمیت پورا مغرب گلف کی طرف باٶلے کتے کی طرح دوڑ پڑے گا۔ جیسا کہ ایران کے دمشق کے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ایرانی جوابی کارروائی کا حق رکھنے کے معاملے پر ارجنٹائن کے ذریعے ایک جواز بنایا جارہا ہے کہ

"The Argentine Justice determined that the bomb attacks on the Israeli Embassy in Buenos Aires and the Jewish Organization AMIA, in the 1990s, were ordered by Iran and executed by Hezbollah! "

یعنی امریکہ و اسرائیل بھی ایران کے اس قانونی دعوے کو کمزور کرکے ارجنٹائن کے توسط سے ممکنہ حملے کا جواز و حق گھڑنا چاہ رہے ہیں۔

یہ بھی ممکن ہے کہ اس نوعیت کی بڑی جنگ میں مسلم امت کو تقسیم کرنے کیلئے پاک بھارت جنگ بھی شروع ہو جائے کیونکہ اسی گزشتہ ہفتے بیس سے زائد شھادتیں انڈیا نے تحفے میں دی ہیں اور مزید ٹینشنز بڑھ سکتی ہیں۔ لیکن یہ امکان بعید ہی ہے۔ ضروری نہیں کہ ایسا ہو جائے کیونکہ امریکہ بہادر یوکرین اور غزہ کے بعد کسی دوسرے ریجن میں سر نہیں کھپا سکتا ورنہ اس سے تائیوان کا ہاتھ سے جانا یقینی ہو جائے گا اور ساٶتھ چائنہ سی میں چین اپنا محاز کھول لے گا۔

البتہ پاکستان نے مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال میں ایران کو ایک خاموش پیغام ضرور بھیجا ہے۔ 29 مارچ کو شام میں لڑنے والی ایرانی ساختہ پاکستانی جنگجوٶں پر مشتمل فورس زینبیون برگیڈ کو پاکستان میں کالعدم قرار دے دیا ہے۔ جبکہ 22 اپریل کو ایران کے صدر ابراہیم رائیسی کا دورہ بھی متوقع ہے۔ گزشتہ رات نوشکی میں شیعہ زائرین کو بس سے اتار کر قتل کردیا گیا ہے۔ یعنی ان واقعات کا ایران کو ایک پیغام بھی ہے تو ایرانی صدر کا قبل از استقبال کانفیڈنس توڑنے والی بات بھی ہے۔

یہ بات بھی واضح ہے کہ اب ایران ریجنل یا انٹرنشنل پریشر کو جھیل کر بہت آگے نکل چکا ہے۔

Check Also

1988 Ke Baad Pakistani Siasat Mein Aik Naya Kaam

By Saqib Malik