Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hakeem Ahmad Hussain
  4. Coronavirus Se Bachao Ki Ehtiati Tadabir

Coronavirus Se Bachao Ki Ehtiati Tadabir

کرونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

کروناوائرس دنیامیں جان لیوا وباء بن چکاہے، یہ مرض ہرعمرکے افرادکوہورہاہے۔ دمہ، دل، شوگراورکینسرکے مریض اس کازیادہ شکارہورہے ہیں۔ شدیدانفیکشن میں یہ وائرس پھیپھڑوں کے علاوہ معدے، آنتوں، دل، گردے اورجگرکوبھی نقصان پہنچاتاہے۔ آئیے، حفظ ماتقدم کے طورپر ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اوراپنی، اپنے خاندان اورپیاروں کی زندگی کاتحفظ کریں۔ سماجی میل جول میں فاصلہ ہی اس وباء سے بچاؤ کابہترین طریقہ ہے۔ کروناوائرس کی ماہیت اوراحتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں۔

کرونا وائرس ایک بے جان پروٹین مالیکیول ہے۔ جس کی بیرونی تہہ پر چربی (لپڈز) ہوتی ہے چونکہ یہ زندہ نہیں لہذا اسے مارا نہیں جا سکتا بلکہ اسے صرف تحلیل یا تباہ کیا جا سکتا ہے۔ کرونا وائرس کی جسمانی ساخت کمزور ہوتی ہے۔ صرف اس کی بیرونی چربی کی تہہ اسے مضبوط بناتی ہے۔ چربی کی یہ تہہ ٹوٹ جائے تو کرونا کا وار موثر نہیں رہتا۔

کیمسٹری کا قانون ہے کہ ایک جیسی چیزیں ایک جیسی چیزوں کو تحلیل کرتی ہیں اور قانون فطرت ہے کہ حرارت چربی کو پگھلا دیتی ہے۔ اس لیے 25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی، کوئی بھی صابن اور الکوحل 84 فیصد سے ہاتھ دھونے سے اس کی چربی کی بیرونی تہہ ٹوٹ جاتی ہے، اسے اپنی تعدادبڑھانے کا موقع نہیں ملتااوریوں یہ غیرفعال ہوجاتاہے۔ یہ اندر سے یہ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ چربی کی بیرونی تہہ کے ٹوٹ جانے سے آراین اے خود بخود ٹوٹ جاتا ہے۔ ہاتھ دھونے کے لئے گرم پانی میسر نہ ہو توتازہ پانی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ الکوحل محلول یاصابن اورپانی سے ہاتھوں کوکم از کم 20 سیکنڈ تک بار بار دھوناچاہئے۔

اطالوی لفظ قرنطینہ کامطلب40 دن کا وقت ہے۔ قرنطینہ کی ضرورت تب پڑتی ہے جب کوئی فرد/جانور وبائی علاقے سے تندرست علاقے میں آئے اوراس میں علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں تواس شخص یاجانوروں کو 40 دن کے لئے تنہا رکھاجاتاہے اس دوران اس میں کروناکی علامات مانیٹر کی جاتی ہیں اگراس میں کوئی علامت ظاہرہوتو اسے ہسپتال شفٹ کیاجاتاہے جس کو آئی سو لیشن کہتے ہیں۔ قرنطینہ کابنیادی مقصد بیماری کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔۔

طبی اصطلاح میں سیلف آئیسولیشن سے مرادکسی بیمارشخص کاخودکوتنہارکھناہے تاکہ یہ مرض دوسرے افراد کو نہ لگ سکے۔ وبائی وائرس سے خودکوبچاتے ہوئے تندرست فردکا تنہائی اختیارکرنابھی سیلف آئی سولیشن (پروٹیکشن) ہے۔ کورونا وائرس مریض کے کھانسنے، چھینکنے یاسانس لینے سے براہ راست تندرست افراد کو منتقل ہوتاہے بشرطیکہ دونوں کافاصلہ 6 فٹ سے کم ہو۔ اسی طرح مریض کے زیراستعمال برتن، تولیہ، رومال، دروازے کے ہینڈل، کی بورڈ، موبائل، گاڑی یادیگراستعمال شدہ اشیاء کوتندرست فردچھونے کے بعد ہاتھ اپنے چہرے، ناک، منہ یاآنکھوں کو لگائے تووہ بھی مبتلامرض ہوجاتاہے۔ لہذا کرونا مریض کی اشیاء استعمال نہ کریں۔

گھر میں سیلف آئی سولیشن یاقرنطینہ والاشخص سب سے آخرمیں بیت الخلاء کواستعمال کرے اور استعمال کے بعدتمام اشیاء اچھی طرح صاف کرے۔ یہاں چندعوامل کی وضاحت ضروری ہے کہ تھرمل اسکینرسے اسکی تشخیص ممکن نہیں ہوتی یہ آلہ صرف باڈی ٹمپریچرکوظاہرکرتاہے۔ کوروناٹھنڈے، گرم اورنم آب وہوا والے علاقوں میں بھی پھیلتاہے۔ ابھی تک مچھروں سے اس وائرس کی منتقلی کے شواہدنہیں مل سکے۔ یووی یعنی الٹراوائیلٹ ڈس انفیکشن لیمپ ہاتھ یاجلدکو جراثیم سے پاک کرنے کی بجائے جلن اورخراش پیداکرتاہے۔ اسی طرح ہینڈڈرائیر صرف ہاتھ خشک کرتاہے یہ وائرس ختم نہیں کرسکتا۔

حالیہ شواہدکے مطابق کروناوائرس 2 سے 14دن میں اپنی علامات ظاہرکرتاہے، بعض افرادمیں علامات ظاہرنہیں ہوتی ہیں اوروہ کیرئر بن کرمرض پھیلارہے ہوتے ہیں۔ وائرس سے متاثرہ شخص کوپہلے بخارہوتاہے اسکے بعد خشک کھانسی اورایک ہفتے بعدسانس میں تنگی محسوس ہوتی ہے۔ دراصل کرونا پھیپھڑوں کے ہوائی خانوں میں پروٹین کی سخت تہہ بنالیتے ہیں جس سے ہوائی نالیاں بندہوجاتی ہیں چنانچہ سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔ اگرانسان میں بیماری کو شکست دینے کی قوت ارادی اورمدافعتی نظام مضبوط ہوتویہ بیماری ختم ہوجاتی ہے۔

کرونا نقصان کا عمل اس وقت شروع کرتا ہے جب اسے تعدادمیں اضافہ کے لیے سازگار ماحول میسر آتا ہے مثلا ناک میں رطوبت، لعاب دہن وغیرہ۔ حالیہ ریسرچ کے مطابق پروٹین مالیکیول ہونے کی وجہ سے مختلف چیزوں پر اس کی عمر چیزوں کی ساخت پر منحصر ہوتی ہے۔ کپڑوں، لکڑی اور دھاتوں پر اس کی عمر 3 گھنٹے سے 72 گھنٹوں تک ہوتی ہے لہذا ان چیزوں کو جھاڑنے یا ہلانے کی صورت میں کرونا وائرس ہوا میں پھیل جاتا ہے جو آسانی سے ناک یا منہ کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق دھاتی دروازے، ڈورہینڈل اوردیگراشیاء کی سطح پر9 دن تک یہ وائرس موجود رہتاہے اس لئے انہیں وقتافوقتاسینی ٹائزکرتے رہیں۔

ٹھنڈا موسم اور اندھیرا کرونا وائرس کے لیے محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ اس لیے ایئرکولریا ائیر کنڈیشنز نہ چلایا جائے اور گھر کی لائٹیں آن رکھی جائیں، کپڑے دھونے کے لیے 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر گرم پانی اورڈیٹول استعمال کیا جائے۔ کپڑے خشک کرنے کیلئے فورادھوپ میں ڈال دیں۔ اپنے گھر اورکمروں کوفرنائل سے صاف کریں اوراپنے بیڈ، میٹرس، ٹیبل، کرسی، ونڈووغیرہ کی سطح کوروزانہ جراثیم کش محلول سے صاف کریں۔ اگر آپ کے گھر میں کارپٹس بچھی ہیں تو ان پر پانی نہ گرنے دیجیے۔ نمی کی موجودگی میں کرونا وائرس کی تعدادمیں اضافہ ہوتا رہتا ہے بہترہے کہ کارپٹس کوہٹادیاجائے۔

تنگ جگہوں پر وائرس کی افزائش زیادہ ہوتی ہے لہذا گھر کے اندر بیٹھنے اور سونے کے لیے تنگ کمروں کے بجائے بڑی جگہ کا انتخاب کیجیے تاکہ کرونا کوسازگارماحول نہ مل سکے۔ خودکوگھریلوکام کاج میں مصروف رکھیں تاکہ آپ کے جسم کوحرارت ملتی رہے اور پسینہ آئے۔ موسم کے مطابق بالخصوص رات کو گرم لباس لازمی پہنیں اورسینے کوٹھنڈک سے بچائیں۔ سردی لگ جانے کی صورت میں دھوپ اورہیٹر سے جسم گرم کریں، چائے، قہوہ یانیم گرم پانی پیجئے تاکہ اندرونی طورپرحرارت مل سکے۔

کسی بھی سطح کو چھونے کے بعد مثلا گاڑی، گھر کا دروازہ، یا کوئی اور چیزہوتو اپنے ہاتھوں کو فوری طور پرصابن اور پانی سے دھو لیجیے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور فورا بعد یہی عمل دہرائیے۔ کھانستے اورچھینکتے وقت منہ اورناک کو ہربارنئے ٹشوپیپریااپنی کہنی یارومال سے ڈھانپ کررکھیں، یہ عمل ہاتھ سے نہ کریں، استعمال کرنے کے بعد ٹشوفوراضائع کردیجئے۔ اپنے ہاتھ باقاعدگی سے الکحل والے سینی ٹائزر یامحلول سے صاف کریں۔ ہاتھوں کو دھوئے بغیراپنی آنکھوں، ناک اورمنہ کوبالکل ہاتھ نہ لگائیں۔ یادرکھیں پانی اورصابن سینی ٹائزر سے کئی گنازیادہ طاقتور ہیں، اس لئے اپنے ہاتھوں کوصابن اورپانی سے بارباردھوئیں۔ جب گھر سے باہرہوں یاپانی میسرنہ ہو تب سینی ٹائزرسے ہاتھوں کواچھی طرح صاف کریں۔

پالتوجانور اورپرندوں کوگھرسے باہررکھیں اور انہیں کمروں میں مت آنے دیں۔ گھر میں سیریاورزش باقاعدگی سے کی جائے۔ اپنے جسم کو روزانہ2 گھنٹے دھوپ لگوائیں، میڈیکل ایمرجنسی یا ضروری کام کے علاوہ گھرسے باہرمت نکلیں۔ معمولی اشیاء لینے بازارنہ جائیں، پہلے اشیاء ضروریہ کی لسٹ بنالیں جن کی خریداری کیلئے ہفتے میں صرف ایک بار گھرسے باہر نکلیں۔ گھرکاصرف ایک فرد باہرجائے۔ حفاظتی نقطہ نگاہ سے گھرمیں اورباہرجاتے وقت ناک میں روغن زیتون، ویزلین یاسرسوں کا تیل لگایاجائے تاکہ سانس لیتے وقت وائرس اورڈسٹ ناک کے نتھنوں کے ساتھ چپک جائیں اور سانس کی نالی میں نہ جا سکیں کچھ دیربعد ناک دھوکردوبارہ روغن لگالیں۔

گھر سے باہر نکلتے وقت ناک اور منہ کو کپڑے یا ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں اورہاتھوں پرگلوزپہن لیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال نہ کریں، قریبی مارکیٹ تک پیدل جانا زیادہ بہتر ہوگا۔ غیر ضروری سفرسے پرہیزکریں۔ اپنی گاڑی کادروازہ کھولنے سے پہلے ڈورہینڈل کو سینی ٹائزکرلیں اور موٹرسائیکل سواربھی اپنے بائیک ہینڈل کولازمی سینی ٹائزکرلیں۔ موٹرسائیکل سوار اپنے ناک اورمنہ کوکپڑے /ماسک اورہیلمٹ سے لازمی ڈھانپ لیں۔ اپنی گاڑی میں کسی دوسرے شخص کومت بیٹھائیں۔ دفاتر میں بائیومیٹرک مشین استعمال نہ کی جائے۔

لفٹ استعمال کرتے وقت بٹن ٹشوسے پریس کریں اسی طرح اے ٹی ایم مشین کے بٹن دبانے سے پہلے انگلیوں پر ٹشو لپیٹ لیں اور کارڈ باہر آنے پراسے سینی ٹائزکرلیں، کرنسی نوٹ کوکسی شاپرمیں ڈال لیں۔ استعمال شدہ ٹشوکوڈسٹ بن میں ضائع کردیں۔ دکاندارحضرات کرنسی نوٹ لینے کے بعد ہاتھ لازمی دھوئیں بہترہے کہ سامان کی فراہمی اورکیش وصولی الگ الگ افراد کریں۔ کام کاج والی جگہوں اور راستے کو صاف رکھیں اورجراثیم کش سپرے کرتے رہیں۔ مارکیٹ میں کاؤنٹر، ٹیبل کرسی، اشیاء خوردونوش اورراستے میں سیڑھی یادیواروغیرہ کو چھونے سے اجتناب کریں۔

شہری کھانے پینے کی کھلی اشیاء مثلاباربی کیو، سموسے پکوڑے، برگر، شوارمے اورپیزا وغیرہ لینے کی بجائے گھرپرسادہ کوکنگ کریں۔ برف، آئس کریم، کولڈڈرنکس اورٹھنڈے جوسزسے بچیں۔ بازاری اشیاء، گوشت، انڈے، پھل اورسبزیاں اچھی طرح دھوکراستعمال کریں۔ نوجوان اوربچوں کو گھرسے باہرنہ نکلنے دیں کیونکہ جان لیواکروناوائرس گلیوں، بازاروں اورکھیل کے میدان کہیں بھی موجودہوسکتاہے۔ گلی محلے میں رش نہ ہونے دیں۔ بچوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں انہیں ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں بچوں کوکھانے پینے کی چیزیں خودخریدکردیں اوردکاندار سے صاف ستھری چیزلیں۔

سینے کے امراض میں مبتلا افراد کورش والے مقامات سے دور رکھاجائے نیزمریضوں سے زیادہ قریبی میل جول نہ رکھیں۔ وائرس سے بچنے کے لئے ہاتھوں کودن میں بار بار دھوئیں تاکہ یہ ہمارے جسم میں داخل نہ ہوسکے۔ دیہاتی علاقوں میں ہمیشہ کھانا کھانے سے پہلے، فصلوں کی دیکھ بھال اورکٹائی کے بعد، بالٹی، بیلچہ اورسیڑھی کوپکڑنے، مویشی اورجانوروں کوہاتھ لگانے، چارہ/خوراک ڈالنے اورگوبر ٹھکانے لگانے کے بعدہاتھ دھولیں اسی طرح رفع حاجت کے بعدہاتھ ضروردھوئیں۔ کھلا سگریٹ اورکسی دوسرے کاحقہ استعمال نہ کریں، اس مرض سے ڈرنے کی بجائے احتیاط پرتوجہ دیں۔ کسی فرد سے مصافحہ کے لئے ہاتھ نہ ملائیں نہ ہی گلے ملیں۔ کھانسی یا نزلہ کی علامات والے افراد سے کم ازکم 6 فٹ کافاصلہ لازمی رکھیں۔

بازار میں شہری ایک دوسرے سے 6 سے 12 فٹ فاصلے پر لائن بناکرکھڑے ہوں، سپرمارکیٹ ہویاعام دکان اس میں خریداری کے لئے ایک شخص اندرچلاجائے جب وہ سامان لیکرباہر نکل آئے تودوسرافرداندرجائے۔ دکاندار فرش پرسفید/سرخ پینٹ یاٹیپ لگاکر لائنیں کھینچ دیں، تمام گاہک ان لائنز کو فالوکریں یہ آپ کی صحت وجان کے تحفظ کے لئے ضروری ہے۔ بنک اوردفاترمیں بھی ایساہی کیاجائے۔ باہرجانے کے لئے آپ کے جوتے اورکپڑے الگ ہونے چاہئیں۔ گھرواپسی پرسینی ٹائزرلگائیں اورپھرماسک اتارکرضائع کردیں۔ جوتے گیٹ کے پاس اتاردیں۔ ابھی گھرکے کسی فردسے نہ ملیں، سب سے پہلے نیم گرم پانی سے ہاتھ، پاؤں اورسرکے بال خوب دھولیں اورغسل کے بعد کپڑے تبدیل کرلیں۔ اس احتیاط کامقصداپنے جسم کو وائرس سے پاک کرناہے۔ اتارے گئے کپڑوں کوکلورین یا ڈیٹول ملے پانی میں 15منٹ ڈبوئیں پھرنیم گرم پانی سے دھولیں۔ یادرہے کہ کلورین اورالکوحل کاانسانی جسم پرچھڑکاؤآپ کے کپڑوں اورناک کی جھلی میوکس کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔ موبائل، چابیاں ودیگراشیاء کوطبی الکحل 75فیصدسے صاف کرلیں۔

سیلف آئیسولیشن کے لئے ہوادار، روشن اورکھلے کمرے کا انتخاب کریں جہاں دھوپ باآسانی پہنچ سکتی ہو، ایک کمرہ صرف ایک فرد کے استعمال میں ہو، ایسے مریض یامشتبہ فرد کو خوارک ودیگراشیاء اس کے کمرے کے دروازے کے پاس رکھیں اور بلند آوازسے آگاہ کر دیں تاکہ وہ اسے خوداٹھالے۔ یہ چیزیں اسے براہ راست دینے سے گریزکریں۔ ایسے مریض کے کمرے میں مناسب صفائی، سینی ٹائزیشن کااہتمام کیاجائے۔ تازہ ہواکے لئے کھڑکیاں کھلی رکھیں۔ کمرے کے فرش اور دردیوارپر کلورین اور الکوحل کاسپرے روزانہ کیاجائے۔ مریض کے کمرے میں حفاظتی کٹ کے بغیرنہ جائیں۔ کسی بھی قسم کی علامات ظاہرہونے پراتائیوں سے بچیں اورٹوٹکے ہرگزاستعمال نہ کریں۔

تاحال اس وائرس سے بچاؤکے لئے کوئی ویکسین اورعلاج دریافت نہیں ہواہے تاہم متاثرہ شخص کی مناسب دیکھ بھال مرض کاخاتمہ کرسکتی ہے۔ اینٹی بائیوٹک ادویہ صرف بیکٹیریاسے بچاؤمیں موثرہیں کروناوائرس کے خلاف یہ کارآمدنہیں ہیں۔ حالیہ شواہدکے مطابق اسٹیم یعنی بھاپ لینے سے مرض میں قدرے افاقہ ہواہے۔ یادرہے کہ ابلتے پانی اور بھاپ دونوں کادرجہ حرارت 100 سینٹی گریڈہوتاہے اس درجہ حرارت پرعموماوائرس اوربیکٹیریامرجاتے ہیں۔ ابلتے پانی کی بھاپ لینے، نیم گرم پانی کے غرغرے کرنے اور ناک کو صاف پانی سے دھونے سے فائدہ ہوتاہے۔ جب آپ خود بیمارہوں توگھرپرمکمل آرام کریں۔ ہرشخص زیادہ سے زیادہ سونے کی کوشش کرے، چھوٹے بچوں کوبھی زیادہ سلائیں اس سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔

بیماری سے پہلے اوردوران علاج قوت مدافعت بڑھانے کے کے لئے روزانہ11سے15 دانے منقی اورکشمش ہمراہ کلونجی چباکرکھائیں۔ یہ غذا عام نزلہ زکام اورکھانسی کودورکرنے کے علاوہ پھیپھڑوں میں بلغم کوجمنے نہیں دیتی ہے اورخون میں ہیموگلوبن بھی بڑھتاہے۔ بھنے ہوئے کالے چنے کھائیں اورکالے چنے کاسالن کھائیں یہ جسمانی قوت کے ساتھ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتے ہیں اورکھانسی اورنقاہت میں بیحدفائدہ مندہے۔ السی ایک گرام سفوف یااس کاقہوہ بناکرپینافائدہ مندہے۔ نصف لیٹرپانی میں کالی مرچ7عددپسی ہوئی، ادرک آدھا گرام اورپودینہ کاقہوہ نیم گرم پینا مفیدہے اس میں شربت صدر 2 چمچ کااضافہ کرکے فوائددوچندہوجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ ملٹھی، خطمی، خبازی ہرایک3گرام، گاؤزبان 5گرام سپستان7 عدد، عناب3عدد ایک پاؤپانی میں جوش دیں جب پانی نصف رہ جائے تواسے نتھارکرمحفوظ کرلیں اور گھونٹ گھونٹ پیتے رہیں۔ خمیرہ گاؤزبان اوردواء المسک معتدل سادہ 5گرام صبح شام کھائیں۔ ماء اللحم طیوری اورماء العسل یعنی شہداورپانی کااستعمال مفیدہے۔ سالن میں ہلدی کااستعمال بڑھادیں۔ زنک گلوکونیٹ 1 گرام (جست مرکب) کوعرق گلاب 1لٹر میں محلول بناکرناک اورحلق میں ڈالیں۔ تازہ پھل، سبزیاں، دودھ، دہی، انڈے، گوشت، دالیں اورڈرائی فروٹس کھاتے رہیں۔

تمباکونوشی سے پرہیز کیا جائے۔ اہل خانہ سے گپ شپ کریں اور اپنے مشاغل میں مصروف رہیں۔ یادرکھیں، ذہنی تفکرات، زچگی، دماغی وجسمانی تھکاوٹ بچوں، بوڑھوں اورجسمانی کمزوری سے کروناوائرس کے حملے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے ہمت اورحوصلے سے جدوجہدکریں تواس بیماری سے بچاؤاورشفایابی کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔ اس وقت حکومت اورریاستی ادارے عوام کی جان و صحت کے تحفظ کے لئے اقدامات کررہے ہیں، پوری قوم کوان کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنا چاہئے۔ گھرپررہیں اور فرض شناس شہری ہونے کاثبوت دیں۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa