Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Haider Javed Syed
  4. Gal Wadh Gayi Aye

Gal Wadh Gayi Aye

گل ودھ ای گئی اے

وزیراعظم کی بدھ کو کراچی میں کی گئی تقریر کا بلاول بھٹو نے جمعرات کو اسلام آباد میں ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ بلاول بولے بہت برداشت کیا ہے، بات اب بندوق کے نشانے پر آگئی ہے تو سُن سمجھ لیں، جواب دینے اور ردعمل کی ہمت بھی رکھتا ہوں۔ جواب دیتے وقت یہ نہیں بھولوں گا کہ میں بینظیر کا بیٹا ہوں مگر اب خاموش نہیں رہوں گا، اینٹ کا جواب اینٹ سے ہی دوں گا۔

قبل ازیں بدھ کو دورہ کراچی کے دوران اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا "آصف زرداری میری بندوق کی نشست پر اب پہلا نشانہ زرداری ہوگا، ان کی شکلیں دیکھیں، میرے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اب زنجیر کھل گئی ہے، بوٹ پالشیہ شہباز اور فضلو ڈیزل کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔ یہ بھی کہا کہ ہم نے 10روپے پٹرول اور 10روپے فضل الرحمن سستا کیا"۔

جواب میں بلاول بھٹو نے بھی خوب سنائیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ندیم افضل چن تو ایک ہی ہے۔ فواد چودھری جیسے بازاروں میں ہزاروں مل جاتے ہیں۔ بلاول نے پنجاب میں پوسٹنگ ٹرانسفر کے حوالے سے گردش کرتی کہانیوں پر بھی بات کی اس پر فیصل جاوید خان نے بلاول کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی۔ یہاں ساعت بھر کے لئے رک کر یہ بتایئے کہ کیا وزیراعظم کی حالیہ دو تقاریر اس منصب کے شایان شان ہیں؟ جو جی میں آئے سوچے سمجھے بغیر کہہ دیا جائے اور توقع یہ رکھی جائے کہ جواب کوئی نہ دے۔ یہ کیسے ممکن ہے۔

دوسروں سے اربوں روپے کی موجودگی کا سوال کرنے والے وزیراعظم سے بلاول نے بھی مالیاتی حوالے سے دو تین سوال کئے۔ ان سوالوں کے جواب وہ نہیں ہیں جو شہباز گل، فیصل جاوید اور فواد چودھری دے رہے ہیں۔ سادہ لفظوں میں بلاول نے وہی بات کہی جو اخبارات میں شائع ہوئی اس حوالے سے متعلقہ شخصیت کے ویڈیو بیانات بھی موجود ہیں۔

ہم آگے بڑھتے ہیں، تحریک انصاف کی پاشائی اٹھان 2011ء میں ہوئی اس اٹھان کے ساتھ ہی جس زبان دانی کو رواج دیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ پچھلے کم از کم دس برسوں کے دوران جناب عمران خان اور ان کے حامیوں نے اپنے مخالفین کے لئے جو زبان استعمال کی اس پر دو آراء ہیں ایک یہ کہ اس سے پیدا ہونے والے بگاڑ کی زد میں ہر شخص آئے گا۔

دوسری یہ کہ "یہ تو ہماری سیاست کا معمول ہے"۔ دوسری رائے کا اظہار کرنے والے اسلامی جمہوری اتحاد، (ن) لیگ اور موجودہ وزیرداخلہ شیخ رشید کی جانب سے محترمہ نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے خلاف بدزبانی اور غلیظ پروپیگنڈے کو بطور جواز اور حوالہ پیش کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی جمہوری اتحاد یا (ن) لیگ نے ماضی میں جو کیا اسے "سنت" کے طور پر آگے بڑھانا مذہبی فریضہ ہے؟

ان سطور میں تواتر کے ساتھ یہی عرض کرتا آرہا ہوں کہ زبان دانیوں کا مظاہرہ کرنے والی نسل بہت محنت سے تیار کی گئی۔ اس نسل کی تیاری میں آستانہ عالیہ آبپارہ شریف کا بنیادی کردار ہے۔ اس آستانہ کے ہر سجادہ نشین نے سیاستدانوں کو گالی دلوانے اور جعلی داستانوں کو آگے بڑھوانے کے لئے ہر ہتھکنڈہ آزمایا وجہ یہ رہی اور ہے کہ بس "انہیں " سادھو سنت، پاکباز، فرض شناس اور دنیا کی محبت سے آزاد سمجھا جائے بابا جون پیزا کا بھی کوئی ذکر نہ ہو افغان جہاد اور انسداد دہشت گردی کی جنگ کے برسوں میں ہونے والی "بالائی" آمدنی کے حوالے سے کبھی کوئی سوال نہ کیا جائے۔ اور یہ کہ اگر کبھی کوئی سوال ہو بھی تو حب الوطنی کے پیچھے چھپ جائو۔

عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ چند لمحات نکال کر سوشل میڈیا کی کسی بھی سائٹ پر جاکر دیوان گانِ بنی گالہ شریف کی اعلیٰ اخلاقیات کے مظاہرے دیکھ سکتے ہیں۔ اپنے چار اور دیکھ لیجئے خان کے حامی مخالفین کو کن الفاظ سے یاد کرتے ہیں۔ زبان دانی کے اس موسم نے تو ہمارے مرشد تک کی زبان بگاڑدی ہے وہ بھی اوئے توئے سے بات شروع کرنے لگے ہیں۔

میلسی اور کراچی میں وزیراعظم نے جن خیالات کا اظہار کیا اس پر نرم سے نرم الفاظ میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ جواب آں غزل پر رونے دھونے کی ضرورت نہیں، زبان دوسروں کے منہ میں بھی ہے اور جوابی "غزل" سے بات دور تلک جائے گی ہوسکتا ہے کہ کوئی ستم ظریف جالندھر تک بات لے جائے۔

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم اور ان کے حامیوں کی زبان دانی مروجہ سیاست سے لیا گیا رزق ہے انہیں بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ اختلاف رائے کا اظہار شائستگی کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں اب اخلاق کے مظاہرے کو بزدلی اور بدزبانی کو حب الوطنی و بہادری سمجھ لیا گیا ہے۔

ایک سے زائد بار یہ بات ان سطور میں عرض کرچکا کہ شیشے کے محل میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکتے ہوئے ساعت بھر کے لئے سوچ لیا جائے تو بہتر ہے۔ وزیراعظم نے بدھ کو کراچی میں کہا، زرداری اپنے بیٹے کو "اڑدو" سیکھائو حالانکہ خود اردو درست تلفظ کے ساتھ نہیں بول سکتے ایک موقع پر روحانیت کو روحونیت، رحونیت کہتے رہے یہاں تک روحانیت لکھا ہوا بھی نہ پڑھ سکے جب اردگرد سے لوگوں نے درست نشاندہی کی تب بھی پھر ایک بار غلط بول گئے۔

وزیراعظم جوانی کے دنوں سے شکاری ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ بندوق کی نشست یکسر غلط ہے اصل لفظ تو "شست" ہے۔ بحیثیت وزیراعظم حلف اٹھاتے ہوئے ان سے حلف نامہ کے الفاظ دہراتے ہوئے غلطیاں بلکہ سنگین غلطیاں سرزد ہوئی تھیں، قیامت کو قیادت کہہ گئے۔ ایک اور غلطی بھی کی چلیں مان لیا ان کو عربی تلفظ پر عبور نہیں اس لئے درست ادائیگی نہیں کرسکے۔ لیکن ووٹ ڈالا جاتا ہے حضور ووٹ ڈالی نہیں جاتی ہے۔

بنیادی بات یہ ہے کہ الفاظ درست تلفظ کے ساتھ ادا کرنا اچھی بات ہے لیکن غلطی پر تمسخر اڑانا درست نہیں۔ کم از کم وزیراعظم کو موقع نکال کر اپنی سرکاری و غیرسرکاری تقریریں سن لینی چاہئیں تاکہ دوسروں کا مذاق اڑاتے ہوئے اپنی غلطیاں ان کے سامنے ہوں۔

وزیراعظم نے تو جمعرات کو بھی حسب سابق اپوزیشن کو دھمکیاں دیں فرمایا "تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سب سے حساب چکتا کروں گا"۔ دوسرے کیا نوافل ادا کرتے رہیں گے؟ مکرر عرض ہے زبان دانیوں سے بھڑکائی گئی نفرتوں اور لگائی آگ دونوں سے کسی کا دامن محفوظ نہں رہے گا۔

نفرت اور آگ سے خیر کی توقع کی ہی نہیں جاسکتی۔ بلاول بھٹو نے اپنے عوامی لانگ مارچ کے ساتھ دس دن گزارے ان دس دنوں میں انہوں نے درجنوں مقامات پر تقاریر کیں کہیں بھی اخلاق باختگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پی ٹی آئی کے سندھ بچائو لانگ مارچ کے دوران مرشد سے علیم عادل شیخ اور علی زیدی تک ہر شخص نے گنگا نہائے جو الفاظ استعمال کئے وہ بھی سب ریکارڈ پر ہیں۔

وزیراعظم کی کراچی والی تقریر تو غصہ اور نفرت سے بھری ہوئی تھی وہ اب بھی خود کو ڈی چوک کے کنٹینر پر ہی سمجھتے ہیں۔ انہیں ٹھنڈے دل سے یہ سوچنا سمجھنا چاہیے کہ جو الفاظ اور القاب وہ اپنے مخالفین کے لئے استعمال کرتے ہیں یہ اگر ان کے نزدیک سوفیصد درست ہیں تو پھر دوسروں سے شکوہ کیوں؟ ہماری دانست میں "زبان دانی" کا مظاہرہ کسی طرف سے بھی ہو، اچھا نہیں ہے۔

سیاسی مخالفین کے لئے بدزبانی کو بہادری سمجھنا یا یہ تاثر دینا مجھے کسی کی پروا نہیں ان دیکھے خوف کا اظہار ہے۔ باردیگر یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ بات بڑھانے اور بدزبانیوں کا دنگل کروانے کی ضرورت نہیں اگر انہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف 126دن کے دھرنے ک حق تھا تو اپنے سیاسی مخالفین کو بھی ویسا ہی حق دیں۔ آخر وہ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ صرف وہ درست بلکہ حق پر ہیں اور باقی سب غلط؟

Check Also

Khyber Pakhtunkhwa Ka Jahannam

By Najam Wali Khan