Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ghulam Abbas Saghar/
  4. Jammu Se Punjab Tak

Jammu Se Punjab Tak

جموں سے پنجاب تک

برصغیر میں آنے والے آریاؤں نے چار گروہ تشکیل دیے جو برہمن، کھشتری، ویش اور شودر ہوئے ان کھشتریوں میں سے جو حکمران ہوئے ان نے راجا کہلایا اور انکی اولاد نے راجپوت کہلایا۔قدیم ہندوستان کے شاہی خاندان سورج بنسی اور چندر بنسی کے چرچے تو آپ نے سنے ہی ہوں گے۔ اس سورج بنسی خاندان میں راجہ یسرت کے گھر رام چندر جی نے آنکھ کھولی اور کوسالہ کے علاوہ دیگر ریاستوں کے بھی فرماں روا بنے۔ جو کہ اب ہندوستان کے صوبہ یو پی میں آتی ہیں۔

مہا بھارت جو کورؤں اور پانڈؤں کی جنگ ہوئی اس میں کوسالہ کے راجہ نے کورؤں کی طرف سے شرکت کی مگر پانڈؤں کو فتح ہوئی جس سے کوسالہ ریاست کمزور پر گئی۔ کوسالہ کے آخری فرماں روا(من پرکاش) ہوئے۔ جس کےپانچ بیٹے تھے۔ چار بیٹے راجستان جا کر آباد ہوئےاور اپنی ریاستیں بنائی۔

ایک بیٹا جس کی اولاد سے اگنی برہن پیدا ہوا جو پنجاب کی طرف آیا اور سیالکوٹ کے راجہ سے جنگ بھی کی۔ اس اگنی برہن کےبیٹے جامولوچن نے جموں کو شہر اپنے نام سے آباد کیا۔ اور اس کی اولادیں جموال کہلائیں۔ اس جموال خاندان کے راجہ جوگ راج کے دو بیٹے تھے۔ سورج ہنس اور ملن ہنس۔ سورج ہنس اپنے باپ کا جانشین بھی بنا۔ جبکہ ملن ہنس اور اس کی اولاد نے دور حکمرانی میں ہی کاشت کاری، تعلیم اور دفاع پر زور دیا، تاکہ ایک خوشحال معاشرے کی بنیاد رکھی جائے۔

جموال میں پیشہ کاشت کاری کو معیوب سمجھا جاتا تھا۔ منہاس قوم کے جد امجد "ملن ہنس" کا زمانہ 400 بکرمی بمطابق 457عیسوی بتایا جاتا ہے گویا مدت کے لحاظ سے یہ راجپوتوں کی بے حد قدیم قوم ہے منہاس قوم صرف ملن ہنس کی اولادیں ہی نہیں بلکہ وہ تمام قبائل منہاس کہلائے جو کسی نا کسی وجہ سے جموال سے علیحدہ ہوئے۔ اس بنا پر ان کو منہاس کہا جاتا ہے۔ ماضی قریب میں راجہ جے سنگھ کی اولادیں جموال سے الگ ہو کر مائر منہاس کہلائی۔

منہاس راجپوت یا جموال انکی بنیاد جموں سے ہے۔ جموں اور کشمیر دو الگ الگ ریاستیں تھی۔ منہاس، ڈوگرہ اور جموال یہ تمام راجپوت قبائل آپس میں بھائی بند ہیں اور انکانسبی تعلق رام چندر جی کے بیٹے کش سے ہے۔ جموں کے تمام قبائل نے ہی یہ ٹائیٹل استعمال کیا۔ بعد میں مہاراجہ گلاب سنگھ کے ساتھ ہی یہ ٹائیٹل مخطس ہو گیا۔ گلاب سنگھ مہا راجہ جموں نے ریاست کشمیر انگریزوں سے لاہور دربار کے جنگی تاوان کو ادا کر کے خرید لی اور مہا راجہ جموں و کشمیر کہلائے۔

جموال یا منہاس کے اجداد ماضی قریب تک کشمیر کے کئی علاقوں پر حکمران رہے ہیں۔ یہ قوم انیسویں صدی عیسوی کے وسط تک جموں کشمیر میں حکمران قوم رہی ہے۔ انکا آخری فرماں روا مہا راجہ جموں و کشمیر گلاب سنگھ کا پوتامہا راجہ ہری سنگھ تھا۔ منہاس قوم کے اب بھی جموں کے علاقوں میں کافی خاندان آباد ہیں یہ قبائل جموں سے کشمیر اور پنجاب ہجرت کے آئے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں ان کی ایک کثیر تعداد پائی جاتی ہے انڈیا میں بھی انکی ایک اچھی تعداد آباد ہے۔ منہاس قوم مسلم، سکھ اور ہندو تینوں مذاہب کی عمل پیرا ہے۔ مگرپاکستان میں انکی مسلم آبادی ہی پائی جاتی ہے۔ منہاس قوم پنجاب کے کم و بیش تمام اضلاع میں آباد ہے۔ منہاس سب سے زیادہ ضلع چکوال، ضلع جہلم اور اس کے نواح میں آباد ہیں، دوسرے نمبر میں راولپنڈی کے اضلاع میں آباد ہیں، جبکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر سیالکوٹ میں آباد ہیں۔

ان اضلاع کے علاوہ یہ لوگ گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، شیخوپورہ، سرگودھا، شاہ پور، ملتان، مظفر گڑھ کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل اور بنوں میں بھی آباد ہیں۔ منہاس قوم کے کچھ قبائل مشہور ہیں اور پنجاب کے زیادہ تر منہاس انہی قبائل میں سے ہی نکلے ہیں جن میں براہ راست من ہنس کی اولاد، منہاس ڈوگرہ، منہاس جسرولیہ، خاندان راجہ چک دیو، پرگوال منہاس، خاندان راجہ سنگرام دیو، پکھر دیو کا خاندان، راجہ برج دیو کے بیٹے، المل دیو کا خاندان، سیدو اورجنکھر دیو کے خاندان، حکمان دیو کا خاندان۔ منہاسوں کےمتزکرہ بالا تمام خاندان ابتداءمیں جموں و کشمیر میں آکر آبادہوئے تھے لہذا یہ بات یقینی حد تک درست ہے کہ یہ لوگ کشمیر سے پنجاب نقل مکانی کر کے آئے ہوں گے۔ گویا پنجاب میں آباد تمام منہاس خاندان انہی کےابناؤ اخلاف ہیں۔ اب بھی جموں و کشمیر میں منہاس خاندان جی کئی کڑیاں ملتی ہیں۔

اس وقت پنجاب میں منہاس قوم کہ ذیلی تین شاخیں مشہورہیں۔ جن میں مائر منہاس، پکھرال منہاس اور پر گوال منہاس ہیں۔ پاکستان میں یہ لوگ بہت شان و شوکت سے رہتے ہیں اور اعلی حکومتی عہدوں پربھی فائز ہیں۔

ائیر فورس کے واحد کم سن نشان حیدر راشد منہاس کا تعلق بھی اسی خاندان سے تھا۔ سابق پرائم منسٹر راجہ پرویز اشرف کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے۔ موجودہ منسٹر ہائیر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر ہمایوں سر فراز بھی اسی خاندان سے ہیں۔ معروف جرنلسٹ اور وزیر آزاد کشمیر مشتااق منہاس کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے۔ معروف اردو پنجابی شاعر محمد منیر ساغر اور معروف رائٹر فروا منیر منہاس بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے مذہبی، سماجی شخصیات اور پاکستان کے مشہور سیاست دان اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

منہاس قوم جذبہ ہب الوطنی سے سرشار قوم ہے۔ یہ ملک کےلیے جان دینا فرض سمجھتے ہیں۔

Check Also

Aik Parhaku Larke Ki Kahani

By Arif Anis Malik