Nanhi Sharmindagi
ننھی شرمندگی
ایک شہر میں تین بھائی اویس، عبداللہ اور ابراہیم رہتے تھے۔ سب سے بڑا اویس، جو اپنی اونچی آواز کی وجہ سے مشہور تھا "اویس جب بھی قرآن مجید کی تلاوت کرتا محلے داروں کو بھی معلوم ہوجاتا کہ آج اویس نے کونسا سبق یاد کیا ہے"۔ اس سے چھوٹا عبداللہ جو اپنی معصوم صورت کی وجہ سے سب کا دل جیت لیتا لیکن اس کے دماغ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی نئی شرارت پک رہی ہوتی۔ اکثر یہ کسی غبارے یا شاپر میں نلکے سے پانی بھرتا اور پھر چھپ چھپ کر اسے اچھالنے کی کوشش کیا کرتا تھا۔ سب سے چھوٹا ابراہیم جس کی ننھی ننھی شرارتیں اور معصوم باتیں گھر میں رونق بکھیر دیتی تھی۔
اویس کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن جیسے ہی سپارے سے چھٹی ہوئی اویس سائیکل پر بیٹھا یہ جا وہ جا، اس کے پیچھے عبداللہ اور ابراہیم شور مچاتے بھاگے" بھائی ہم بھی جائیں گے، بھائی ہمیں بھی لے جاو" لیکن اویس نظروں سے اوجھل ہو چکا تھا۔ عبداللہ، ابراہیم کا ہاتھ پکڑے گھر کی سمت ہولیا اور دل ہی دل میں سوچنے لگا اویس سے کس طرح بدلہ لیا جائے۔
امی جان نے کچن سے باہر جھانکا عبداللہ ابراہیم کا ہاتھ تھامے گھر میں داخل ہوا۔ اس کے چہرے پر ایک شرارتی چمک تھی۔
"السلام علیکم! " عبداللہ اور ابراہیم نے اونچی آوازمیں ماں کو سلام کیا "آج ناشتے میں کیا بنا ہے؟" امی جان! عبداللہ نے زور سے معمول کا فقرہ دھرایا۔ "تمہاری پسند کا پراٹھا اور آملیٹ ہے۔ جلدی سے ہاتھ منہ دھو لو، میں دسترخوان لگاتی ہوں"۔ امی جان نے محبت بھرے انداز میں کہا۔
جی امی جان دھو رہا ہوں "عبداللہ ہاتھ دھونے کی بجائے الماری میں پڑے اویس بھائی کے بیگ کی طرف لپکا" اس نے اویس کے بیگ سے کچھ چمکدار پینسلیں، ایک ربڑ اور ایک نیا جیومیٹری بکس نکالا۔ یہ وہی چیزیں تھیں جو اویس نے اپنے پیسے جمع کرکے کل ہی امی جان سے منگوائی تھیں" بہت خوبصورت اور نایاب چیزیں تھیں۔ "عبداللہ کی آنکھوں میں ان چیزوں کو دیکھ کر ایک چمک سی آئی، اس نے ساری چیزیں اویس بھائی کے بیگ سے نکال کر اپنے بیگ میں ڈال لیں"۔
اتنی دیر میں اویس اپنی سائیکل سمیت گھر میں داخل ہوا السلام علیکم "اویس نے سب کو سلام کیا اور ہاتھ منہ دھو کر کھانا کھانے بیٹھ گیا، کھانا کھانے کے بعد اویس نے اپنا بیگ اٹھایا اور اس میں سے اپنی کتابیں نکالنے لگا۔ اچانک اس کے ہاتھ رکے، اس نے بیگ کو اچھی طرح سے چیک کیا، پھر اسے جھاڑا اور دوبارہ دیکھا۔
"امی! میری پینسلیں، ربڑ اور جیومیٹری بکس کہاں ہیں؟" اویس نے پریشانی سے پوچھا۔ "جو میں نے کل ہی منگوایا تھا، یہ اسی بیگ میں رکھا تھا"۔ اویس نے حیرانی سے پوچھا۔
عبداللہ نے یہ سنتے ہی سر اٹھایا۔ اس کا رنگ فق ہوگیا اور وہ فوراً اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔ اس کی آنکھوں میں خوف اور شرمندگی کا ملا جلا تاثر تھا۔
"اویس بھائی"۔ عبداللہ کی آواز حلق میں اٹک گئی۔
اویس نے عبداللہ کی طرف دیکھا۔ "کیا ہوا عبداللہ؟ تمہیں کچھ پتا ہے؟"
عبداللہ نے آہستہ سے اپنا سکول بیگ اٹھایا اور اس میں سے وہ چمکدار پینسلیں، ربڑ اور جیومیٹری بکس نکال کر اویس کے سامنے رکھ دیا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔
مجھے معاف کر دیں اویس بھائی، "آپ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے، جس کی وجہ سے میں نے آپ کی چیزیں نکال لی تھیں۔ عبداللہ نے روتے ہوئے کہا "مجھے بہت شرمندگی ہے۔ میں دوبارہ ایساکبھی نہیں کروں گا"۔
اویس پہلے تو حیران ہوا، پھر اس نے عبداللہ کو دیکھا جو زار و قطار رو رہا تھا۔ اویس نے آگے بڑھ کر عبداللہ کو گلے لگا لیا۔ "کوئی بات نہیں عبداللہ بھائی۔ تم نے خود بتا دیا، یہ بہت بڑی بات ہے۔ آئندہ ایسا مت کرنا"۔ میری بھی غلطی ہے مجھے بھی آپ کو یوں اکیلے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا۔
امی جان نے عبداللہ کو نرمی سے دیکھا جس نے اپنی غلطی خود ہی تسلیم کرلی تھی۔ اویس نے اسے معاف کر دیا۔ امی جان نے تینوں بیٹوں کو ساتھ لگایا اور سمجھایا بیٹا! " زندگی میں غلطیاں ہوتی ہیں، لیکن انہیں تسلیم کرنا اور معافی مانگنا ہی اصل بہادری ہے"۔
ابھی یہ سب چل ہی رہا تھا کہ کچن سے ایک زوردار دھڑام کی آواز آئی۔ سب چونک گئے اور کچن کی طرف بھاگے۔ وہاں کا منظر دیکھ کر سب کو ہنسی بھی آئی اور غصہ بھی آیا۔
ابراہیم، جو گھر کا سب سے چھوٹا اور شرارتی بچہ تھا، کچن کے فرش پر بیٹھا، چھوٹے ہاتھوں سے کیک کا ایک بڑا ٹکڑا نکال کر اپنے منہ میں ڈال رہا تھا۔ آدھا کیک اس کے منہ میں تھا اور آدھا اس کے چہرے اور کپڑوں پر لگا ہوا تھا۔ اس کے پورے چہرے پر چاکلیٹ پھیلی ہوئی تھی اور وہ اپنی چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے ہمیں دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔
"یمی! (Yummy)" اس نے کہا اور ایک اور ٹکڑا منہ میں ڈال لیا۔
کچن اور فریج میں پھیلے کیک کے ٹکڑوں، کو دیکھ کر اویس اور عبداللہ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے، ان کے چہروں پر بھائی چارے اور معصومیت کی چمک تھی۔
اس صبح کی ساری تلخی، جو عبداللہ کی چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی، ابراہیم کی بے ساختہ شرارتوں کے سامنے ماند پڑ گئی۔

