Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farnood Alam
  4. Ye Kaisi Aag Hai?

Ye Kaisi Aag Hai?

یہ کیسی آگ ہے؟

سرگودھا کے معروف خطیب مولانا عطا اللہ بندیالوی پر بھی خیر سے ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔ انہیں گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

توہین اہل بیت کے مقدمے میں علامہ آصف جلالی کی گرفتاری بھی ابھی سال ڈیڑھ پہلے کی ہی بات ہے۔ علامہ آصف رضا علوی کی ایف آئی آر بھی پرانی بات نہیں ہے۔ مولانا منظور مینگل پر ایف آئی آر ہورہی تھی کہ بچ گئے، یہ بات بھی اسی عرصے کی ہے۔ گجرانوالہ والے مفتی عبد الشکور کی گرفتاری بھی ابھی کل کا معاملہ ہے۔

چھچھ سے تعلق رکھنے والے مولانا عزیز پر کٹنے والی گستاخی کی ایف آئی آر بھی چند ماہ پہلے کا واقعہ ہے۔

کچھ ماہ پہلے مفتی طارق مسعود کے حوالے سے جو ٹورنامنٹ چلا تھا وہ بھی آپ نے دیکھ ہی لیا تھا۔ مرحوم جنید جمشید کے ساتھ جو ہوا تھا وہ بھی یاد ہوگا۔

آپ نے مولانا طارق جمیل کی وہ وڈیو بھی دیکھی ہوگی جس میں وہ آنسووں سے روتے ہوئے اس بات کا یقین دلا رہے تھے کہ میرے مسلکی کوائف پورے ہیں۔

حال ہی میں مولانا منظور مینگل کا وائس نوٹ بھی سن لیا ہوگا جس میں وہ اپنے شاگردوں کے بھی شاگردوں کوضاحت دینے پر مجبور ہیں کہ حضرت عثمان کے حوالے سے ان کے کہے کا مطلب کیا تھا۔

عشرہ پڑھنے کے لیے پاکستان آنے والے بھارتی عالم آیت اللہ عقیل الغروی کے ساتھ جو ہوا وہ بھی آپ تک پہنچ گیا ہوگا۔

وہ وڈیو بھی پہنچ گئی ہوگی جس میں اہل حدیث مکتب فکرکے پروفیسر امیر حمزہ اپنے ایک کالم کے مذہبی متن کے حوالے سے وضاحت اور معذرت کر رہے ہیں۔

بلاسفیمی بزنس گروپ کے ہاتھوں جو لوگ ابھی جیلوں میں ہیں ان میں بھی کئی ملزمان کا تعلق مدارس اور مساجد کے ساتھ ہے۔ ایک نے تو ابھی تازہ تازہ قرآن کا حفظ مکمل کیا تھا۔

ایک بچہ ایسا بھی ہے جس کا تعلق جمعیت علمائے اسلام کے رضاکار گروپ انصار الاسلام سے ہے۔

علماء سے درخواست ہے کہ وہ قوانین کے شکنجے میں آنے والے لبرل یا لبرل نما افراد کو بھلے ایک طرف کردیں۔

جن کی شکل دیکھ کر لگے کہ یہ یہود و نصاری کے ایجنٹ ہو سکتے ہیں انہیں بھی چھانٹی کرکے ایک طرف کر دیں۔ جو ہیں تو مسلمان مگر صوم صلواۃ کے پابند نہیں ہیں، انہیں بھی ایک طرف رکھ دیں۔

انہیں بھی نکال دیں جن کی شناخت مذہبی عالم کی ہے مگر ان کی جڑیں کسی مسلک میں پیوست نہیں ہیں۔

سب کو ایک طرف کرکے صرف ان لوگوں کے کیسز پر غور کرلیں جو قرآن و حدیث، چاروں مکاتب فکر اور پانچوں فقہ کی روشنی میں حسبی نسںبی اور اصلی نسلی مسلمان ہیں۔

کچھ دیر بیٹھ کر سوچیں کہ یہ کیسی آگ ہے اور یہ آگ بہت تیزی سے پھیلتی ہوئی کس کے گھر جا رہی ہے۔

اس آگ سے وہ شخص تو خود کو بچا لے گا جو مولانا منظور مینگل، مفتی طارق مسعود، مولانا طارق جمیل، مولانا آصف جلالی اور پروفیسر حمزہ کی طرح کوئی مذہبی برانڈ ہوگا۔

وہ شخص کیا کرے گا جو ہے تو آپ ہی کا مگر آپ کے کھاتے میں ابھی باقاعدہ رجسٹرڈ نہیں ہے۔ یا جو انصار الاسلام والے بچے کی طرح رجسٹرڈ تو ہے مگر بالکل آخری والی صف میں بیٹھا ہوا ایک کم آمیز کارکن ہے۔

وہ اپنی فریاد آپ کے پاس لے کر آئے گا تو آپ کیا کریں گے؟

آپ اس غریب کو بچانے سے اس لیے انکار کر دیں گے کہ اس سے پھر ان لوگوں کو بھی فایدہ ہو جائے گا جو سیکولر وغیرہ ہیں؟ جیسے آپ کمیشن کے خلاف بھی اس لیے ہیں کہ انجام کار اس سے دوسروں کا بھی فایدہ ہوسکتا ہے؟

اگر ایسا ہے تو پھر ایسا بھی کیا جاسکتا ہے کہ ملی یکجہتی کاؤنسل کے علماء مذہبی قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے خود ایک لائحہ عمل بنالیں، ساتھ جلی حروف میں لکھ دیں کہ سیکولر یا سیکولر نما عناصر کو اس لائحہ عمل سے فایدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس لائحہ عمل سے صرف وہ لوگ فایدہ اٹھانے کے مجاز ہوں گے جن کے پاس نسبت ہوگی اور منبر ہوگا۔ یا پھر وہ لوگ ہوں گے جن کے ایمان کی تصدیق منبر اور نسبت رکھنے والے یہ افراد کریں گے۔

یہ تو کیا ہی جا سکتا ہے۔

کسی اور پر نہ سہی، خود پر تو رحم کیا ہی جا سکتا ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam