Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farhad Magsi
  4. Soch Par Pehre

Soch Par Pehre

سوچ پر پہرے

کہتے ہیں، انسان آزاد پیدا ہوتا ہے مگر ہماری سرزمین پر آزادیِ فکر ہمیشہ سوال بنی رہی۔ یہاں سوچنے والا یا تو گستاخ کہلاتا ہے یا باغی یا پھر ایسی خاموشی کا شکار بنا دیا جاتا ہے جس کی چیخیں تک سنائی نہیں دیتیں۔

ہمارے معاشرے میں سوچنا خود ایک خطرہ بن چکا ہے، کبھی مذہب کے نام پر، کبھی ثقافت کی آڑ میں اور کبھی "ادب سے پیش آؤ" کی آڑ میں ہر سوال کو دبا دیا جاتا ہے۔

یہاں سوال کرنا بدتمیزی اور اختلافِ رائے گناہ کبیرہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ذہنوں پر قفل لگا دیے گئے ہوں اور زبانوں پر پہرے بٹھا دیے گئے ہوں۔

ہم وہ معاشرہ بن چکے ہیں جہاں کتابیں لکھی جاتی ہیں، مگر پڑھی نہیں جاتیں، جہاں آوازیں بلند ہوتی ہیں، مگر سنی نہیں جاتیں۔ کیا یہی ہے وہ تہذیبی ورثہ جس پر ہمیں ناز کرنا چاہیے؟ کیا یہی ہے وہ فکری فضا، جہاں ایک رائے کے مقابل دوسری رائے کو جینے کا حق نہیں؟

یہ تحریر اُن سب کے لیے ہے جو اب بھی سوچنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ جو اب بھی سوال کو جرم نہیں، آگہی کا در سمجھتے ہیں، جو اب بھی اختلاف کو نفرت نہیں، مکالمے کی راہ بنانا چاہتے ہیں اور اسی سوچ کو لفظوں میں ڈھالنے کے لیے میں ان دنوں ایک کتاب پر کام کر رہا ہوں۔

جس کا موضوع بھی یہی ہے "سوچ پر پہرے" یہ کتاب صرف لفظوں کا مجموعہ نہیں۔ بلکہ اُن زنجیروں کا بیانیہ ہے جو خیال، شعور اور سچائی پر ڈال دی گئی ہیں۔

میں آپ سب اہلِ فکر حضرات سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کتاب کے لیے ایک بامعنی، باوقار عنوان تجویز کریں۔ آپ کی رائے میرے لیے سب سے قیمتی تحفہ ہوگی۔ آپ اپنی تجاویز واٹس ایپ پر اس نمبر پر بھیج سکتے ہیں:

03412020777

آیئے، ہم ان پہروں کو خود اتاریں جو سوچ پر لگا دیے گئے ہیں۔ اختلاف کو دشمنی نہ سمجھیں اور رائے کو جرم نہ بنائیں۔ سوچنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور سننا، سمجھنا اور برداشت کرنا ایک مہذب معاشرے کی پہچان۔ اب وقت ہے کہ ہم ایسا ماحول پیدا کریں جہاں سوال اٹھانا گستاخی نہ ہو۔ جہاں بات دلیل سے ہو، اختلاف تہذیب سے ہو اور سچائی کو سننے کا حوصلہ ہو۔

آیئے، ہم اختلاف کو نفرت کی دیوار پر چڑھانے کے بجائے دلیل کی میز پر بٹھائیں۔ ایسی فضا قائم کریں جہاں ہر آواز سنی جائے، نہ صرف وہ جو ہمیں اچھی لگے۔

یہ صرف ایک گزارش نہیں۔ یہ ایک دعوت ہے: شعور کی، برداشت کی، مکالمے کی اور سب سے بڑھ کر انسانیت کی۔

اگر ہم واقعی ایک بہتر سماج چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے سوچ پر سے پہرے ہٹانے ہوں گے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali