Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farhad Magsi
  4. Sirf Taqwa

Sirf Taqwa

صِرف تقویٰ

عیدِ قرباں کی آمد ہے اور اس پر بے شمار تبصرے، کالمز اور پروگرامز سامنے آ چکے ہیں۔ حضرت اسماعیلؑ کی اس عظیم قربانی کو یاد رکھنا یقیناً ایک مثبت قدم ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ ایک اہم پہلو اکثر نظر انداز رہ جاتا ہے، وہ یہ کہ ہم اس قربانی کے اصل معنوں کو دل و جان سے سمجھنے سے قاصر ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ چُھری صرف جانوروں کی گردنوں تک محدود نہ رہے بلکہ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے تمام ناانصافیاں، ظلم و زیادتیاں اور غریبوں کے اذیت دہ مسائل پر بھی چلائی جائے تبھی حقیقی معنوں میں یہی عمل "قربانی" کہلائے گا۔

قربانی کا مفہوم اگر محض جانور ذبح کرنے تک محدود کر دیا جائے تو ہم دراصل اس مقدس عمل کی اصل روح سے ہی محروم ہو جاتے ہیں۔ اسی حوالے سے قرآن کی ایک آیت جو ہر سال گونجتی ہے اور آج بھی دلوں کو جھنجھوڑ دیتی ہے:

ترجمہ سورۃ الحج، آیت نمبر 37: "یاد رکھو! اللہ تک اِن قربانیوں کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے نہ خون، اُس کے حضور جو کچھ پہنچ سکتا ہے وہ تو صِرف تمہارا تقویٰ ہے (یعنی تمہارے دل کی نیکی ہے)۔ "

یہ آیت گویا ہمارے لیے ایک شفاف آئینہ ہے جس میں ہم اپنی حقیقت دیکھ سکتے ہیں۔

حضرت ابراہیمؑ نے اپنے سب سے عزیز تحفہ، یعنی اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو ربّ کے حکم پر قربان کرنے کا فیصلہ کرکے تقویٰ اور صبر کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ یہ صرف بیٹے کی قربانی نہیں تھی بلکہ صبر، تسلیم، رضا اور اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنی ذات کو پیش کرنے کی اعلیٰ مثال تھی۔ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ وہ جذبہ ہے جو ہمیں اپنی انا، ضد، لالچ اور دنیاوی خواہشات کی قربانی پر آمادہ کرے۔

المیہ یہ ہے کہ ہم آج اس عمل کو محض ایک "رسم" سمجھ بیٹھے ہیں، جانور کی قیمت دیکھ کر خریدنا، تصویریں بنوانا، گوشت بانٹنا اور یہ بھول جانا کہ "اللہ کو نہ خون کی بوند چاہیے، نہ گوشت کا ٹکڑا"، بلکہ وہ تو ہمارے دلوں کی نیت اور خلوص کو پرکھتا ہے، وہ جانتا ہے ہمارے دلوں کے راز، ہماری سوچوں کی گہرائی۔

تو آیئے، اس عیدِ قرباں پر صرف جانوروں کی گردنیں نہ کاٹیں، بلکہ وہ کُہرِ خاموش بھی فنا کر ڈالیں جو انسانیت کے سینے کو چیرتا ہے۔

"ناانصافی کے زہر، ظلم کی زنجیریں، مال کو معبود بنانے کا غرور، مظلوموں پر جبر کے سائے، ریاکاری کے نقاب اور دلوں میں پنہاں تکبر کی آگ"۔

قربانی صرف جانور کاٹنے کا نام نہیں بلکہ وہ نفس کی کٹائی ہے، اپنی نفرت، ظلم اور بے حسی کے اندھیروں کو روشن کرنے کا نام ہے۔ تبھی یہ قربانی "حقیقی عبادت" کا روپ دھارے گی اور دلوں کو "قُربِ الہیٰ" کی روشنی سے منور کرے گی۔

قربانی کو محض ایک تہوار، ایک نمائش، یا صرف معاشرتی رسم نہ بننے دیں، اگر ہم نے اپنی ذات، اپنی سوچ اور رویّوں کو نہ بدلا تو ہر سال بہنے والا خون، صرف زمین پر گِرکر خُشک ہوجائے گا۔

اور تقویٰ؟ وہ ہمیشہ کی طرح صرف خطبوں، آیات اور وعظوں کی حد تک محدود رہ جائے گا اور ہماری بے حسی میں گم ہوجائے گا۔

سوچیے گا ضرور!

کیا واقعی آپ نے کچھ قربان کیا؟

یا بس گوشت بانٹ کر رسم نبھائی؟

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali