Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farhad Magsi
  4. Firqe, Fikren Aur Fasle (2)

Firqe, Fikren Aur Fasle (2)

فرقے، فکریں اور فاصلے (2)

اس تحریر کا دوسرا حصہ شروع کرنے سے پہلے ایک وضاحت ضروری ہے، کہ میں ابتدا ہی سے نہ تو اندھی پیروی کا قائل رہا ہوں، نہ ہی شخصیت پرستی کا، خاص طور پر سیاستدانوں اور مذہبی شخصیات کو میں نے کبھی ایسی مخلوق نہیں سمجھا جو غلطی سے پاک ہو۔ اپنے فکری سفر میں، نہ کسی عالم دین کو آسمان پر بٹھایا، نہ کسی سیاستدان کو زمین پر فرشتہ جانا۔ جو بات درست لگی، دل سے قبول کی اور جہاں خامی دیکھی، وہاں احترام کے دائرے میں رہ کر تنقید کو اپنا حق سمجھا۔ میرا ماننا ہے کہ اگر ہمارا معاشرہ اندھی تقلید اور شخصیت پرستی کے بت توڑ دے، تو فکری انقلاب کوئی بعید بات نہیں، بلکہ ممکنہ حقیقت بن سکتی ہے۔

اسی جستجو اور غور و فکرنے ذہن کے بند دریچوں کو کھولا، جو شاید برسوں سے مقفل تھے۔ وقت کے ساتھ یہ نکتہ بھی سمجھ آیا کہ شلوار کو ٹخنوں سے اوپر رکھنا سنتِ نبوی ہے اور یہ بھی جانا کہ کسی مسلمان کے پیچھے نماز ادا ہو جاتی ہے، کیونکہ نماز خالصتاً اللہ کے لیے ہے، نہ کسی مسلک کے لیے، نہ کسی شخصیت کے لیے۔

سجدہ رب کے حضور ہوتا ہے اور رب دلوں کے حال جانتا ہے، نہ کہ ہماری فقہی پہچان۔

اس ضمن میں ایک روایت سنن ابن ماجہ (حدیث: 981) سے پیش ہے: "امام مقتدیوں کا ضامن ہے۔ اگر وہ نماز اچھی طرح پڑھائے تو اس کے لیے بھی ثواب ہے اور مقتدیوں کے لیے بھی اور اگر خراب طریقے سے پڑھائے تو گناہ اسی پر ہے، مقتدیوں پر نہیں"۔

یعنی مقتدیوں کی نماز کا دار و مدار امام کی نیت اور عمل پر نہیں، بلکہ ان کے اپنے خلوص پر ہے۔ نماز کا مرکز اللہ ہے، نہ کہ امام کا مسلک۔ فرقہ واریت نے جس چیز کو تنازع بنایا، شریعت نے اسے وحدت کی علامت قرار دیا۔

آج بھی وہ دن یاد ہے جب ہمارے گاؤں کی مسجد میں کبھی کبھار امام صاحب دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے، تو ہم یا تو نماز گھر پر ادا کر لیتے، یا جماعت سے الگ ہو جاتے۔ حتیٰ کہ ہمارے کچھ بزرگ آج بھی کسی دیوبندی امام کی امامت میں نماز ادا کرنا ناقص، ناجائز اور غیر معتبر سمجھتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے جیسے نماز رب سے نہیں، کسی فقہی عدالت سے قبول ہونی ہے۔

یہ وہ "عقیدہ" تھا جو ہمیں وراثت میں ملا، بغیر تحقیق کے، بغیر دلیل کے۔ دراصل یہ کسی اصولی دین فہمی کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ نسل در نسل منتقل ہونے والی علمی ناپختگی کا سایہ تھا، جسے تقدس کا لبادہ اوڑھا دیا گیا۔

جاری۔۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali