Saturday, 28 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faraz Ahmad Rana
  4. Wazarat e Uzma Ka Jhoola

Wazarat e Uzma Ka Jhoola

وزارت عظمی کا جھولا

سیلوٹ مارا گردن جھکائی اور اس کی کار کا دروازہ ہاتھ بڑھا کر کھول دیا۔ سینکڑوں لوگ سر جھکائے اور ہاتھ باندھے مؤدب کھڑے تھے۔ یہ سب لوگ عام لوگ نہیں تھے، بلکہ ملک کے کرتا دھرتا اور طاقتور لوگ تھے۔ مگر اس وقت ان کی جھکی گردنیں عکاسی تھی کہ کوئی ان سے بھی طاقتور شخص تھا، جس کا وہ استقبال کر رہے تھے۔ اس شخص نے سب چہروں کو غور سے دیکھا اور عجیب سے طریقے سے مسکرایا۔

اسے یاد آیا کہ چند سال پہلے انہیں لوگوں نے اسے جیل میں۔ ڈلوایا تھا، ملک کی سب سے بڑی عدالت سے سزا دلوائی تھی اور اس کی کرپشن کے ثبوت عدالتوں کو فراہم کیے تھے۔ اس کا نام ٹی وی چینلز پر لینے پر پابندی لگوائی تھی، مگر وقت نے پلٹا گیا۔ وہ وقت جو تغیر ہے اور تغیر جسے روکا نہیں جاسکتا۔ اب وہی عدالتیں جنہوں نے اسے سزائیں سنائی تھی۔ اب اس کو ضمانتیں دے رہے تھی، وہ لوگ جو اسے گرفتار کرنے کے لیے آتے تھے۔

اب اس کے زر خرید غلاموں کی طرح اسے پروٹوکول دے رہے تھے۔ اس کا نام نہ لینے والے ٹی وی چینلز اس کے نام کے قصیدے پڑھے تھے۔ اور اب پورا نظام کو قابو میں رکھنے والے طاقتور اسے وزیراعظم بنوانے کی سرتوڑ کوششوں میں تھے۔ یہ سب کچھ الٹ کیوں ہوا۔ کیوں ایک شخص جو مجرم قرار پایا تھا، اب اسے ہی وزیر اعظم بنائے جانا تھا۔ چھوتھی دفعہ کا وزیراعظم۔ ان سب چیزوں کا ایک ہی جواب تھا، اس نے وہ عزت خرید لی تھی، جو اس سے چھینی گئی تھی۔

وہ ایک کامیاب بیوپاری تھی اور اس کی کامیابی کا فلسفہ تھا کہ ہمیشہ خریدیں ہوئی عزت کمائی ہوئی عزت سے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ کمانے کے لیے وقت، انرجی اور محنت درکار ہوتی ہے اور خریدنے کے لیے فقط چند کرنسی نوٹ۔ تو اس نے ان کرنسی نوٹوں سے ضمیر، طاقت، عزت، انصاف اور صحافت خرید لی تھی، اب اس پر خریدے ہوئے پھول برسائے جارہے تھے۔ وہ خریدے گئے ہزاروں افراد کے جلسے سے خطاب بھی کر رہا تھا اور اسے خوشامدیوں کا گروہ یقین بھی دلال رہا تھا۔

کہ وہ بہت جلد وزیر اعظم ہوگا اور وہی ملک کا اگلا وزیراعظم ہے۔ مگر اس کے ذہن کے لاشعوری حصے میں خوف تھا دھوکے اور فریب کا خوف۔ اس بیوپاری کو معلوم تھا، پیسہ بہت طاقتور ہے، اس نے بہت سے لوگ خرید لیے ہے، مگر یہ خرید گئے لالچی لوگ مسلسل پیسہ مانگیں گے اور جیسے ماضی میں اس کی حکومت گرائی گئی تھی۔ اب بھی اس کا پیسہ ہڑپ کرنے کے بعد اس بادشاہت کے جھولے سے اتار دیں گے۔

یہ طاقتور لوگ اسے وزارت اعظمی کا جھولا تب تک ہی جھولائیں گے، جب تک وہ ان کو اس کی قیمت دیتا رہے گا۔ اور پیسے پورے ہوتے ہی پھر وہی ہوگا، جو اس کے ساتھ ماضی میں ہوا۔ مگر بیوپاری وزارت اعظمی کے لیے ایک بار پھر جھانسے میں آچکا ہے۔ اس نے نوٹ برسا کر طاقتوروں کا موڈ تو بنالیا ہے، مگر یہ موڈ ہمیشہ ہی اس کے لیے بنا رہے گا۔ اس کی کوئی گارنٹی نہیں۔ کالم کا میاں نوازشریف اور ان کی وطن واپسی سے کوئی تعلق نہیں۔

Check Also

Nakam Jalsa

By Munir Ahmad Baloch