Sheikh Rasheed Bachon Ki Tarah Kyun Roye?
شیخ رشید بچوں کی طرح کیوں روئے
پانچ بندوں نے مشہور سیاستدان کو زمین پر لٹایا اور ٹھدے مارنے شروع کردیے مارتے مارتے تھک گئے تو اسے کھڑا کیا گریبان سے پکڑا اور گھسیٹ کر سیاہ شیشوں والی گاڑی میں بٹھادیا۔ اس کے بعد زبردستی اسے ایک مشہور ٹی وی چینل کے دفتر پہنچا دیا گیا۔ دفتر پہنچنے پر اسے گردن سے پکڑا اور پھر گاڑی سے باہر نکال لیا۔ اب کی بار اسے دھکیل کر ایک کرسی پر بٹھایا گیا اور ہاتھ میں چند کاغذ پکڑا دیے گئے ان کاغذات پر ایک بیان لکھا تھا جو مبینہ طور پر عمران خان کے خلاف تھا۔
سیاستدان نے وہ کاغذات پڑھے اس میں کچھ ایسی باتیں تھی جو یقینی طور پر نامناسب تھی۔ سیاستدان جو ہمیشہ سے دعوی کرتا رہا کہ وہ عمران خان کا اصلی اور نسلی ساتھی ہے۔ اس نے وہ نامناسب الفاظ پڑھنے سے انکار کردیا۔ مبینہ طور ایک صحافی کے مطابق اس انکار کی اس سیاستدان کو بھاری قیمت ادا کرنے پڑی وہاں موجود کچھ ایجنسی کے لوگوں نے اس کے چہرے پر تھپڑ مارےاور ایسا ٹی وی اینکر منیب فاروق کی موجودگی میں کیا گیا۔ وہاں پر موجود کیمرے مین اور دیگر ملازمین سکتے میں آگیا جب اس تھپڑ کے بعد وہ سیاستدان بچوں کی طرح رونے لگا۔ یہ صورتحال بتانے والے کے مطابق شیخ رشید کی تھی۔
شیخ رشید کو شکاریوں نے زبردستی عمران خان کے خلاف انٹرویو کرنے کے لیے کہا۔ مگر ماہر اور گھاک شیخ رشید نے شکاریوں کو انہی کے جال میں پھنسا دیا۔ انٹرویو کے دوران شیخ رشید سے جب نو مئی کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ کچھ دیر خاموش رہے پھر نیچے جھکے اور کہا کہ میں ان کاغذات پر لکھ کر لایا تھا یاد بھول گیا۔ انہوں نے اس اشارے سے پوری قوم کو بتایا کہ دیکھو یہ کاغذات مجھے پڑھنے کے لیے دیے گیے ہیں کیوں کہ اس سے پہلے شیخ رشید کسی بھی انٹرویو کے لیے کاغذات نہیں لے کر آئے تھے۔
منیب فاروق نے شیخ رشید سے پوچھا وہ اتنے دن کہاں تھا کیونکہ ان کے رشتے داروں نے کہا تھا کہ شیخ رشید کو پولیس نے پکڑ رکھا ہے تو شیخ رشید نے اس پر جواب دیا کہ وہ چلا کاٹنے گئے تھے۔ پورے انٹرویو میں شیخ رشید نے ایسے لینڈ مائن بچھائی کہ ان سے زبردستی انٹرویو کروانے والے منصوبہ سازوں کی منصوبہ بندی کو اڑا کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور ادارے کی لڑائی میں ہمیشہ اداری جیتتا ہے۔ یعنی شیخ رشید کس سے ہارے وہ اشارے سے واضح کررہے تھے۔
شیخ رشید نے آج انتہائی چالاکی سے پورا کھیل الٹ کر بتایا کہ ڈفر ڈفر ہی ہوتے ہیں۔ وہ عمران خان کے اصلی اور نسلی دوست مشکل وقت میں ثابت قدم رہ کر آزمائش پر پورے اترے۔