Prohit Ka Faisla, Larki Sardar Aur Nawaz Sharif Ki Wapsi
پروہت کا فیصلہ، لڑکی سردار اور نوازشریف کی واپسی
غار میں 18 سالہ عورت اور ایک 40 سالہ ادھیڑ عمر مرد رسیوں سےباندھے گئے تھے۔ عورت کافی خوبصورت تھی۔ غار میں ہلکی ہلکی مشعل کی روشنی پھیلی تھی۔ اچانک غار میں۔ کچھ لوگ داخل ہوئے۔ ان کے قد لمبے اور چہرے سیاہ رنگ اور کرخت تھے۔ ان میں ایک آدمی نے سیاہ رنگ چوغا پہنا تھا۔ وہ آدمی پروہت (مذہبی پیشوا) تھا۔ اس نے سیاہ رنگ آدمیوں کو ہاتھ سے اشارہ کیا۔ اور آدمیوں نے چابک دستی سے عورت اور اڈھیر عمر مرد کو سامنے ایک پتھر کی مورتی پر لٹا دیا۔
پروہت منہ میں کچھ کلمات دہرانے لگے۔ یہ افریقی قبیلے کی رسم تھی۔ قبیلے میں قحط کی وجہ سے غربت اور بھوک کا راج تھا۔ قبیلے کے لوگوں کو پروہت نے بتایا تھا کہ اگر جواں سالہ عورت اور سردار کے بھائی کی بلی (قربانی) دیوتا کے سامنے دے دی گئی تو غربت بھوک اور قحط سے نجات مل جائے گی۔
قبیلے کے لوگ پروہت پر کامل یقین رکھتے تھے انہیں فورا یقین آگیا کہ اگر وہ پروہت کی بات مان لیں گے تو ان کے مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ مگر یہ ایک گھناؤنی سازش تھی جسے پروہت اور سردار نے مل کر تیار کیا تھا۔ سردار کو ڈر تھا کہ اس کا بھائی اس کی جگہ سردار بن سکتا ہے اس نے اپنے تخت کو بچانے کے لیے پروہت کی مدد لی تھی۔ اور پروہت چند جواں سالہ لڑکیوں اور کچھ سونے کے سکوں کے عوص سردار کی سازش میں شریک تھا۔ اب سازش پر عمل ہورہا تھا۔
سردار کے اڈھیر عمر بھائی اور خوبصورت لڑکی کو دیوتا کے مورتی کے سامنے مٹادیا گیا۔ چند کالے حبشی آگے بڑھے اور انہوں نے سردار کے بھائی اور لڑکی کو دیوتا کی بھینٹ چڑھادیا۔ مرتے ہوئے آدمی کے لب ہل رہے تھے۔ ایک آدمی آگے بڑھا اور اس نے آواز سنی۔ سردار کا بھائی کہہ رہا تھا۔ اقتدار اور حکومت کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا۔ سرداری کے لیے بھائی بھائی کا دشمن بن جاتا ہے۔ میں نے حکومت کے لیے باپ کو بھینٹ چڑھایا تھا۔ اب بھائی نے مجھے مروادیا۔
یہ ایک افریقہ قبیلے کہ کہانی تھی مگر مجھے جانے کیوں پاکستان میں ہونے والے سیاسی ہنگاموں میں یہ کہانی یاد آگئی۔ ایک مشہور صحافی نے جب یہ کہا کہ 21 اکتوبر کو نوازشریف واپس آئے تو خدا ناخواستہ ان کے ساتھ بے نظیر والا حادثہ ہو سکتا ہے۔ پھر مجھے سائرہ بانو کے بیان پر بھی یہ کہانی یاد جب انہوں نے یہ کہا کہ شہباز شریف نے ایسی گیم چلائی ہے کہ نوازشریف بھی ڈر گئے ہیں کہ کہیں شہباز شریف ان کی قربانی نہ دے دیں۔ مگر پاکستان میں پروہت کا کردار کون نبھائے گا۔ اور کیا واقعی کرسی اور حکومت کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا۔
تاریخ سے سبق ملتا ہے کہ علاؤدین خلجی نے اقتدار کے لیے چچا کو قتل کروادیا۔ اسی طرح مشہور مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے بھی طاقت اور اقتدار کے لیے اپنے سگے بھائیوں سے لڑائیاں لڑی اور انہیں مروادیا۔ محلاتی سازش طاقت، اختیارات اور حکومت کے حصول کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ مگر کیا جب نوازشریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آئیں گے اور انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ اور پھر نوازشریف کی گرفتاری آڑ لے کر شہباز شریف الیکشن مہم چلاکر اگلے وزیراعظم کے منصب پر براجمان ہوجائیں گے۔ اور نوازشریف کی گرفتاری کے پیچھے شہباز کی عیاری تو کارفرما نہیں ہوگی۔
نوازشریف کی گرفتاری کی سیاسی قربانی شہباز شریف کو سردار بننے میں معاون بن سکتی ہے۔ سیاسی حالات میں پروہت کا فیصلہ کم سے کم بڑے بھائی کے حق میں نہیں ہے۔