Saturday, 28 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faraz Ahmad Rana
  4. Aghwa Baraye Bayan

Aghwa Baraye Bayan

اغوا برائے بیان

آدمی گہری نیند میں سویا ہوا تھا کہ دوسرے آدمی نے خنجر سے اس کے سر پر وار کیا۔ سویا ہوا آدمی سلطان صلاح الدین ایوبی تھا اور حملہ کرنے والا شخص کوئی اور نہیں بلکہ اس کا وفادار محافظ تھا۔ رات کی گہری تاریکی میں محافظ خیمے میں داخل ہوا اور اس نے سلطان پر حملہ کردیا۔ مگر عین وقت پر سلطان نے کروٹ بدل لی جس کی وجہ سے حملہ آور محافظ کا خنجر سلطان کے سر کی بجائے نیچے سرہانے میں گھس گیا۔

سلطان فورا نیند سے بیدار ہوا۔ پلک جھپکتے ہی اپنی تلوار خیمے کی دیوار سے اتاری اور محافظ کو دبوچ لیا۔ شور سن کر دیگر محافظ اندر آگئے انہوں نے اس محافظ کو رسیوں سے باندھ دیا وہ اسے مارنا چاہتے تھے مگر سلطان نے اشارے سے منع کردیا۔ اس حملہ آور محافظ سے سلطان کے شعبہ جاسوسی کے سربراہ نے خوفناک راز اگلوالیا۔ وہ محافظ ایک فدائی تھا۔ فدائی سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں ایسے لوگ تھے جنہیں ایک نشہ آور کیمکل حشیش پلایا جاتا اور پھر ان کے ذہن کو حسن بن صباح جو فدائی گروہ کا سربراہ تھا مکمل کنٹرول کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا۔

نشہ آور حشیش کے استعمال سے ذہن کو گرفت میں لے کر سلطان کے محافظ سے اس پر حملہ کروایا گیا۔ اسی طرز کی ایک اور کہانی ہے۔ جب 1950 سے 1963 میں امریکی سی آئی اے نے ایک خفیہ منصوبہ شروع کیا تھا۔ یہ خفیہ منصوبہ جس کا نام تھا ایم کے الٹرا۔ اس منصوبے کے تحت انسانوں پر کچھ خطرناک تجربات کیے جاتے۔ سڑکوں سے جسم فروش عورتیں اٹھائی جاتیں اور ان پر خاص قسم کے نفسیاتی دواؤں کے ذریعے تجربات کیے جاتے۔ ان تجربات کا مقصد تھا انسانی ذہن کو مکمل قابو کرکے اپنی مرضی کے کام کروانا۔ اس کی آزادانہ سوچ کو بدل کر ایک کٹھ پتلی کی طرح استعمال کرنا۔ اس مقصدکے لیے استعمال کی جانے والی میڈیسن کا نام میں دانستہ طور پر نہیں لکھ رہا۔

سی آئی اے انسانی ذہن کو نفسیاتی خفیہ میڈیسن سے قابو کرتی رہی ہے یہ منصوبہ 1973 میں ختم کردیا گیاتھا۔ مگر کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آج بھی خفیہ ایجنسیاں انسانی ذہن کو مختلف حربوں سے قابو کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ آج کل پاکستان میں بھی ایک سیاسی جماعت کے لوگوں کے ذہن بدلے جا رہے ہیں۔ ان سے کو گرفتار کرکے سیاسی جماعت چھوڑنے کے لیے پریس کانفرس کروائی جاتی ہے۔ یہ لوگ جیسے کہ گزشتہ دن عثمان ڈار نے ایک انٹرویو میں تحریک انصاف چھوڑ دی۔ عثمان ڈار جو سالہا سال سے تحریک انصاف سے وابستہ تھے وہ اچانک سے علیحدہ کیوں ہوگئے؟

بظاہر کوئی دباؤ پس منظر میں نظر آتا ہے۔ لیکن یہاں پر کچھ اہل نظر کا خیال ہے کہ خارج از امکان نہیں کہ آج کہ جدید ترین دور میں جہاں مصنوعی ذہانت کا ڈنکا بول رہا ہے وہاں پر جدید ترین نفسیاتی ادوایات موجود ہوں جن کے استعمال سے شیزو فرینا (جاگتی حالت میں نیند جیسی کیفیت) جیسی صورت پیدا کرکے مرضی کا بیان لیا جاسکے۔ مگر اہل نظر کے اس خیال سے میں ذاتی طور پر اتفاق نہیں کرتا۔ باقی شاعر کےمطابق

ہمیشہ ہی نہیں رہتے کبھی چہرے نقابوں میں

سبھی کردار کھلتے ہی کہانی ختم ہونے پر

Check Also

Digital Danishwar

By Muhammad Saqib