Aakhri Rabita
آخری رابطہ
کال بار بار آرہی تھی اور مجھے تنگ آکر کال اٹھانی پڑی۔ دوسری طرف ایک استاد تھی اور اس وقت کافی پریشان تھی اس کی پریشانی کی وجہ تھی کہ وہ پچھلے کئی سال سے ایک سکول میں ہیڈ مسٹریس کے طور پر فرائض سر انجام دے رہی تھی مگر اب اس کا ٹرانسفر کسی دوسرے سکول میں ہورہا تھا اور اس کی وجہ تھی اس کی پروموشن جو اسے 22 سال سروس کرنے کے بعد ملنا تھی۔ مجھے اس نے بتایا کہ وہ پروموشن نہیں لینا چاہتی اس لیے اسے ایک اسٹام پیپر پر لکھوانا ہے کہ وہ پروموشن لینے کو تیار نہیں ہے۔ میں نے اسے اپنے ایک جاننے والے اسٹام فروش کے پاس بھجوادیا۔
مگر تھوڑی دیر بعد اس کے کال پھر اچکی تھی اور اس بار اس نے بتایا کہ وہ مطمئن نہیں ہے اس لیے میں خود اس سے ملوں اور اسے ٹرانسفر نہ لینے کے مطلق تحریر لکھ کر دوں میں نے اسے بتایا کہ میری ویک اینڈ پر آج کلاس ہے اور میں لاہور یونیورسٹی جارہا ہوں اور سوموار کو واپسی پر اسے مل لوں گا۔ اتوار کی رات میں یونیورسٹی کلاس پڑھنے کے بعد گھر واپس آگیا اگلے دن اس نے رابطہ کرنا تھا مگر اس کی کال بھی نہیں آئی اور مجھے بھی یاد نہ رہا کہ اس نے مجھے کوئی کام کہا تھا پورے ہفتے بعد جمعہ کی شام مجھے یاد آیا کہ اس نے مجھے رابطہ کرنے کے لیے کہا تھا اور میں نے اسے فون کال ملائی تو اس نے پوچھا کون بات کررہا ہے
میں بہت حیران تھا کہ وہ مجھے روز کال کرتی رہی ہے میرا نمبر بھی اس کے موبائل میں محفوظ ہے تو اس نے یہ کیوں پوچھ لیا میں کون بات کررہا ہوں تو میں نے اسے اپنا نام بتایا مگر اسکو میرا نام معلوم نہیں تھا پھر اس سے میں نے پوچھا کہ وہ کون ہے تو اس نے بتایا کہ وہ اس سکول ہیڈمسٹریس کی بہن ہے اور اس وقت وہ سروس ہسپتال لاہور میں موجود ہیں اور وہ سکول ہیڈمسٹریس کومے کی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہے اور ڈاکٹرز کی مطابق اگر وہ بچ بھی گئی تو اس کی کم سے کم 2 حسیں ختم ہو جائیں گے اس نے مزید یہ بتایا کہ پچھلے ہفتے ہی اس کو ایک حادثے میں سر پر چوٹ لگی ہے۔
میں شاکڈ تھا ایسا کیسے ہوسکتا ہے اس نے تو مجھے بتایا تھا کہ وہ پروموشن تین سالوں بعد لینا چاہتی ہے اور اس کا منصوبہ تھا کہ وہ تین سال ادھر ہی پڑھائے گی۔ مجھے عجیب سا لگ رہا تھا اور اگلے دن مجھے معلوم ہوا کہ اس کا انتقال ہوگیا ہے۔ منصوبوں اور خیالوں میں بھی اس کے نہیں ہوگا کہ تین سال تو کیا ایک ہفتے بعد وہ دنیا میں نہیں ہوگی تو یہ دنیا جس کے بارے میں صیح کہا گیا ہے کہ دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ بھی نہیں۔ وقت تبدیل کے ساتھ مسلسل آگے بڑھتا چلا جاتا ہے اور ہم میں سے بہت ساروں لوگوں کے قدم وقت کے پیچھے رہ جاتے ہیں اور کچھ مزید آگے تک چلتے رہتے ہیں مگر ایک نہ ایک دن وقت سے پیچھے ہم نے رہ جانا ہے۔ وقت تبدیلی ہے اور تبدیلی کو روکا نہیں جاسکتا