Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fakhar Alam Qureshi
  4. Jaali Qaum Parasti

Jaali Qaum Parasti

جعلی قوم پرستی

گزشتہ چند سالوں سے گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں قوم پرستی کی ایک منفرد تحریک سر اٹھاتی نظر آتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ آیا یہ حقیقی قوم پرستی ہے یا محض ایک سراب؟ یہ نکتہ نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کی تفہیم ہمیں اس خطے کے پیچیدہ مسائل اور ان کے حل کے راز تک پہنچا سکتی ہے۔ جب قوم پرستی کی بات ہوتی ہے تو اس سے مراد قوم کی مجموعی خودشناسی، اس کی ثقافتی روایات اور خودمختاری کی حفاظت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا نظریہ ہے جو قوم کے افراد کو ایک مشترکہ شناخت، تاریخی ورثے، اور اقدار کے گرد جمع کرتا ہے، اور انہیں قوم کی بہبود و ترقی کی سمت گامزن کرتا ہے۔ لیکن کیا گلگت بلتستان میں قوم پرستی کا یہ دعویٰ واقعی سچائی پر مبنی ہے؟

اصل قوم پرستی کا مفہوم یہ ہے کہ قوم کے افراد اپنی روایات، زبان، اور ثقافت کی حفاظت کے لیے تن من دھن لگا دیں اور اپنی خودمختاری کی پاسبانی کے لیے سینہ سپر ہو جائیں۔ اس نظریے کے تحت قوم کے افراد اپنی ترقی کے لیے مشترکہ کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہیں اور ایک متحد و مستحکم معاشرت کی تشکیل کرتے ہیں۔ تاہم، گلگت بلتستان میں اس کے برعکس ایک مایوس کن تصویر سامنے آتی ہے۔ یہاں کے مفاد پرست قوم پرستوں نے کبھی ان بنیادی اصولوں کی پاسداری نہیں کی۔ نہ تو انہوں نے قوم کو متحد کرنے کی سنجیدہ کوشش کی، نہ اپنی زبان و ثقافت کی بقاء کے لیے کوئی قدم اٹھایا، اور نہ ہی فرقہ واریت کے ناسور کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر کردار ادا کیا۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ گلگت بلتستان میں فرقہ واریت ایک پیچیدہ اور سنگین مسئلہ ہے، جس نے اس خطے کی ترقی کو ہمیشہ زنجیروں میں جکڑا ہے۔ لیکن کیا ان قوم پرستوں نے اس فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لیے کبھی کوئی معقول اور منطقی کوشش کی ہے؟ جواب واضح ہے: ہرگز نہیں۔ ان کا مقصود صرف اپنے ذاتی مفادات کی حفاظت اور عوام کو جذباتی طور پر اپنے شکنجے میں پھنسا کر ان کے حقوق کے لیے ظاہری طور پر آواز بلند کرنے کا دھوکہ دینا ہے۔

جعلی قوم پرستی دراصل ایک ایسی حالت کی عکاس ہے جہاں قوم کے افراد کو مصنوعی جذباتی نعروں کی پیروی کروا کر ان کے حقیقی مسائل سے دور کر دیا جاتا ہے۔ یہ نوعیت کی قوم پرستی ترقی کے بجائے تفرقہ، جذباتی استحصال، اور تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ یہ قوم کو اندرونی و بیرونی دونوں سطحوں پر کمزور کرتی ہے، کیونکہ اس میں حقیقی قومی مسائل کو قصداً نظرانداز کیا جاتا ہے اور جھوٹے مسائل کو اہمیت دی جاتی ہے۔

یہ جعلی قوم پرستی اس خطے کے لیے ایک نئی فتنہ پرور شکل اختیار کر چکی ہے۔ جس طرح گلگت بلتستان کی ترقی میں مذہبی ٹھیکیدار رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، اسی طرح یہ قوم پرست بھی ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ نوجوانوں کو یہ شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کے جذبات کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے، اور انہیں قوم پرستی کے نام پر ایک ایسے راستے پر لے جایا جا رہا ہے جو درحقیقت ان کی خودمختاری اور ترقی کے بجائے ان کی تباہی کا باعث بنے گا۔

یہاں پر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آخر کیوں نوجوان اس جعلی قوم پرستی کی طرف مائل ہو رہے ہیں؟ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انہیں حقیقی قوم پرستی اور اس کے فوائد سے روشناس نہیں کرایا گیا۔ انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ حقیقی قوم پرستی کیا ہوتی ہے اور اس کے تحت ایک قوم کس طرح اپنی ترقی کی منازل طے کرتی ہے۔ بلکہ انہیں جذباتی نعروں اور فریب کاروں کے جھانسے میں ڈال دیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس جعلی قوم پرستی کی حقیقت کو جانچیں اور اس کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں۔ ہمیں اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے، مگر اس جدوجہد کا مرکز قومی وحدت، شعور، اور مثبت سوچ ہونا چاہیے۔ اگر ہم حقیقی قوم پرستی کو فروغ دیں گے تو اس کے ذریعے ہم اپنی زبان، ثقافت، اور روایات کو محفوظ رکھ سکیں گے، فرقہ واریت اور مذہبی تعصبات کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکیں گے، اور ایک مستحکم و متحد معاشرہ تشکیل دے سکیں گے۔

آخر میں، ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ جعلی قوم پرستی نہ صرف ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے، بلکہ یہ ہمارے معاشرتی ڈھانچے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہمیں اس دھوکہ دہی سے نکل کر حقیقی قوم پرستی کی طرف گامزن ہونا ہوگا، جہاں ہماری جدوجہد کا واحد مقصد قوم کی فلاح و بہبود، ترقی، اور خودمختاری کی حفاظت ہو۔ یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے اندرونی اختلافات کو دفن کریں، فرقہ واریت کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکیں، اور قوم کی مشترکہ شناخت اور اہداف کے گرد متحد ہو جائیں۔ یہ سفر دشوار ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں۔ خدا اس ملک و قوم کی حفاظت کرے اور ہمیں سچائی اور فریب میں تمیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Thanda Mard

By Tahira Kazmi