Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Anila Zulfiqar
  4. Qaumi Parcham Ki Fanni Aur Fikri Jehaten

Qaumi Parcham Ki Fanni Aur Fikri Jehaten

قومی پرچم کی فنی اور فکری جہتیں

پرچم کسی بھی ملک یا خطے کی شناخت کا بنیادی نشان سمجھا جاتا ہے۔ جو اپنے اندر ایک نظریہ، تاریخ اور اجتماعی شعور کو سمیٹے ہوتا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں پرچم کی روایت قدیم تہذیبوں سے جڑی ہوئی ہے۔ پرچم کو ابتدا میں جنگی نشانات، قبیلائی علامتوں اور روحانی شناخت کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ جنوبی ایشیا میں بھی پرچم کی تاریخ طویل ہے، جہاں مختلف راجواڑوں، سلطنتوں اور سیاسی تحریکوں نے اپنے اپنے پرچم بنائے۔

تاریخی اور عصری دور میں مصوروں نے پرچم اور قومی علامتوں کو صرف شناخت کے لیے نہیں بلکہ سماجی و سیاسی مسائل اور قومی خودمختاری پر تنقیدی تبصرہ کرنے کے لیے استعمال کیا اور یوں فن اور پرچم دونوں مل کر ایک قوم کے فکری اور تہذیبی وجود کو نمایاں کرتے ہیں۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر آر ایم نعیم کی مصور کی گی "پاکستانی پرچم" پر مبنی ایک دلچسپ سیریز دیکھی۔ یہ سیریز مختلف ادوار میں تیار کی گئی تھی اور مختلف ممالک میں پیش کی گئی۔ "پاکستانی پرچم" کی سیریز میں پرچم کو محض قومی علامت کے طور پر نہیں دکھایا گیا بلکہ اسے ایک فکری و سماجی علامت بنایا گیا ہے۔ مصور کے اس کام میں سماجی، سیاسی اور ثقافتی پہلو نظر آتے ہیں۔ ہر پرچم نیا اسلوب، نیا میڈیم اور نیا سوال اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، جو ناظر کو غور و فکر پر مجبور کرتا ہے۔

آر۔ ایم۔ نعیم کا شمار پاکستان کے نمایاں فنکاروں میں ہوتا ہے۔ ان کا تخلیقی اور جدت پسندانہ فنی سفرِ ایک طویل عرصہ پر محیط ہے۔ جو محتلف فنی ادوار اور موضوعات کے ذریعے مصور کی فنکارانہ مہارت اور تخلیقی بصیرت کو اجاگر کرتا ہے۔ ہر دور میں انہوں نے اپنے آ رٹ میں منفرد سوچ اور خیال کو فنی مہارت کے ساتھ پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا ہر فن پارہ ان کی سوچ کی پختگی کو نمایاں کرتا ہے۔

مصور آر ایم نعیم کی پرچم سیریز کو محض بصری تجربہ سمجھنا غلط ہوگا، یہ دراصل ایک تنقیدی بیانیہ ہے جو پاکستان کے سماجی و سیاسی حالات پر سوال اٹھاتا ہے۔ ان کے فن میں براہِ راست بیانیہ کم اور علامتی زبان زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا پیغام سطحی نہیں بلکہ ناظرین کے ذہن میں دیرپا فکری ارتعاش پیدا کرتا ہے۔

مصور نے قومی پرچم میں سبز مرچوں کو سبز رنگ کے طرز پیش کیا ہے جو صرف ایک رنگی تاثر نہیں بلکہ جنوبی ایشیائی ثقافت میں بدشگونی سے بچاؤ اور تحفظ کی علامت ہے۔ اس سے ملک کی حفاظت کی خواہش کو اجاگر کیا گیا محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح ہاتھی اور بچے کی علامت طاقت اور کمزوری، ظلم اور مظلومیت کے بیانیے کو واضح کرتی ہے۔

پرچم سیریز میں لال رنگ اور گلاب کی پتیوں کے استعمال سے قربانی، محبت اور سیاسی خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پرچم پر لکھا گیا "خبردار رہنا" یہ علامتی تکنیک ناظرین کو محض دیکھنے والا نہیں بلکہ سوچنے، مشاہدہ کرنے اور مختلف معانی اخذ کرنے والا بناتی ہے، جس سے پرچم فن اور سیاست کے درمیان ایک مضبوط فکری اور سماجی تعلق قائم کرتا ہے اور قومی شعور کی آگاہی پیدا کرتا ہے۔

اسی طرح، گلاب کی پتیوں کا استعمال نرمی، محبت اور جذباتی لگاؤ کی نمائندگی کرتا ہے۔ مگر جب یہی پتی پرچم یا طاقتور علامتوں کے ساتھ جُڑتی ہے تو ایک تضاد پیدا ہوتا ہے: طاقت اور تشدد کے بیچ انسانی احساس اور قربانی۔ یہ علامتی تضاد ناظرین کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ قوم کا وجود صرف طاقت یا ظلم پر قائم نہیں، بلکہ عوام کی محبت، قربانی اور جذباتی رشتوں سے بھی بندھا ہوا ہے۔

ان تمام علامتوں کا مجموعہ ایک ایسا فکری دباؤ پیدا کرتا ہے جس میں ناظرین چند لمحوں کے لیے محسوس کرتے ہیں کہ یہ صرف پرچم نہیں بلکہ ایک سماجی نفسیاتی آئینہ ہے، جس میں طاقت، قربانی، تحفظ، محبت اور مزاحمت کے رنگ ایک ساتھ موجود ہیں۔

آر ایم نعیم کا کہنا ہے: "یہ پرچم میرے ذہنی اور جذباتی حال کا عکس ہیں، جو نفسیاتی اور سماجی سیاسی حالات سے جڑ کر سامنے آتے ہیں۔ یہ ہماری شناخت، جمہوریت، حقوق اور تقسیم کے بدلتے تصورات کو بیان کرتے ہیں"۔

آر ایم نعیم نے بصری زبان کو اس طرح برتا ہے کہ ناظرین براہِ راست پیغام لینے کی بجائے علامتوں کے بیچ رک کر سوچتے ہیں تو ذہن میں سیاسی و سماجی سوالات پیدا ہو تے ہیں۔ یہی وہ فنی حکمت عملی ہے جو ان کی پرچم سیریز کو محض جمالیات تک محدود نہیں رہنے دیتی بلکہ ایک سیاسی و فکری احتجاج میں بدل دیتی ہے۔

About Dr. Anila Zulfiqar

Dr. Anila Zulfiqar is a painter, fiction writer, and art teacher. She is an assistant professor in the Department of Fine Arts, University of the Punjab, Lahore. Her creative work is based on the cultural heritage of Lahore, women's experiences, and visual language. She has participated in art exhibitions at national and international levels. Fiction writing and critical essays on art are also important means of expression for her.

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam