Monday, 07 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Azmi
  4. Motivational Speaker Ka Aik Clip, Qissa Khatam, Paisa Hazam

Motivational Speaker Ka Aik Clip, Qissa Khatam, Paisa Hazam

موٹیویشنل اسپیکر کا ایک کلپ، قصہ ختم، پیسہ ہضم

کچھ عرصہ پہلے پڑوسی ملک کے ایک موٹیویشنل اسپیکر کا وڈیو کلپ دیکھا۔ واقعی زود گوئی، جملوں کی ساخت و ان کے درمیان ڈرامائی وقفے اور اداکاری کمال کی تھی۔ قصہ گوئی کا ایک اچھا انٹرٹیمنٹ پروگرام تھا۔

ان صاحب نے کہا: Never give up.

شروع کیوں کیا تھا۔ اب ہار نہ مانو، لگے رہو۔

یہ بات ان معاشروں اور افراد پر صادق آتی ہے جہاں لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کا ادراک ہو اور ان کو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا اختیار اور آزادی ہو۔ جو کسی فرد یا سب کو کوئی کام دیکھتے ہوئے influence نہ ہوتے ہوں۔ بھیڑ چال کے معاشروں میں تو لوگ سرپٹ دوڑے چلے جاتے ہیں اور بہت جلد ہانپ کر بیٹھ جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنی صلاحتیوں کے بل بوتے کی بجائے لوگوں کی دیکھا دیکھی دوڑے تھے۔

اب اگر کسی شخص نے کسی کی رائے، ماحول یا قریبی افراد کے زیر اثر ہو کر کسی کام کی ابتدا کر لی ہے اور اسے احساس ہوگیا ہے کہ یہ رستہ اس کا رستہ ہی نہیں تو وہ کیا کرے Never give up کا بورڈ لگا لے۔ ایک غلط فیصلے پر خود کو صحیح ثابت کرنے پر زندگی صرف کردے۔

زندگی کوئی بند گلی کا نام نہیں۔ امکانات اور ممکنات کی دنیا ہے۔ راستہ بدلنے کا اختیار ہر انسان کو حاصل ہے۔ یہ کوئی گناہ یا جرم نہیں کہ جس کی سزا دی جائے۔ نہ ہی یہ کوئی ایسی حماقت ہے کہ جس میں تصحیح کی گنجائش نہ ہو۔

میرا خیال ہے کہ جہاں آپ کو علم ہو جائے کہ اس راستے پر چل کر آپ کوئی بڑی منزل حاصل نہ کر پائیں گے۔ بہتر ہے کہ آپ وہ رستہ چھوڑ دیں۔ برصغیر کے معاشروں میں آپ جتنی بھی ترقی کر لیں لیکن کچھ باتیں آپ کو بچپن سے سکھا دی جاتی ہیں، آپ کو گھٹی میں پلا دی جاتی ہیں۔ جن کے اثرات نسلوں میں عقائد کی طرح چلتے ہیں۔ آج بھی بڑے بوڑھے ایک ہی بات کہتے ہیں لگی لگائی نوکری نہ چھوڑو۔ پتھر دیوار میں ہو تو بھاری ہوتا ہے۔ جب میرے دوست کی اولاد یہ کر سکتی ہے تو تم کیوں نہیں کر سکتے؟ برصغیر کے معاشروں میں آج بھی موازنہ و مقابلہ صلاحیتوں کی بنیاد پر نہیں ہوتا بلکہ نقل میں ہوتا ہے جس کی بھینٹ نہ جانے کتنے با صلاحیت افراد چڑھ چکے ہیں اور یہ عمل کم ہونے کے باوجود بھی جاری ہے اور اس پر یہ سوٹڈ بوٹڈ موٹیویشنل اسپیکرز پھر وہی پرانی شراب نئی بوتلوں میں بیچنے آ جاتے ہیں۔

کسی کو Never give up سے پہلے یہ بتاؤ کہ اپنا فیصلہ خود کرو، اس کے لیے ضروری ہے کہ خود کو پہچانو، جانو کہ تمھیں کیا خاص و منفرد صلاحیت دی گئی ہے۔ اس کے بعد فیصلہ کرو اور پھر Never give up پر ڈٹ جاؤ۔ جن کو یہ ہنر آتا ہے انہیں کسی موٹیویشنل اسپیکر کی کوئی ضرورت نہیں۔

اب آپ سنیں، اس موٹیویشنل بھاشن کا مرکز ثقل و عقل ایک قصہ تھا۔ انہوں نے ایک ایرانی بادشاہ کا قصہ سنایا جس نے دو افراد کو سزائے موت سنائی۔ ایک سزائے موت پانے والے سے اس کی آخری خواہش پوچھی گئی۔ اس نے کہا کہ کچھ نہیں۔ دوسرا شخص ہوشیار تھا اس نے بادشاہ سے کہا کہ میں آپ کے گھوڑے کو 6 مہینے میں اڑنا سکھا سکتا ہوں۔ بادشاہ کو لالچ نے آ گھیرا اور وہ راضی یو گیا۔ پھانسی پانے والے شخص اور گھوڑے کو اڑانے والے شخص کو رات میں ایک کوٹھری میں بند کردیا گیا۔ صبح پھانسی دی جانی تھی۔

پھانسی پانے والے شخص نے پھانسی سے بچ جانے والے شخص سے کہا کہ یہ تو ممکن ہی نہیں کہ تم گھوڑے کو ہوا میں اڑانا سکھا سکو۔ اس شخص نے کہا کہ میرے ذہن میں چار امکانات ہیں۔ 1۔ میرے مقررہ وقت میں گھوڑا مر جاتے 2۔ بادشاہ مر جائے 3۔ میں خود ہی اپنی موت مر جاوں 4۔ میں گھوڑے کو اڑنا سکھا دوں۔ یہ سب بطور قصہ سننے میں بہت اچھا لگا۔ اب ذرا غور کریں وہ بادشاہ کتنا احمق ہوگا کہ جو امور سلطنت چلا رہا ہو اور وہ ایک ایسے شخص کی بات مان لے کہ جو پھانسی سے بچنے کے لیے، کچھ وقت لینے کے لیے کوئی بھی ترکیب، وعدہ یا امید دلا سکتا ہو۔

اب آپ ایسے قصوں سے نتیجہ اخذ کرکے سننے والوں کو غیر منطقی اور احمقانہ امکانات کی دنیا دکھانے کے عمل کو کہاں رکھیں گے؟ جو معاشرے حقیقت پسندی کے مضبوط پیروں پر کھڑے نہیں ہوتے وہاں ایسے قصوں کی بہتات اور ان سے سبق سیکھنے کی باتیں عام ہوتی ہیں جن کا نتیجہ کیا نکلنا ہے۔ کیریئر کونسلنگ ضروری ہے۔ موٹیویشنل اسپیکرز نہیں۔ ان کی چاٹ اس وقت تک مزا دیتی ہے جب تک وہ اپنے فن کا چٹ پٹا مظاہرہ کرتے رہیں۔ قصہ ختم، پیسہ ہضم۔

About Azhar Hussain Azmi

Azhar Azmi is associated with advertising by profession. Azhar Azmi, who has a vast experience, has produced several popular TV campaigns. In the 90s, he used to write in newspapers on politics and other topics. Dramas for TV channels have also been written by him. For the last 7 years, he is very popular among readers for his humorous articles on social media. In this regard, Azhar Azmi's first book is being published soon.

Check Also

Masail e Mushkila Ka Hal Aur Hazrat Ali Ki Hazir Jawabi (4)

By Safdar Hussain Jafri