Jism Ke Azaa Aur Unki Wizaratein
جسم کے اعضاء اور ان کی وزارتیں

ہر جسم ایک ملک کی طرح ہوتا ہے۔ کچھ جسم ایسے بے ڈھنگے ہوتے ہیں کہ کوئی کل سیدھی نہیں ہوتی۔ بہرحال جسم کا نقشہ جیسا بھی ہو، اس میں اعضاء کی وزارتیں تو ہوتی ہیں جن کے مجموعے کو کابینہ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی "کابینہ" ہے جس میں ہر وزیر اپنی مرضی کا مالک ہے۔ یہ ریاست کبھی جمہوری انداز میں چلتی ہے تو کبھی مارشل لا نافذ کر دیتی ہے۔ آئیے، اس دلچسپ کابینہ کی چند بڑی وزارتوں سے آپ کا تعارف کرادوں:
دماغ: وزیرِاعظم
وزیرِاعظم ہونے کے باوجود دماغ کی حیثیت ہمارے ملک کے وزیرِاعظم جیسی ہے۔ فیصلے تو کرتا ہے لیکن ہر وقت "اسٹیبلشمنٹ" یعنی معدہ اور دل کے دباؤ میں رہتا ہے۔ صبح کا فیصلہ کرتا ہے کہ آج ڈائیٹ کریں گے اور شام کو پیزا پر "یو ٹرن" لے لیتا ہے۔
دل: وزیرِ محبت
یہ وزارت ہمیشہ جذباتی فیصلے کرتی ہے۔ کسی کی مسکراہٹ کو ترقیاتی منصوبہ سمجھ لیتی ہے اور اکثر دماغ کے ساتھ "اختلافی نوٹ" لکھ کر جمع کرا دیتی ہے۔ دل کا نعرہ ہی یہی ہے: "عشق سب کے لیے، سب کچھ عشق کے لیے!"
زبان: وزیرِ اطلاعات
زبان دن رات میڈیا پر لگی رہتی ہے۔ بغیر بریفنگ کے ایسی پریس کانفرنسیں کر جاتی ہے کہ بعد میں پورا جسم وضاحتیں دیتا پھرتا ہے۔ اکثر تو لگتا ہے کہ زبان کو وزارتِ اطلاعات کے ساتھ ساتھ وزارتِ بدتمیزی بھی دے دی گئی ہے۔
آنکھیں: وزارتِ خارجہ
آنکھیں غیر ملکی تعلقات میں مہارت رکھتی ہیں۔ کسی حسین منظر کو دیکھ کر فوراً "تعلقات بہتر" کر لیتی ہیں۔ آنسو بہا کر ایسے جذباتی معاہدے کرتی ہیں کہ باقی اعضاء کو بھی رونا آ جاتا ہے۔
کان: وزارتِ داخلہ و مواصلات
کان دن رات غیر ضروری فون کالز اور لیکچرز سنتے ہیں۔ خاص طور پر بیگم کی تقریر سن کر اکثر "ہنگامی اجلاس" بلاتے ہیں۔ کبھی کبھار شور کی وجہ سے یہ وزارت خود ہڑتال پر بھی چلی جاتی ہے۔
معدہ: وزیرِ خزانہ
معدہ ہی اصل وزیرِ خزانہ ہے۔ اس کے بغیر حکومت چل ہی نہیں سکتی۔ خزانے میں دیر سے فنڈز پہنچیں تو ہڑتال کر دیتا ہے۔ کبھی کبھی تو اتنے بڑے احتجاجی جلسے کرتا ہے کہ پوری کابینہ "ایمرجنسی" میں چلی جاتی ہے۔
جگر: وزارتِ دفاع
جگر وزارتِ دفاع ہے۔ یہ بہادری اور حوصلے کی علامت ہے۔ "جگر کے ٹکڑے" کہلانے والے رشتہ دار اکثر اس وزارت کے فین ہوتے ہیں۔ اگر جگر کمزور ہو جائے تو پوری ریاست ڈرپوک بن جاتی ہے۔
ناک: وزارتِ ماحولیات
ناک وزارتِ ماحولیات چلاتی ہے۔ خوشبو آئے تو ماحولیات کے منصوبے کامیاب، بدبو آئے تو ناک فوراً احتجاجی واک آؤٹ کر دیتی ہے۔ اکثر ناک اپنی وزارت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دوسروں کے معاملات میں ٹانگ بھی اَڑا دیتی ہے۔
گردے: وزارتِ پانی و بجلی
گردے پانی کی تقسیم کا پورا محکمہ چلاتے ہیں۔ اگر یہ وزارت نالاں ہو جائے تو پوری ریاست پانی کی لوڈشیڈنگ میں پھنس جاتی ہے۔
ہاتھ: وزارتِ محنت
ہاتھ دن رات محنت کرتے ہیں۔ کبھی کام کاج، کبھی موبائل اسکرولنگ اور کبھی مفت میں تالیاں بجا کر حکومت کی حمایت۔ ان کے بغیر ریاست کا کوئی منصوبہ عملی شکل اختیار نہیں۔

