Monday, 18 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Athar Rasool Haider
  4. Aabad Hue, Barbaad Hue

Aabad Hue, Barbaad Hue

آباد ہوئے، برباد ہوئے

ہموار راستے، ٹھہرے ہوئے پانی اور پرسکون ہوا علی اکبر ناطق کو پسند نہیں۔ شاید ان کی طبیعت کا یہی پہلو ہے کہ جناب جو صنف پکڑتے ہیں اس میں ایک طلاطم برپا کر دیتے ہیں۔ فکشن کا رخ کیا تو وہاں دہائیوں سے قائم جمود کو پاش پاش کر دیا۔ دھرے کے ناولوں اور افسانوں کی جگہ اب علی اکبر ناطق کے ناول اور افسانے معاصر اردو فکشن کی پہچان ہیں۔ دیار شاعری میں قدم رکھا تو وہاں بھی گویا کئی زلزلے بپا کر دیے۔ نظم میں تو اپنا اسلوب منوایا ہی، غزل کیلئے بھی ایک نئی ہئیت مقرر کر دی، بھئی اب غزل ایسے کہی جائے گی۔ اردو غزل کا یہ ڈھنگ سراسر انہی کی دین ہے۔

حضرت کی اس تخلیقی افتاد طبع یعنی (Creative Madness) کی زد میں آنے والی تازہ ترین صنف خودنوشت آپ بیتی کی ہے۔ اس میدان میں ناطق صاحب کی کتاب آباد ہوئے برباد ہوئے کے عنوان سے حالیہ ماہ جہلم سے شائع ہوئی ہے۔ اپنے عنوان کے مصداق اس کتاب میں مصنف کی آبادی و بربادی یعنی ہر دو حالتوں کے قصے ہیں جو زیادہ تر ایک لطیف پیرائے میں بیان ہوئے ہیں۔ اکثر جگہ پر مصنف روا روی میں چیزوں کو بہت لائیٹ(ہلکا؟) لیتا ہوا چلا جاتا ہے لیکن پڑھنے والے کو پھر بھی بین السطور ایک حزنیہ رنگ غالب محسوس ہوتا ہے۔ اس پہلو کی طرف ہنوز کسی نے اشارہ نہیں کیا۔

ہو سکتا ہے یہ فقط میرا ہی تاثر ہو کیونکہ ایک کتاب لکھنے والے کی ہوتی ہے اور دوسری پڑھنے والے کی، ہر قاری اس میں سے اپنے ذہنی پس منظر کے مطابق معنی تلاش کر لیتا ہے۔ بہرحال آبادی و بربادی کی یہ داستان اتنی دلچسپ ہے کہ آپ اندر رونما ہوتے واقعات پر لاکھ پیچ و تاب کھائیں گے، ہزاروں طوفانوں سے گزریں گے، ہو سکتا ہے دل میں خوشی و غم کے کئی موسم بیت جائیں لیکن آخری حرف تک کتاب کو رکھ نہیں سکیں گے۔ شاعری میں ایک نیا اسلوب بنانا مشکل ہے تو نثر میں مشکل تر، اردو نثر میں گنتی کے چند ایسے ہوں گے جن کا فقط ایک جملہ بتا دے کہ میں فلاں کی تخلیق ہوں۔ علی اکبر ناطق کے صاحب اسلوب ہونے میں کلام نہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ اسلوب قاری کو باندھنا جانتا ہے۔

ایک دلچسپ پہلو یہ کہ میں نے حالیہ کتاب میلہ میں اس کتاب کی بلامبالغہ سینکڑوں کاپیاں روزانہ فروخت ہوتے دیکھی ہیں۔ مجموعی طور پر ناطق صاحب کا یہ انتہائی اہم کارنامہ ہے کہ انہوں نے نئے لکھنے والوں کیلئے صرف راہیں متعین نہیں کی ہیں، بلکہ اپنا لکھا ہوا پڑھا کر بھی دکھایا ہے۔ کتاب اور مصنف کو معاشرے میں دوبارہ Relevant بنانے میں بنیادی کردار ناطق صاحب کی تخلیقات کا بھی ہے۔ اس پر قارئین کی جانب سے جتنی محبت ناطق صاحب کو ملتی ہے وہ ان کے علاوہ نئے لکھنے والوں کیلئے بھی بڑے حوصلے کا باعث ہے۔

ایک نئی اور پرزور ادبی تحریک کا آغاز ہے۔

Check Also

Izzat Aur Halal Rizq

By Sheraz Ishfaq