Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asmatgul Khattak
  4. Visaal Yaar Ki Arzoo

Visaal Yaar Ki Arzoo

وصال یار کی آرزو

ہجر کے سفر میں وصال یار کی آرزو سے بڑھ کر مسافر کیلئے اور کوئی زاد راہ نہیں تاہم اگر یہ آرزو، خوشبو بن کر آپ کے اندر دھمال نہیں ڈالتی تو سمجھ لینا چاہئے کہ آپ بھٹک گئے ہیں اس لئے کہ حقیقی محبت، گمراہی کا سفر ہے ہی نہیں بلکہ یہ تو منزل سے پہلے ہی ہمراہی اور آگہی کا سفر ہے جس کے نصیب میں اس آرزو کے جتنے رنگ بھرے جائیں وہ اتنا ہی خوش نصیب بن جاتا ہے منزل سے پہلے ہی وہ منزلیں پالیتا ہے مگر یہ جان لینا بھی بہت ضروری ہےکہ صاحب اختیار و ارادہ ہونے کے باوجود یہ سارا سفر کسی مسافر کا خود اختیاری یا خود ساختہ ہرگز نہیں، یہ عطاء کا سفر ہے آرزو خوشبو دھمال ہمراہی اور آگہی یہ سب کچھ اسی حقیقی محبوب کی عطاء ہے۔

اس بدنصیب مسافر کی بدنصیبی پر کیا رونا جس کو یہ نعمت ملی مگر اس نے اس میں آمیزش کرلی اور وصال یار کی حقیقی آرزو کی سماواتی خوشبو میں شرک کے مصنوعی اجزاء شامل کرلئیے اور پھر عشق کا مصنوعی و بے سراء ڈھول پیٹتے ہوئے شور شرابے سے اپنا سارا سفر بلکہ سارے مناظر ہی کو آلودہ کرنے کے ہیجان میں مبتلا ہوکر کہیں بھٹک گیا اس طرح کے بدنصیب مسافر محبت کے پاک دامن پر بدنماء داغ ہیں مگر درحقیقت یہ بڑے قابل رحم اور قابل ترس بھی ہوتے ہیں اس لئیے ان کو اپنے حال پر چھوڑ دینا بھی حقیقی محبت کا مزاج نہیں سچا مسافر کبھی خودغرضی کے کانٹوں میں الجھ کر اپنی منزل نہیں بھول سکتا سو، کوشش کرنی چاہئے کہ اسطرح کے گمراہ ہوجانیوالوں کو بھی سینے سے لگا کر آگے بڑھا جائے۔

ہرانسان کی زندگی میں دوچار نہیں تو کم از کم ایک بار اس وصال یار کی آرزو کا لمحہ ضرور آتا ہے۔ میدان جنگ میں انسانی سروں کے مینار کھڑے کرنیوالوں کے بخت کے دروازے پر بھی ایک بار یہ دستک ضرور ہوتی ہے تقسیم کے اس آفاقی عمل میں کلیدی کردار مگر مسافر کے اخلاص پر استوار ہوتا ہے اس کے ظرف کا تو کوئی سرے سے پیمانہ ہی نہیں وہ اس طرح کی پیمائش و جھنجھٹوں سے بے نیاز ہے اس ضمن میں مسافر کا ظرف ہی فیصلہ کن ہوتا ہے اسکی عطاء کے بعد کا سارا کھیل اور سارا سفر، مسافر کی صوابدید پر ہوتا ہے آزمائش کی ابتداء بھی یا اس کا اس سفر میں شرکت بھی ظاہر ہے اسی مقام سے شروع ہوتی ہے، اس لئے کہ جہاں دیا ہی کچھ نہ گیا ہو وہاں آزمائش چہ معنی دارد؟

محبت و آزمائش کو سہیلی بنا لیا جائے تو اور طرح کے رنگوں پھولوں تتلیوں اور بہاروں کے منظر کھلنا شروع ہوجاتے ہیں حیرت انگیز طور پر یہ منظر مسافر کو باہر سے کم مگر اندر سے زیادہ "فیسینیٹ" (facinate) کرنے لگتے ہیں اگر آپ کی زندگی میں کسی مقام پر کوئی ایسا لمحہ آپ کیساتھ آکر بغل گیر ہوا ہے اور آپ نے روٹین کیمطابق اسکو بھگتا کر فراغت حاصل کرلی تو آپ کی بدقسمتی پر کسی اور مہرتصدیق کی کوئی باقی گنجائش بھی رہ گئی ہے؟

اکثر اوقات اللہ کی عنایات اور تقسیم کے مقابل انسانی ردعمل، بڑا عجیب اور خوفناک ہوتا ہے جس سے شرک کی اتنی بدرنگی آئے روز ہم اپنے اردگرد پھیلتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ بس اللہ سے پناہ مانگنی چاہئے۔

دعا یہی ہے کہ ہماری اور آپ کی زندگی میں وصال یار کی سچی آرزو کو زندہ رکھا جائے اور جس لمحہ صدیوں سے منتظر دل کے مرکزی دروازے پر اچانک سے دستک ہو تو اس کو ہوا کا کوئی آوارہ سا جھونکا سمجھ کر کہیں جانے نہ دیں۔ اللہ کرے وہ دستک ہمارے نصیبوں کی قوس قزح کی صورت آسمانوں سے اتری ہو جس کو احترام و تقدیس کے نقرئی پردوں میں اپنے اندر اتار کر کسی جبر اور تلوار کی بجائے اپنے حقیقی یار کے وصل کی آرزو اور وصل میں دین و دنیا سنوار لیں۔

Check Also

Mein Kalla e Kafi Aan

By Syed Mehdi Bukhari